You are on page 1of 25

‫رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود‬ ‫‪1‬‬

‫ت عالم‬
‫رحم ِ‬
‫اور سماجی‬

‫محمد اسلم‬
‫الوری‬
‫رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود‬ ‫‪2‬‬

‫مصطفائی‬
‫یشن‬
‫مکی محبکت و خیکر خواہی ککا‬ ‫ڈ‬‫فاؤن‬
‫مدری اور باہ‬ ‫افراد ککے مابیکن تعاون و ہ‬
‫جذبککہ معاشرہ میککں سککیاسی اسککتحکام ‪ ,‬معاشرتککی امککن و سکککون اور‬
‫معاشی ترقی کے لئے ازحد ضروری ہے اسی لئے اسلم نے باہ می تعاون ‪,‬‬
‫انسکانی ہمدردی اور خیرخواہی ککو اعلیکٰ انسکانی اوصکاف ککا حصکہ بنکا دیکا‬
‫ہے قرآن ‪h‬یم کا ارشاد ہے‬
‫تعاونو علی البر والتقوی ولتعاونو علی اثم والعدوان‬
‫ترجم ہ ۔ نیکی اور ب ھلئی ک ے کاموں میں ایک دوسر ے ک ے سات ھ‬
‫تعاون کرو اور گنا ہ و سرکشی میں مددگار ن ہ بنو‬

‫اسکی طرح سکورہ فاتحکہ میکں خداونکد قدوس ککی صکفات ربوبیکت و‬
‫رحمکت ککے زبردسکت اظہار ککا ایکک مقصکد ان صکفات قدسکی ککا تاثکر ہر‬
‫سچے مومن کے کردار عمل میں پیدا کرنا ہے تاکہ ربوبیت مومن کا مزاج‬
‫اور رحمت و شفقت اس کا شعار بن جائے ۔‬

‫تعلیمات مصطفی میں خدمت خلق کا تصور‬


‫حضور اکرم ککی سکیرت مطہرہ اور خصکوصا آپ ککے طریکق تبلیکغ‬
‫ککے مطالعکہ سکے یکہ حقیقکت مترشکح ہوتکی ہے ککہ دیکن اسکلم ککی ہمکہ گیکر‬
‫مقبولیکت اور سکریع لثری کی ایک اہم وجکہ یہ تھھی ککہ آپ نے دینکی دعوت‬
‫کککی بنیاد انسککانی ہمدردی ‪ ,‬سککماجی بہبود اور خدمککت خلق کککے پاکیزہ‬
‫اصولوں پر رکھی ۔ عقائد کی درستگی کے ساتھ ساتھ معاشی استحصال‬
‫سکے نجات ‪ ،‬اعلیکٰ اخلقکی قدروں ککا فروغ اور معاشرتکی بہبود روز اول‬
‫سے ہی آپ کی دعوت کے مقاصد اولیٰ میں شامل تھے ایک مغربی عالم‬
‫مارکس ڈاڈ اس امر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھتا ہے ۔‬
‫رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود‬ ‫‪3‬‬

‫آپ غریب و امیر کی یکساں عزت کرت ے ت ھے اور اپن ے‬


‫گردوپیش ک ے لوگوں کی خدمت کا ب ہت خیال رک ھت ے ت ھے ۔‬
‫شارع اسکلم ککی نظکر میکں خدمکت خلق ککو ککس قدر اہمیکت اور تقدس‬
‫حاصکل ہے اس ککا اندازہ ایکک حدیکث مبارککہ سکے ہو سککتا ہے آپ نکے ارشاد‬
‫فرمایا ۔‬
‫خیرالناس من ینفع الناس‬
‫ترجم ہ تم میں س ے ب ہترین انسان و ہ ہے جس س ے دوسر ے‬
‫انسانوں کو فائد ہ پ ہنچ ے ۔‬
‫اسکی طرح آپ نکے انسکانی شرف و عزت ککا معیار ہی خدمکت خلق‬
‫ککو قرار دیکا ۔ حضرت عبدالرحمکن سکلمی سکے روایکت ہے حضور سکید دو‬
‫عالم نے ارشاد فرمایا‬
‫سید القوم خادم ھم‬
‫ترجم ہ قوم کا سردار تو قوم کا خادم ہوتا ہے‬
‫معلوم ہوا انسکانی ترقکی و کمال ککی معراج یکہ ہے ککہ اس ککا وجود‬
‫معاشرے ککے دوسکرے افراد ککے لئے منفعکت بخکش اور فیکض رسکاں بکن‬
‫جائے ۔ اس کی ذات سے خیر و خوبی کے سوتے پھوٹتے ہوں اس کا علم‬
‫جہالت کککی تاریکیوں میککں نور بکھیرتککا ہو ؛ اس کککے جسککمانی قوی ٰ ہر‬
‫وقت کمزور اور بے سہارا لوگوں کی امداد و اعانت پر صرف ہو رہے ہوں‬
‫اس ککی ذہنکی صکلحیتوں سکے معاشرتکی فوزو فلح ککے نکت نئے منصکوبے‬
‫جنکم لیتکے ہوں اور اس ککی آنکھیکں جذبکہ خدمکت سکے سکرشار معذور و‬
‫مجبور انسککانوں کککی راہ تککک رہی ہوں ۔ غرض فرمان مصککطفی کککے‬
‫مطابق عزت و تکریم ککی رفعتوں ککو وہی شخکص پا سکتا ہے جکو سکرایا‬
‫خیر اور معاشرہ کے لئے مجسم رحمت و منفعت بن جائے ۔‬
‫مخدوم شد‬ ‫ہر ک ہ خدمت کرد‬
‫رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود‬ ‫‪4‬‬

