Discover millions of ebooks, audiobooks, and so much more with a free trial

Only $11.99/month after trial. Cancel anytime.

سننے کا فن
سننے کا فن
سننے کا فن
Ebook318 pages3 hours

سننے کا فن

Rating: 0 out of 5 stars

()

Read preview

About this ebook

خؒدا کی کامل مرضی میں ہونے کا فن ، اس سے اہم اور کوئی موضوع نہیں ہے۔ انجیل کے خادم کو ایک ہی بات منفرد بناتی ہے اور وہ ہے خدا کی آواز درست طورپر سننا۔ خدا کی کامل مرضی میں ہونے کے لئے روح القدس کی پیروی کس قدر ضروری ہے۔جب آپ خدا کی کامل مرضی میں ہوتے ہیں، تو آپ روحانی طورپر پھلتے پھولتے اور وہ سب کچھ حاصل کر لیتے ہیں جو آپ خدا کے لئے حاصل کرنے کے خواہشمند ہوتے ہیں۔ڈیگ ہیورڈ ملز کی یہ قلمی کاوش آپ کی زندگی اور خدمت پر گہرے اثرات مرتب کرے گی۔
سننے کا فن ( اشاعت دوئم)

LanguageUrdu
Release dateAug 19, 2018
ISBN9781641356497
سننے کا فن
Author

Dag Heward-Mills

Bishop Dag Heward-Mills is a medical doctor by profession and the founder of the United Denominations Originating from the Lighthouse Group of Churches (UD-OLGC). The UD-OLGC comprises over three thousand churches pastored by seasoned ministers, groomed and trained in-house. Bishop Dag Heward-Mills oversees this charismatic group of denominations, which operates in over 90 different countries in Africa, Asia, Europe, the Caribbean, Australia, and North and South America. With a ministry spanning over thirty years, Dag Heward-Mills has authored several books with bestsellers including ‘The Art of Leadership’, ‘Loyalty and Disloyalty’, and ‘The Mega Church’. He is considered to be the largest publishing author in Africa, having had his books translated into over 52 languages with more than 40 million copies in print.

Related to سننے کا فن

Related ebooks

Reviews for سننے کا فن

Rating: 0 out of 5 stars
0 ratings

0 ratings0 reviews

What did you think?

Tap to rate

Review must be at least 10 words

    Book preview

    سننے کا فن - Dag Heward-Mills

    باب1

    خدا کی کامل اور ناکامل مرضی

    اور اِس جہاں کے ہم شکل نہ بنو، بلکہ عقل نئی ہو جانے سے اپنی صورت بدلتے جاؤ۔ تاکہ خدا کی نیک اور پسندیدہ اور کامل مرضی تجربہ سے معلوم کرتے رہو۔ رومیوں12:2

    خدا کی مرضی کو کامل اور ناکامل ہونے کے طور پر بیان کیا جا سکتا ہے۔خدا کی ناکامل مرضی کو اِس لئے ناکامل کہا جاتا ہے کیونکہ کہ یہ خد ا کی مرضی کے مشابہ ہوتی ہے لیکن درحقیقت خدا یہ نہیں چاہتا۔خدا کی کامل مرضی مکمل ،پوری ،پختہ اور خدا کی دلی مرضی ہوتی ہے۔خدا کی ناکامل مرضی وہ ہوتی ہے جو خدا انسان کو کرنے کی اجازت دیتا ہے حالانکہ انسان کے لیے خداکا یہ پہلا انتخاب نہیں ہوتا۔

    خدا کی کامل مرضی

    ۔خدا کی کامل مرضی وہ مقام ہوتاہے جہاں پر خدا آ پ کو دیکھنا چاہتا ہے۔جب آ پ خدا کی کامل مرضی میں ہوتے ہیں تو خدا اِس سے 1 خوشنود ہوتاہے۔اور جب آپ کے نام کا ذکر ہوتاہے تو خدا خوشی سے بھر جاتاہے۔

    ۔خدا کی کامل مرضی میں آ پ بڑی عمدگی سے باوقار طریقہ سے موزوں اور مناسب جگہ پر خدا کے منصوبے میں اپنا مقام پاتے ہیں۔2

