Unavailable
Unavailable
Unavailable
Audiobook6 hours
Nagri Nagri Phira Musafir
Written by Ibn e Insha
Narrated by Arif Bahalim
Rating: 5 out of 5 stars
5/5
()
Currently unavailable
Currently unavailable
About this audiobook
نگری نگری پھرا مسافر
ابن انشاء کا اصلی نام شیر محمد خان تھا۔ یہ 15 جون 1927 کو پیدا ہوئے اور 11 جنوری 1978 میں ان کا انتقال ہو گیا۔ ابن انشاء بائیں بازو کے اردو زبان کے شاعر، مزاح نگار، سفرناموں کے لکھاری اور کالم نگار تھے۔ انہیں اردو زبان کا بہترین مزاح نگار مانا جاتا ہے۔ ان کی طرز تحریر زبان دانی کے ایک منفرد انداز میں لپٹی ہوئ پائ جاتی ہے جو امیر خسرو کے سے الفاظ اور جملوں کی بناوٹ کی یاد دلاتی ہے۔
ابن انشاء پاکستان کے کئ اداروں کے ساتھ وابستہ رہے۔ جن میں ریڈیو پاکستان، وزارت ثقافت اور نیشنل بک سینٹر آف پاکستان شامل ہیں۔ انہوں نے کافی عرصہ اقوام متحدہ کے ساتھ بھی کام کیا ۔ اپنے اس کام کی وجہ سے وہ دنیا کے کئ ممالک گئے۔ ایک وسیع دنیا کے سفر اور سیاحت ان سے سفر نامے لکھوانے کا باعث بنی۔ جن ملکوں کا انہوں نے دورہ کیا ان میں جاپان، فلیپین، چین، ہانگ کانگ، تھائ لینڈ، انڈونیشیا، ملائشیا، افغانستان، ایران، ہندوستان، فرانس، برطانیہ، ترکج اور امریکہ شامل ہیں۔
ابن انشاء کا اصلی نام شیر محمد خان تھا۔ یہ 15 جون 1927 کو پیدا ہوئے اور 11 جنوری 1978 میں ان کا انتقال ہو گیا۔ ابن انشاء بائیں بازو کے اردو زبان کے شاعر، مزاح نگار، سفرناموں کے لکھاری اور کالم نگار تھے۔ انہیں اردو زبان کا بہترین مزاح نگار مانا جاتا ہے۔ ان کی طرز تحریر زبان دانی کے ایک منفرد انداز میں لپٹی ہوئ پائ جاتی ہے جو امیر خسرو کے سے الفاظ اور جملوں کی بناوٹ کی یاد دلاتی ہے۔
ابن انشاء پاکستان کے کئ اداروں کے ساتھ وابستہ رہے۔ جن میں ریڈیو پاکستان، وزارت ثقافت اور نیشنل بک سینٹر آف پاکستان شامل ہیں۔ انہوں نے کافی عرصہ اقوام متحدہ کے ساتھ بھی کام کیا ۔ اپنے اس کام کی وجہ سے وہ دنیا کے کئ ممالک گئے۔ ایک وسیع دنیا کے سفر اور سیاحت ان سے سفر نامے لکھوانے کا باعث بنی۔ جن ملکوں کا انہوں نے دورہ کیا ان میں جاپان، فلیپین، چین، ہانگ کانگ، تھائ لینڈ، انڈونیشیا، ملائشیا، افغانستان، ایران، ہندوستان، فرانس، برطانیہ، ترکج اور امریکہ شامل ہیں۔
Unavailable
Reviews for Nagri Nagri Phira Musafir
Rating: 5 out of 5 stars
5/5
1 rating1 review
- Rating: 5 out of 5 stars5/5A great effort, as always. In this book, which was perhaps the last one by Ibn e Insha, the satire is stronger, IeI is more liberal in indicating his likes and dislikes and his biases.
As for biases, this time he talks of Gandhi, Nehru, some post independence Indian politicians and also some older kings, mythological figures etc and always is able to satirically pull their leg. It is not clear whether he considers them and him of the same stock and hence whether this is done in junior or some below the surface ‘India Pakistan’ feelings. I would like to give him the benefit of doubt.
His sharpness of observing and ability to pull his own leg is discernible all across the safarnama.
Hope his books are available in various other languages.