‫ایک اور حدیث میں آتا ہے ‪:‬‬


‫ساری مخلوق الل ہ کی عیال ہے مخلوق میں سب س ے زیاد ہ‬
‫محبوب الل ہ ک ے نزدیک و ہ ہے‬
‫جو الل ہ کی عیال یعنی مخلوق ک ے سات ھ زیاد ہ ب ھلئی س ے پیش‬
‫آتا ہے ۔‬
‫آنحضرت نکے مخلوق کککو عیال اللہ اور مسککلمانوں کککو آپککس میککں‬
‫بھائی قرار دے کر تہذیب انسانی کی تعمیر و ترقکی کے لئے باہ می تعاون‬
‫اور بھائی چارہ کی وسیع بنیادیں فراہم کی ہیں ۔‬
‫حضرت علی شمائل نبوی بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ۔‬
‫آپ ک ے قریب ترین لوگ صالح لوگ ہوت ے ت ھے اور ان میں س ے‬
‫آپ کی نظر میں زیاد ہ صاحب فضیلت و ہی ہوتا جو عام‬
‫لوگوں کی زیاد ہ ب ھلئی چا ہتا ت ھا اور آپ ک ے نزدیک و ہی‬
‫شخص صاحب مرتب ہ ہوتا جو لوگوں ک ے دین و دنیا ک ے کام آتا‬
‫اور‬
‫ان ک ے سات ھ محبت و اخلق س ے پیش آتا ۔‬

‫رحمت عالم کے کردار کی چند جھلکیاں‬


‫احادیکث میکں آتکا ہے ککہ حضرت جناب ایکک جنگکی مہم ہو گئے ہوئے‬
‫تھے ان کے گھر میں کوئی مرد نہ تھا اور عورتیں دودھ دینے والے جانوروں‬
‫کا دودھ دوہ نا نہ یں جانتی ت ھی ۔ رسول اکرم روزانہ حضرت جناب رضی‬
‫اللہ عنہ کے گھر کر جانوروں کو دوہتے تھے ۔‬
‫اسکی طرح ایکک پاگکل لڑککی ککی خدمکت اقدس میکں حاضکر ہو ککر‬
‫مدد کی خواستگار ہوئی تو آپ سے ارشاد فرمایا ۔‬
‫رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود‬ ‫‪5‬‬

‫بکی بکی تکم مدینکہ ککی جکس گلی میکں چاہو جکا ککر بیٹکھ جاﺅ میکں تمہارا کام‬
‫ضرور کروں گا ۔‬
‫ایکک روز حالت نماز میکں ایکک بدو نکے آککر دامکن رحمکت تھام لیکا اور‬
‫اصکرار کرنکے لگکا میرا تھوڑا سکا کام رہ گیکا ہے پہلے آپ اسکے پورا ککر دیکں‬
‫مبادا ک کہ آپ بھول جائیککں ۔ اپ فورا بدو ک کے ہمراہ مسککجد نبوی س کے باہر‬
‫تشریف لئے اور اس کا کام مکمل کرنے کے بعد نماز پوری کی ۔‬