    ۔خدا کی کامل مرضی میں آ پ اُن تقاضوں پر پورا اُترتے ہیں جن کے مطابق خدا نے آپ کو بنایا ہوتا ہے۔3

    خدا کی ناکامل مرضی

    ۔جب خد ا کے لوگ اپنے لئے خدا کے حقیقی اور کامل منصوبے کو رد کر کے باغیانہ روّیہ اختیار کر لیتے ہیں تو اِس کے نتیجہ میں خدا اپنے 1 چلنے کی اجازت دیتا ہے بچوں کو ناکامل مرضی میں

    ۔جب آ پ خدا کی ناکامل مرضی میں چل رہے ہوتے ہیں تو خدا اِس سے خوشنود نہیں ہوتا۔خداآپ کو برداشت کر رہا ہوتا ہے۔خدا 2

    آ پ کے تعلق سے صبر وتحمل سے کام لے کر آ پ کو توبہ کا ایک اور موقع دے رہا ہوتاہے۔

    ۔خدا کی ناکامل مرضی میں آپ کو یہی لگے گا کہ خدا کی حمایت آپ کو حاصل ہے ، حالانکہ آ پ ادھوُرے پن کے ساتھ خدا کی خدمت3 کر رہے ہوتے ہیں اور اپنی زندگی کے لیے خدا کے کامل منصوبے کو پورا نہیں کر رہے ہوتے۔

    ۔خدا کی ناکامل مرضی وہ مقام ہوتاہے جہاں پر آ پ نامناسب طور پر بر اجماں ہوتے ہیں اور اپنے کام کو سر انجام دینے کی بھی اہلیت 4 نہیں رکھتے۔

    کامل مرضی سے ناکامل مرضی میں جانا

    پوری بائبل مقدس میں آ پ کو ایسی بہت سی مثالیں دیکھنے کو ملیں گی جہاں پر خدا نے لوگوں کو وہی کچھ کرنے دیا جو وہ کرنا چاہتے تھے حالانکہ اُن کے لئے خدا کی یہ کامل مرضی نہیں تھی۔اکثر اوقات خدا کے لوگ بغاوت پر اُترے ہوئے تھے اور اُن کے دلوں میں خدا کی مرضی کے لئے کوئی عزت و احترام موجود نہ تھا۔

    اُن کی فوری عدالت کرنے کی بجائے خدا نے اُنہیں موقع دیا کہ وہ اُس کی ناکامل ( نا مناسب، غیر موزں، ناقابل قبول ، غیر مثالی) مرضی میں چلیں اور پھر اپنی بغاوت کا پورا پورا اور بالکل مناسب بدلہ بھی پائیں۔

    اِس کتاب میں آپ دیکھیں گے کہ کس طرح خدا نے لوگوں کو اجازت دی کہ وہ اپنے لئے بادشاہ کا انتخاب کر لیں، خدا نے اُسی بادشاہ کو اُنہیں سزا دینے کے لیے استعمال کیا۔خدا نے اپنے لوگوں کو خوشحالی میں زندگی بسر کرنے کا موقع دیالیکن پھر اُس نے اُن کی جانوں کو سکھا دیا اور وہ طرح طرح کے وسوسوں اور وہموں کا شکار ہوگئے۔خدا اُنہیں بت بنانے کی اجازت دے کر اُنہیں تباہ کرتا ہے۔

    وہ ایک نبی کو ایک مقصد کے لئے جانے کی اجازت دے کر پھر اُس کی سرزش کرنے کے لئے ایک گدھی کو بھیجتا ہے۔خدا لوگوں کو اپنی ناکامل مرضی میں جانے کی اجازت دے کر اپنی باتوں اور اپنے ارادوں کی تردید نہیں کرتا۔بلکہ یہ تو ایسے باغی لوگوں کے لیے اس کا رد عمل ہوتاہے جو اُس کی کامل مرضی کو رد کر تیے ہیں، بالاخر سبھی کو خد ا کی عدالت کا سامنا ہوتا ہے۔

    بعض لوگ خدا کی اِس ناکامل مرضی کو خدا کی اختیاری مرضی کہتے ہیں۔یہ ناکامل مرضی وہ مقام ہوتا ہے جہاں پر خدا کا خادم انجیل کی منادی کے لیےاپنی خدمت کو سر انجام دیتا ہے۔