‫حضور اکرم کا شانہ نبوت ﷺمیں‬


‫سے دریافت کیا کہ رسول‬ ‫حصرت اسود نے ام المومنین عائشہ‬
‫اللہ گھر میں کیا کرتے تھے ۔ آپ نے فرمایا‬
‫گھر والوں کی خدمت میں رہ تے تھے یعنی ان کے کام کاج کیا کرتے ت ھے ۔‬
‫ن‬
‫ماز کا وقت آتا تو نماز کے لئے مسجد میں چلے جاتے ۔‬

‫خدمت خلق اور صحابہ کرام کی تربیت‬


‫سکیرت طیبکہ ککے مطالعکہ سکے معلوم ہوتکا ہے ککہ رسکول اکرم اپنکے‬
‫کردار و عمل سے خدمت خلق اور انسانی ہمدردی کے اعلیٰ نمونے پیش‬
‫کرنے کے ساتھ اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی تربیت بھی‬
‫اس نہج پکہ فرماتکے تھھے ککہ وہ بھھی معاشرہ ککے لئے مجسکمئہ رحمکت و ایثار‬
‫بن جائیں ۔ احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ آپ نماز روزہ اور دیگر عبادات کے‬
‫بارے میکں تاکیکد ککے سکاتھ سکاتھ صکحابہ کرام ککو دوسکرے انسکانوں سکے‬
‫بھلئی اور خیرخواہی ککی بھ ھی بھرپور تلقیکن فرماتکے تھھھے ۔ حضور اکرم‬
‫ککی بعثکت ککی خکبر جکب حضرت ابوذر غفاری تکک پہنچکی تکو آپ نکے اپنکے‬
‫بھائی ککو تحقیکق احوال ککے لئے مککہ مکرمکہ بھیجکا ۔ بھائی نکے مککہ مکرمکہ‬
‫سے واپسی پر ابوذر غفاری کو ان الفاظ میں اطلع دی ۔‬
‫رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود‬ ‫‪6‬‬

‫رایت یا مربمکارم الخلق‬


‫میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ اعلیٰ اخلق کا حکم دیتے ہیں ۔‬
‫حضرت جریر ابن عبدالل ہ فرمات ے ہیں ۔ میں ن ے رسول الل ہ‬
‫س ے نماز قائم کرن ے ‪ ،‬زکواة‬
‫ادا کرن ے اور ہر مسلمان کی خیرخوا ہی پر بیعت کی ۔‬
‫سرکار دوعالم نے اپنے پیارے ساتھیوں کو یہ درس دیا تھھا کہ ” جو‬
‫شخکص کسکی بیوہ یکا مسککین ککی خکبر گیری کرتکا ہے اس ککی حیثیکت اللہ‬
‫کی راہ میں جہاد کرنے والے یا اس شخص کی ہے جو دن کو روزے رکھ تا‬
‫ہے اور رات کو عبادت کے لئے کھڑا رہتا ہے ۔‬

‫ایک اور حدیث مبارکہ ہے کہ جس نے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے‬
‫کا سامان تیار کیا وہ گویا جہاد میں شریک ہوا جس نے مجاہد کے جانے کے‬
‫بعد اس کے گھھر والوں کی خبر گیری کی وہ جہاد میں شامل ہوا ۔ اسی‬
‫طرح پڑوسکیوں ککے سکاتھ حسکن معاملہ ککی تعلیکم دیتکے ہوئے پڑوسکی ککی‬
‫عزت کرے اور اس کو ایذا نہ دے ۔‬
‫حضرت عبداللہ بکن سکلم بیان کرتکے ہیکں ککہ پہل ارشاد جکو رسکول‬
‫اکرم کی زبان مبارک سے میں نے سنا وہ یہ تھا ۔‬
‫لوگو!سلم کا رواج ڈالو ‪،‬ک ھانا ک ھلیا کرو اور صل ہ رحمی‬
‫کیا کرو ۔ کنزالعمال میں ایک حدیث ہے ک ہ الل ہ جل‬
‫شان ہ کو سب س ے زیاد ہ ی ہ عمل پسند ہے ک ہ کسی مسکین‬
‫کو ک ھانا ک ھلیا جائ ے ۔‬

‫خلفائے راشدین اور انسانی خدمت کے عملی مظاہر‬


‫رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود‬ ‫‪7‬‬

‫آپ کے ان ارشادات مبارکہ کو صحابہ کرام نے کس طرح حرز جاں‬


‫بنایا اس بارے میں نہایت حیرت انگیز واقعات تاریخ و سیر کی کتب میں‬
‫درج ہیککں ۔ حضرت ابوبکککر صککدیق ک کے متعلق روایککت ہے ک کہ غریبوں اور‬
‫محتاجوں کی خدمت گزاری آپ کا خاص مشغلہ ت ھا وہ مصیبت زدوں کی‬
‫اعانکت کرتکے ‪ ،‬غریبوں اور مسکاکین ککی دسکتگیری فرماتکے ‪ ،‬مہمانوں ککی‬
‫ضیافت کرتے اور مقروضوں کا بار اٹھاتے ‪ ،‬قرابت داروں کا خیال رکھ تے‬
‫اور باقاعدگکی سکے ان ککی مالی اعانکت کرتکے ‪ ،‬حصکرت مسکطح بکن اثاثکہ‬
‫آپ کے غریب رشتہ دار تھے آپ نے ان کے تمام مصارف کا بار اپنے ذمہ لے‬
‫رکھا تھا۔‬
‫ایک روایت میں آتا ہے کہ جب آپ نے مسند خلفت کو زینت بخشی‬
‫تکو ایکک بچکی آپ ککی خدمکت میکں حاضکر ہوئی اور تاسکف سکے بولی اپ‬
‫امیرالمومنیکن بکن گئے ہیکں اب ہماری بکریوں ککا دودھ کون دوہا کرے گکا ۔‬
‫انسانی خدمت کے جذبہ سے سرشار رحمت عالم کے اس عظیم نائب‬
‫نکے نہایکت انکسکاری سکے جواب دیکا خدا ککی قسکم میکں بدسکتور یکہ خدمکت‬
‫بجکا لﺅں گکا اور میری خلفکت اس خدمکت ککی انجام دہی میکں رکاوٹ نکہ‬
‫بنکے گکی یکہ تھھا سکرکار دو عالم ککا وہ فیضان تربیکت جکس نکے اقتدار ککی‬
‫اعلیٰ ترین مسند پر فائز ہونے کے باوجود آپ کے دل میں موجزن خدمت‬
‫خلق کے جذبہ کو سرد نہ پڑنے دیا بلکہ اسے فزوں تر کر دیا ۔‬
‫ایک اور روایت میں آتا ہے ۔ ایک اور روایت میں آتا ہے اطراف مدینہ‬
‫میں ایک نابینا ضعیف رہ تی ت ھی حضرت عمر فاروق کو اس کی حالت‬
‫کا علم ہوا تو وہ روزانہ رات کو یا علی الصبح اس کے گھر جا کر ضروری‬
‫کام کر دیا کرتے ۔ چند دن کے بعد انہوں نے دیکھھا کہ ان کے آنے سے پہلے‬
‫ہی کوئی شخص اس کے کام کر جاتا ہے ۔ ایک روز دروازے میں چ ھپ کر‬
‫کھڑے ہو گئے کچھ دیر بعد دیکھا کہ حضرت ابوبکر صدیق گھر میں داخل‬
‫ہو رہے ہ یں یہ ان کی خلفت کا زمانہ ت ھا حضرت عمر بے ساختہ پکار اٹ ھے‬
‫رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود‬ ‫‪8‬‬