    بعض لوگ تو اپنی ساری عمر ہی خدا کی ناکامل مرضی میں بسر کر دیتے ہیں۔

    خدا کی ناکامل مرضی میں چلنے والے لوگوں کے حالات و واقعات بالکل درست اور موزوں دکھائی دیتے ہیں۔اُن کی منسٹریز پھلتی پھولتی ہیں اور یوں لگتا ہے کہ جو کچھ بھی وہ کر رہے ہیں ، خد ا کی پوری حمایت اور فضل اُن کے ساتھ ہے۔کثرت اور افراط اور بظاہر کامیابی اور کامرانی کا ہرگزیہ مطلب نہیں کہ خدا آ پ سے خوشنود ہے۔

    ہم میں سے اکثر ظاہری حمایت کے فریب میں آجاتے ہیں اور لوگ اِس صورتحال کو‘‘و برکات’’کا نام دیتے ہیں۔

    دولت اور دیگر چیزوں کی ریل پیل اور کٖثرت کبھی بھی اور کسی طور پر بھی اِس بات کی علامت نہیں کہ خدا آ پ سے خوشنود ہے۔ابلیس بھی اُن لوگوں کو مال و دولت سے نوازتا ہے جو اُس کی خدمت میں مصروف عمل رہتے ہیں۔شیطان نے تو ابلیس سے بھی کہا تھا کہ وہ جھک کر اُسے سجدہ کرے تو وہ اُسے ساری دُنیاکی شان و شوکت عطا کر دے گا۔

    مال و دولت اور دیگر جسمانی چیزوں کی بجائےآ پ کو خدا کی حضوری اور روح القدس کی آ واز کے طالب ہونا چاہئے۔جب آ پ کا رابطہ اورملاقات کسی خادم سے ہو تو دیکھیں کہ آیا اُس کی زندگی میں خد ا کی حضوری ہے یا نہیں،اِس بات کو بھی دیکھیں کہ خدا کی آ واز اور خداوند کی حضوری بھی موجود ہے۔

    بائبل مقدس ایسی مثالوں سے بھری ہوئی ہے جہاں پر لوگ خدا کی کامل مرضی سے خد ا کی ناکامل مرضی میں چلے گئے۔یوں لگتا ہے کہ خداکی برکت اُن لوگوں کی زندگی پر ہےجو اس کی کامل مرضی سے باہر نکل جاتے ہیں، لیکن اصل میں خدا اُن سے خوشنود نہیں ہوتا۔

    اب ہم چند ایک ایسی مثالوں پر غور کریں گے کہ کیسے لوگ خدا کی کامل مرضی سے خدا کی ناکامل مرضی میں چلے گئے۔

    ۔ بنی اسرائیل نے بادشاہ حاصل کرنے کااصرار کر کے خدا کی کامل مرضی سے خدا کی ناکامل مرضی میں جانے کا چناؤ کیا۔ 1

    بنی اسرائیل کے لیے خدا کی یہ کامل ،پختہ اور مناسب خواہش نہیں تھی کہ اُن کا ایک بادشاہ ہو۔لیکن خدا نے انہیں بادشاہ دیا اور سموئیل کو بتادیا کہ لوگوں نے اُسے رد کر دیا ہے کہ خدا اُن کا بادشاہ نہ رہے۔

    اگرچہ خدا کی یہ مرضی نہیں تھی کہ بنی اسرائیل کا بادشاہ ہو تو بھی خدا نے اُنہیں موقع دیا کہ وہ اپنے لئے بادشاہ کا چناؤ کر لیں۔ آ گے چل کر آ پ دیکھیں گے کہ یہ سارا انتظام کسی طور پر بہتر ثابت نہ ہوا اور لوگوں نے اپنے منتخب بادشاہ کے عہد حکومت میں بڑا دکھ پایا۔

    بہت ضروری ہے کہ ہم اُس وقت فریب نہ کھائیں جب خدا ظاہری طورپر بعض چیزوں کی اجازت دے دے۔خدا کی حقیقی خواہش اور مرضی اُنہی لوگوں پر ظاہر ہوتی ہے جو خدا کی قربت میں زندگی بسر کرتے ہیں۔جب ہم لوگوں کے درمیان ہوتے ہیں تو ہمیشہ ہی یہ کہتے ہوئے ایسا کرتے ہیں کہ سیاسی طورپر کیا درُست ہے۔لیکن ہمارا دل کہیں اور ہی ہوتا ہے۔لازم ہے کہ آ پ کسی بھی معاملہ پر خدا کی حقیقی سوچ اور اُس کے دل کی لالسا( دل کی گہری خواہش) کو جانیں۔