‫اے خلیفتہ الرسول خدا کی قسم آپ ہی روزانہ مجھ سے سبقت لے جاتے‬


‫ہیں ۔‬
‫ایک مرتبہ حضرت عمر نے ایک عمر رسیدہ یہودی کو بھ یک مانگتے‬
‫دیکھا آپ نے اس سے سوال کیا تم بھیک کیوں مانگتے ہو ؟ اس نے جواب‬
‫دیکا ” جزیکہ ادا کرنکے ‪،‬ضرورت زندگکی پوری کرنکے اور بڑھاپکے ککے باعکث ۔‬
‫امیر المومنین حضرت عمر فاروق اسے اپنے گ ھر لے آئے کچھ رقم عطا‬
‫کی اور ایک عام حکم کے ذریعے سے اور اس جیسے تمام تمام افراد کو‬
‫جزیہ معاف کر دیا ۔‬
‫آپ اپنے آپ کو امیرالمومنین نہ یں بلکہ اجیرالمومنین یعنی مومنوں‬
‫کا مزدور کہا کرتے تھھے۔ ایک آپ سرکاری اونٹوں پر تیل لے رہے تھھے ایک‬
‫صحابی نے کہا کہ یہ خدمت تو آپ کسی غلم سے بھی لے سکتے تھے ۔ آپ‬
‫نے فرمایا مجھ سے بڑھ کر غلم کون ہو گا؟‬
‫حضرت عثمان غنکی رفاہ عامکہ ککے کاموں میکں اپنکا مال بکے دریکغ‬
‫خرچ کرتے تھھے ۔ مدینہ منورہ میکں ایکک میٹھھے پانکی کا کنواں خرید کر اللہ‬
‫کی راہ میں وقف کر دیا اسی طرح مسجد نبوی کی تعمیر سامان جہاد‬
‫ککی فراہمکی ‪ ،‬حاجتمنکد مسکلمانوں میکں غلہ ککی تقسکیم اور بکے شمار زر‬
‫خرید غلموں کو آزاد کرنا آپ کے اوصاف حمیدہ میں شامل ہے ۔‬
‫حضرت علی بھھی خدمکت خلق ککے پاکیزہ جذبکے سکے سکرشار تھھے‬
‫کبھھی کوئی سکوالی آپ ککے دروازے سکے خالی ہاتکھ واپکس نہیکں جاتکا تھھا‬
‫فرمایکا کرتکے تھھے ۔ جنکت اس شخکص ککی مشتاق رہتکی ہے جکو اپنکے بھائی‬
‫کی حاجت پوری کرتا ہے ۔‬
‫اللہ ککے رسکول ککی کامکل اتباع کرتکے ہوئے صکحابہ کرام رضوان اللہ‬
‫اجمعین نے نظام مصطفی کی عملی تصویر دنیا کے سامنے پیش کی اور‬
‫اپنکے کردار و عمکل سکے معاشرتکی بہبود اور سکماجی بھلئی ککا وہ شاندار‬
‫نقشہ تاریخ کے صفحات میں محفوظ کر دیا جس کی نظر دنیا کا کوئی‬
‫رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود‬ ‫‪9‬‬

‫اور نظام حیات پیکش کرنکے سکے قاصکر ہے ۔ رحمکت عالم ککے ان اولیکن‬
‫جانثاروں ککا پاکیزہ کردار آج بھھی ہمارے مفکریکن ‪ ،‬مبلغیکن ‪ ،‬معلمیکن اور‬
‫صککاحبان اقتدار و ثروت ک کے لئے مشعککل راہ کککی حیثیککت رکھتککا ہے ۔ دور‬
‫حاضککر میککں نظام مصککطفی ﷺ کککا نفاذ اور حقیقککی اسککلمی و فلحککی‬
‫معاشرہ کا قیام تعلیمات نبوی پر پوری طرح عمل درآمد اور صحابہ کرام‬
‫کے کردار و عمل سے رہنمائی حاصل کئے بغیر ممکن نہیں ۔‬

‫تعليمات مصطفیﷺ ےکھھھھ دور حاضر پر اثرات‬


‫یکہ رحمکت عالم ککی سکیرت طیبکہ ککا اعجاز ہے ککہ انسکانی ہمدردی اور‬
‫خدمکت خلق سکے متعلق آپ ککی پاکیزہ تعلیمات پوری تہذیکب انسکانی ککی‬
‫توجکہ ککا مرککز ہیکں ۔ موجودہ دور میکں تمام اقوام عالم آپ ککے ارشادات‬
‫عالیکہ ککی روشنکی میکں سکماجی بہبود ککے منصکوبے تشکیکل دینکے پکر مجبور‬
‫ہ یں خدمت خلق کے لکھوں ادارے اس وقت دنیا ب ھر میں مصروف عمل‬
‫ہیککں ۔ معاسککرتی بہبود (‪)Social Welfare‬کککا موضوع ن کہ فقککط تعلیمککی‬
‫سکطح پکر ایکک باقاعدہ سکائنس ککا درجکہ اختیار ککر چککا ہے بلککہ سکماجی‬
‫خدمات ککا شعبکہ دنیکا بھھر ککے ممالک میکں ایکک اہم ریاسکتی ذمکہ داری ککے‬
‫طور پکر کام ککر رہا ہے ۔ جدیکد مملکتوں نکے تدریجکا ایکک مملککت فلح و‬
‫خیر کا تصور پیدا کیا ہے مگر ایک تاریخ دان اس حقیقت سے انکار دشوار‬
‫ہو گکا ککہ مملککت فلح و خیکر ککو تشکیکل دینکے والے اور اس ککو روبکہ عمکل‬
‫لنے والے پہلے مدبر آنحضرت تھے۔‬
‫بقول مولنا عبدالماجد دریا آبادی حق یہ ہے کہ آپ کی نبوت پر اور‬
‫جتنے دلئل ہ یں بالفرض وہ سب معدوم ہو جائیں اور آپ کی شریعت کے‬
‫صککرف وہی حصککے باقککی رہ جائیککں جککو عام خلئق اور اس کککے مختلف‬
‫طبقوں کے ساتھ ہمدردی ‪ ،‬محبت اور حسن سلوک پر مشتمل ہیں تو تنہا‬
‫یہی چیز آپ کی نبوت کے اعجاز کے لئے کافی دلیل بن سکتی ہے ۔‬
‫رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود‬ ‫‪10‬‬