    جب خدا نے سموئیل کو اجازت دی کہ وہ بادشاہ مقر ر کرے تو وہ دلی طو ر پر غمزدہ تھا۔خدا کو علم تھا کہ لوگوں نے اُسے رد کر دیا ہے۔

    خدا کو معلوم تھا کہ لوگ سموئیل کے بیٹوں کو بہانہ بنا کر اُسے رد کر رہے ہیں۔خدا نے اُن کی درخواست کے مطابق کر تو دیا لیکن یہ سب کچھ کسی بنی اسرائیل کے لئے مفید ثابت نہ ہوا۔اِس بات سے خبر دار رہیں کہ جب خدا بعض چیزوں کی اجازت دے تو یہ اُس کی اصل مرضی نہیں ہوتی۔

    تب سب اسرائیلی بزرگ جمع ہو کر رامہ میں سموئیل کے پاس آئے اور اُس سے کہنے لگے کہ دیکھ تو ضعیف ہے اور تیرے بیٹے تیری راہ پر نہیں چلے۔ اب تو کسی کو ہمارا بادشاہ مقرر کر دے۔ جو اور قوموں کی طرح ہماری عدالت کرے۔ لیکن جب اُنہوں نے کہا کہ ہم کو کوئی بادشاہ دے جو ہماری عدالت کرے تو یہ بات سموئیل کو برُی لگی۔ اور سموئیل نے خدا سے دُعا کی اور خداوند نے سموئیل سے کہا کہ جو کچھ یہ لوگ تجھ سے کہتے ہیں تو اُس کو مان ۔ کیوں کہ اُنہوں نے تیری نہیں بلکہ میری حقارت کی ہے کہ میں اُن کا بادشاہ نہ 8:4-7سموئیل 1 رہوں۔

    بلعام اُس وقت خداکی کامل مرضی سے نکل گیا جب اُس نے مواب کے بادشاہ کے لئے نبوت کرنے کی اجازت مانگنا جاری رکھا۔.۔2

    خدا نے بلعام پر یہ بالکل واضح کر دیا تھا کہ وہ مواب کے بادشاہ بلق کے ساتھ کوئی سروکار نہ رکھے۔لیکن بلعام مواب کی دولت سے کچھ حاصل کرنا چاہتا تھا جس کی اُس نے بلعام کو پیش کش کی تھی۔اُس نے خدا کے حضور بار بار اؒس بات کا اصرار کیا کہ اُسے بادشاہ سے بات کرنے کا موقع دیا جائے،بالاخرخدا نے اُسے جانے کی اجازت دے دی۔حتی ٰ کہ خدا نے اُسے یہ صلاح بھی دی کہ اُس نے کیا کہنا ہے۔دور ِجدید کے مسیحی تو یہی کہیں گے کہ یہ خدا کی مرضی تھی۔عبارت کا یہ حصہ ہماری تنبیہ کے لیے لکھا گیا ہے۔جب خدا کوعلم ہوتاہے کہ ہم بغاوت سے بھرے ہوئے ہیں تو پھر یوں لگتا ہے کہ خدا نے ہمیں وہ سب کچھ کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