‫اب ہم سکیرت طیبکہ ککے حوالے سکے موجودہ معاشرتکی و اقتصکادی‬


‫ڈھانچکے میکں سکماجی خدمات ککی اہمیکت ‪ ،‬نوعیکت اور امکانات ککا ایکک‬
‫مختصر خاکہ پیش کرتے ہیں ۔‬

‫خیرخواہی دین کی روح ہے‬


‫ارشاد نبوی ” الدیکن النصکیحتہ ککی روشنکی میکں خیکر خواہی دیکن ککی‬
‫روح ہے یہی وجکہ ہے ککہ اسکلم نکے اکثکر دعاﺅں میکں مسکلمانوں ککو صکیغئہ‬
‫جمع استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ جو بہتری وہ اپنے خدا سے اپنے‬
‫لیکے طلب کریکں وہ سکب دوسکرے مسکلمانوں ککے لئے بھھی طلب کریکں ۔‬
‫حضور اکرم نکے ارشاد فرمایکا ” خدا ککی قسکم تکم مومکن نہیکں ہو سککتے‬
‫جب تک اپنے بھائی کے لئے وہ کچھ نہ چاہو جو اپنے لیے چاہتے ہو۔‬

‫انسانی تعلقات کی انقلبی اساس‬


‫اسی طرح انسانی تعلقات میں باہ می خیر خواہی کی اہمیت اجاگر کرتے‬
‫ہوئے سرکار دوعالم نے معاشرت کا یہ زریں اصول عطا فرمایا ۔‬
‫ایس ے شخص کی صحبت میں کوئی خوبی ن ہیں جو تم ہار ے لئ ے‬
‫ب ھی و ہ کچ ھ ن ہ چا ہے جو اپن ے لی ے چا ہتا ہے یا اس انداز میں ن ہ‬
‫سوچ ے جس انداز میں و ہ اپنی ب ہتری اور ب ھلئی ک ے لئ ے‬
‫سوچتا ہے ۔‬
‫ان فرامین رسالت پر عمل کے نتیجے میں ذہ نی طور پر انسان کے‬
‫اندر دوسککروں س کے منسککلک رہن کے اور دوسککروں کککی بہتری چاہن کے کککی‬
‫رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود‬ ‫‪11‬‬

‫شعوری کیفیکت پیدا ہو جاتکی ہے اس ذہنکی کیفیکت ککے بعکد جکو عمکل وجود‬
‫میں آئے گا وہ بہرحال دوسروں سے حسن سلوک پر ہی مبنی ہو گا۔‬

‫اتحاد و یکجہتی‬
‫آج عالم اسککلم اور خصککوصا مسککلمانان پاکسککتان کککو جککو بدتریککن‬
‫خطرات درپیککش ہیککں ان میککں علقائی ‪،‬لسککانی‪،‬نسککلی اور فرق کہ واران کہ‬
‫تعصبات کا مسئلہ سرفہرست ہے ۔ تعلیمات مصطفےٰ سے روگردانی کے‬
‫نتیجکے میکں قومیکت ککے مسکئلہ نکے اس انداز میکں سکراٹھایا ہے ککہ قومکی‬
‫یکجہ تی اور ملکی سلمتی سے متعلق ذہنوں میں شکوک و شبہات فروغ‬
‫پکا رہے ہیکں۔ درایکں حالت حضور سکید دو عالم ککا یکہ ارشاد مبارککہ ہمارے‬
‫لئے نجات کی راہ متعین کرتا ہے ۔‬
‫مسلمان ایک جسد واحد کی مثل ہے جس کا اگر ایک‬
‫عضو درد میں مبتل ہو تو پورا بدن تکلیف محسوس کرتا ہے ۔‬
‫ک ہ درآفرینش زیک‬ ‫بنی آدم اعضائ ے یک دیگر اند‬
‫جو ہراند‬
‫وگر عضو ہا رانماند قرار‬ ‫چوعضوئ ے درد آورد روزگار‬