    ‘‘اور خدا نے بلعام کے پاس آکر کہا ، تیرے ہاں یہ کون آدمی ہیں ، بلعام نے خدا سے کہا کہ مواب کے بادشا بلق بن صفور نے میرے پاس کہلا بھیجا ہے کہ جو قوم مصرسے نکل کر آئی ہے۔ اُس سے زمین کی سطح چھپ گئی ہے۔ سو تو آکر میری خاطر اُن پر لعنت کر ۔ پھر ممکن ہے کہ میں اُن سے لڑ سکوں۔ اور اُن کو نکال دوں۔ خدا نے بلعام سے کہا، تو اُن کے ساتھ مت جانا۔ تو اُن لوگوں پر لعنت نہ کرنا ۔ اِس لئے کہ وہ مبارک ہیں۔بلعام نے اُٹھ کر بلق کے اُمرا سے کہا، تم اپنے ملک کو لوٹ جاؤ۔ کیوں کہ خدا مجھے تمہارے ساتھ جانے کی اجازت نہیں دیتا۔ اور مواب کے اُمرا چلے گئے۔ اور جا کر بلق سے کہا کہ بلعام ہمارے ساتھ آنے سے انکار کرتاہے۔ تب دوسری دفعہ بلق نے اور اُمرا کو بھیجا جو پہلوں سے بڑھ کر اور معزز اور شمار میں بھی زیادہ تھے۔ اُنہوں نے بلعام کے پاس جاکر اُس سے کہا، بلق بن صفور نے یوں کہا ہے کہ میرے پاس آنے میں تیرے لئے کوئی رکاوٹ نہ ہو۔ کیوں کہ میں نہایت اعلیٰ منصب پر تجھے ممتاز کروں گا۔ اور جو کچھ تو مجھ سے کہے۔ میں وہی کروں گا۔ سوتو آجا اور میری خاطر اُن لوگوں پر لعنت کر۔بلعام نے بلق کے خادموں کو جواب دیا۔ اگر بلق اپنا گھر بھی چاندی اور سونے سے بھر کر مجھے دے تو بھی میں خداوند اپنے خدا کے حکم سے تجاوز نہیں کر سکتا کہ اُسے گھٹا کریا بڑھا کر مانوں۔سو اب تم بھی آج رات یہی ٹھہرو تاکہ میں دیکھوں کہ خداوند مجھ سے اور کیا کہتا ہے۔ اور خدانے رات کو بلعام کے پاس آکر اُس سے کہا، اگر یہ آدمی تجھے بلانے کو آئے ہوئے ہیں تو اُٹھ کر اُن کے ساتھ جا۔مگر جو بات میں تجھ سے کہوں اُسی پر عمل کرنا۔ سو بلعام صبح کو اُٹھا اور اپنی گدھی پر زین رکھ کر مواب کے اُمرا کے ہمرا چلا۔ اُس کے جانے کے سبب سے خدا کا غضب بھڑکا اور خداوند کا فرشتہ اُس سے مزاحمت کرنے کے لئے راستہ روک کر کھڑا ہوگیا۔ وہ تو اپنی گدھی پر سوا ر تھا۔ اور اُس کے ساتھ اُس کے دو 22:9-22 گنتی ملازم تھے-

    ۔ بنی اسرائیل اُس وقت خدا کی کامل مرضی سے باہرنکل گئے جب وہ حرص و ہوس سے بھر گئے۔3

    پھر وہ جلد اُس کے کاموں کو بھول گئے اور اُس کی مشورت کا انتظار نہ کیابلکہ بیابان میں بڑی حرص کی اور صحرا میں خدا کوآزمایا ۔ سو اُس نے اُن کی مراد تو پوری کر دی پر اُن کی جان کو سکھادیا۔

    دور ِجدید کی کلیسیا کی طرح بنی اسرائیل مال و دولت کی حرص و ہوس سے بھر گئے۔جیسا کہ اُن دنوں ہوتا تھا خدا نے اُنہیں ایسے خادمین عطا کئے جو خوشحالی کے موضوع پر کلام سنانے والے تھے۔اُن خادموں نے خدا کے کلام کو دُنیوی چیزوں کی حرص و ہوس کی تسکین کے لئے استعمال کیا۔

    خوشحالی اور برکا ت کی مسلسل منادی پر زور دینا اور ساتھ ہی اِس سے متعلقہ کشش کو بیان کرنا خدا کی مرضی ہی دکھائی دیتی ہے۔بہت سی منسٹریز میں لوگوں کا جم ِغفیر اور منسٹریز کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے یہی تاثر ملتا ہے کہ خدا ہر ایک چیز سے بہت خوشنود اور شاد ہے۔

    بس یہی لگتا تھا کہ خدا نے بنی اسرائیل کی خوشحالی کی آس اور مراد کو پورا کر دیا ہے، لیکن وہ خدا کی ناکامل مرضی میں چل رہے تھے۔اور 106:13-15 زبور ۔ سزا کے طورپر خدا نے اُن کی جانوں کو سکھادیا