‫ایکک اور مقام پکر وحدت نسکل انسکانی ککا آفاقکی تصکور پیکش کرتکے‬
‫ہوئے نبی اکرم نے ارشاد فرمایا ‪:‬‬
‫سب انسان آپس میں‬ ‫الناس کل ھم سوا کا انسان المشط‬
‫کنگ ھی ک ے دندانوں کی طرح ہیں ۔ یعنی تمام انسان با ہم‬
‫مل جل کر ہی اپن ے امور موثر انداز میں انجام د ے سکت ے‬
‫ہیں ۔‬
‫رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود‬ ‫‪12‬‬

‫معاشرتی امن اور جرائم کا انسداد‬


‫اگکر معاشرہ میکں تیزی سکے بڑھتکے ہوئے جرائم ‪ ،‬سکماجی ناانصکافی‬
‫معاشککی عدم توازن ‪ ،‬قتککل و خونریزی اور منشیات کککے اسککتعمال کککے‬
‫رجحانات ککا تجزیکہ کیکا جائے تکو ان سکب ککے پکس پردہ خودغرضکی ‪ ،‬نفکس‬
‫پرسی اور دولت و اقتدار کی ہوس جیسے عوامل کار فرما نظر آئیں گے‬
‫۔ ایسکے معاشرے میکں جہاں اپنکی لمحاتکی مسکرت ککے لئے بچوں سکے باپ‬
‫ککی شفقکت اور مال سکے اس ککا نور عیکن چھیکن لیکا جاتکا ہو ۔ جہاں چنکد‬
‫سکوں کے عوض ہنستی کھیلتی بستیاں کھنڈرات میں تبدیل کر دی جاتی‬
‫ہوں جہاں دولت ککی ہوس میکں منشیات ‪،‬سکمگلنگ اور تخریکب کاری ککے‬
‫ذریعے پوری قوم کو عذاب میں مبتل کر دیا گیا ہو وہاں رحمت عالم کے‬
‫فرمودات ہمارے لیکے فلح و نجات ککی راہیکں متعیکن کرتکے ہیکں ۔ حضرت‬
‫عبداللہ ابکن عمکر روایکت کرتکے ہیکں رسکول اللہ نکے فرمایکا‪ ”:‬مسکلمان‬
‫مسلمان کا بھائی ہے نہ تو اسے وہ رسوا کرے اور نہ اس پر ظلم کرے اور‬
‫جو اپنے بھائی کی حاجت روائی میں رہے گا اللہ اس کی حاجت دور کر ے‬
‫گا اور جو مسلمان سے کوئی تکلیف دور کرے گا اللہ اس سے قیامت کے‬
‫دن ککی تکالیکف دور ککر ے گکا اور جکو مسکلمان ککی پردہ پوشکی کرے گکا‬
‫قیامت کے دن اللہ اس کی پردہ پوشی کرے گا ۔‬
‫معاشرتی امن و سکون اور باہ می یگانگت کا راز افشاءکرتے ہوئے‬
‫ارشاد ہوا ۔ ” آپکس میکں خصکومت اور دشمنکی سکے گریکز کرو کیونککہ اس‬
‫سے خوبیاں فنا ہو جاتی ہیں اور فقط عیوب زندہ رہتے ہیں ۔‬
‫معاشرتکی برائیوں ککے انسکداد اور امور خیکر ککی ترغیکب دلتکے ہوئے‬
‫فرمایا ‪:‬۔ کل معروف صدق ہر نیکی صدقہ ہے ۔‬
‫ترک الشر صدقتہ يعني شرکا ترک کر دینا بھی صدقہ ہے ۔‬
‫رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود‬ ‫‪13‬‬

‫مندرجکہ بال فرامیکن نبوی ککے آئینکہ میکں اتحاد و یکجہتکی ‪ ،‬امکن و‬
‫آشتکی اور باہمکی ہمدردی و خیکر خواہی پکر مبنکی ایکک جنکت نظیکر معاشرہ‬
‫کی جھلک صاف نظر آتی ہے ۔ آپ نے افراد معاشرہ کے مابین خصومت و‬
‫دشمنکی اور نفرت و عداوت سکے اجتناب ککی تلقیککن اس قدر بلیککغ انداز‬
‫میکں فرمائی ہے ککہ اس ککی نظیکر نہیکں ملتکی ۔ انسکانوں سکے بھلئی اور‬
‫خیرخواہی کککو صککدقہ س کے تعبیککر کرک کے سککماج میککں فلحککی انقلب کککی‬
‫شاندار اسککاس مہیککا کککر دی ہے جککس پککر حقیقککی اسککلمی معاشرہ کککی‬
‫تشکیل کی جا سکتی ہے ۔‬
‫اگکر معاشرتکی فوزوفلح اور پرامکن معاشرہ ککی تعمیکر ککا یکہ جذبکہ‬
‫کماحقہ بیدار ہو جائے تو ہمارا معاشرہ آج بھھی امن و سکون کا گہوارہ بن‬
‫سکتا ہے ۔‬