    اگر وہ درُست کام کررہے ہوتے تو خدا اُنہیں سزا نہ دیتا۔

    خدا چاہتاہے کہ اُس کے لوگ خوشحال ہوں لیکن غلط طریقہ سے غلط مقاصد کے پیش نظر نہیں۔خدا نے اُنہیں خوشحالی عطا کی کیونکہ وہ خوشحالی کے خلاف نہیں۔آج بھی خد ا کلیسیاؤں میں خوشحالی بھیج رہا ہے لیکن یوں لگ رہا ہے جیسے اُس کے ساتھ ہی لوگوں کی جانیں سوکھ رہی ہیں، طلاق ، ابتری ، بیماریاں، بد اخلاقی اور ہم جنس پرستی بھی ڈیرے جمائے نظر آتی ہے۔

    محتاط ہو جائیں کہ ہم کیسی چیزوں کے لئے خدا کو مجبور کر رہے ہیں کہ وہ ہمیں عطا کرے۔کیونکہ اپنی روش اور ڈگر پر چلتے ہوئے ہمیں جو سزا ملے گی ہم اُس کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ہم سزا اور خوشحالی دونوں کے ساتھ پر ُمسرت اور شاد زندگی بسر نہیں کر سکیں گے۔

    ۔بنی اسرائیل اُس وقت خدا کی ناکامل مرضی میں داخل ہو گئے جب اُنہوں نے ہارون کو مجبور کیا کہ وہ اُن کے لئے بچھڑا 4

    تیار کرے۔

    یوں لگتا ہے کہ بنی اسرائیل اُس وقت اپنی روش اور ڈگر کی پیروی کر رہے تھے جب اُنہوں نے ہارون سے مطالبہ کیا کہ وہ اُن کے لئے دیوتا بنائے جو اُن کے آگے آگے چلیں۔

    جونہی ہارون نے اُن کے لئے بچھڑا تیار کیاتو وہ ضرور سوچتے ہوں گے کہ خد ا نے ایک نئے مذہب کا آغاز کر دیا ہےجس میں بت پرستی بھی شامل ہے۔

    بنی اسرائیل اپنے نئے مذہب میں خوشی منارہے تھے ، شائد وہ یہی سمجھ رہے تھے کہ اُس سارے کام میں ہارون بھی شامل ہے اس لئے خدا کی طرف سے بھی اُنہیں اُس کام کی منظوری مل گئی ہے۔بہت جلد اُنہوں نے خدا کی ناکامل مرضی میں چلنے کی سزا کی فصل کاٹی۔

    اور جب لوگوں نے دیکھا کہ موسیٰ نے پہاڑ سے اُترنے میں دیر لگائی تو وہ ہارون کے پاس جمع ہو کر اُس سے کہنے لگے کہ اُٹھ ہمارے لئے دیوتا بنا دے۔ جو ہمارے آگے آگے چلے۔کیوں کہ ہم نہیں جانتے کہ اُس مرد موسیٰ کو جو ہم کو ملک مصرسے نکال کر لایا کیا ہو گیا ۔ ہارون نے اُن سے کہا کہ تمہاری بیویوں اور لڑکوں اور لڑکیوں کے کانوں میں جو سونے کی بالیاں ہیں اُن کو اُتار کر میرے پاس لے آؤ چنائچہ سب لوگ اُن کے کانوں سے سونے کی بالیاں اُتار اُتارکر اُن کو ہارون کے پاس لے آئے۔ اور اُس نے اُن کو اُن کے ہاتھوں سے لے کر ایک ڈھالا ہوا بچھڑا بنایا ، جس کی صورت چھینی سے ٹھیک کی۔تب وہ کہنے لگے، اے اسرائیل ، یہی تیراوہ دیوتا ہے جو تجھ کو 32:1-4 ملک مصر سے نکال کر لایا ۔خروج

    اُنہوں نے حورب میں ایک بچھڑا بنایا اور ڈھالی ہوئی مورت کو سجدہ کیا۔یوں اُنہوں نے خدا کے جلال کو گھاس کھانے والے بیل کی شکل سے بدل ڈالا۔

    Enjoying the preview?
    Page 1 of 1