‫جہالت و ناخواندگی کا خاتمہ‬


‫علم روشنکی اور جہالت تاریککی سکے عبارت ہے ۔ ترقکی پذیکر ممالک‬
‫خصککوصا پاکسککتان کککی معاشککی ‪ ،‬بدحالی‪ ،‬سککیاسی عدم اسککتحکام اور‬
‫سکماجی برائیوں ککی ایکک اہم وجکہ جہالت و ناخواندگکی ہے ۔ انتخابات میکں‬
‫نااہل افراد کا چناﺅ ‪ ،‬کاشتکاری کا فرسودہ نظام ‪ ،‬ذات پات ‪ ،‬زبان ‪ ،‬رنگ‬
‫اور نسل کی بنیاد پر جنم لینے والے تعصبات ‪ ،‬منشیات اور آتشیں اسلحہ‬
‫ککا بڑھتکا ہوا اسکتعمال ‪ ،‬آبادی ککی شرح افزائش میکں تشویشناک حکد تکک‬
‫اضافکہ ‪،‬جعلی طبیبوں اور پیروں ککی موجودگکی اور معاشرہ میکں بڑھتکے‬
‫ہوئے سماجی جرائم ان سب کے پس پردہ جہالت کا عنصر کار فرما ہے ۔‬
‫آج دنیا کے تقریبا ایک ارب اور وطن عزیز کے اسی فیصد سے زائد افراد‬
‫علم کی روشنی سے محروم ہ یں اور یہی جہالت ان کے تمام مسائل کی‬
‫جڑ ہے ۔ سرکار دوعالم کا ارشاد گرامی ہے ۔‬
‫لفقراشد من الج ھل‬
‫ترجم ہ‪ :‬ج ہالت س ے بڑ ھ کر کوئی شدید افلس ن ہیں ۔‬
‫رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود‬ ‫‪14‬‬

‫ترقی یافتہ اور پسماندہ اقوام کے مابین خواندگی کی شرح کا بین‬


‫تفاوت اس تلخ حقیقکت ککی غمازی کرتکا ہے ۔ قرآن حکیکم نکے تعلیکم ککے‬
‫فروغ اور تزکیئہ نفوس انسکانی ککو مقاصکد نبوت میکں سکے قرار دیکا ہے ۔‬
‫علم ککی فضلیکت و فرضیکت سکے متعلق بکے شمار احکامات و ارشادات‬
‫نبوی کتب سیرت میں مرقوم ہیں ۔‬

‫معلم انسانیت کا نظام تعلیم و تربیت‬


‫سکرور کائنات نکے حقیقکی معنوں میکں فلحکی معاشرہ ککی تشکیکل‬
‫ک کے لئے عبادات ‪ ،‬احکام اور آداب اسککلمی کککی ترویککج ک کے لئے تعلیککم و‬
‫تربیت کے متعدد مستقل و عارضی مراکز قائم فرمائے۔ مدینہ منورہ میں‬
‫اصکحاب صکفہ پکر مشتمکل تاریکخ اسکلمی ککی اولیکن باقاعدہ درس گاہ ککے‬
‫قیام ککے علوہ دور دراز علقوں ککے نکو مسکلموں ککی تربیکت ککے لئے قابکل‬
‫اور محنتی معلمین و مبلغین مقرر کئے گئے ۔‬
‫احادیث میں آتا ہے کہ حضرت رافع بن مالک انصاری مدینہ سے مکہ‬
‫آئے اور رسکول اللہ سکے قرآن پاک ککی تعلیکم حاصکل ککر ککے واپسکی پکر‬
‫مدین کہ منورہ میککں تعلیککم و تدریککس کککا سککلسلہ شروع کیککا ۔ انصککار کککی‬
‫خصوصی درخواست پر آپ نے حضرت مصعب بن عمیر کو معلم بنا کر‬
‫ان ککے ہاں بھیجکا ۔ ہجرت ککے تیسکرے برس قارہ قبیلے ککی درخواسکت پکر‬
‫فقہ اسلمی کی تعلیم کے لئے چھ صحابہ کی جماعت آپ نے ان کے ہمراہ‬
‫روانکہ فرمائی ۔ نجران ککے کچکھ اصکحاب ککی اسکتدعا پکر حضرت ابوعبیدہ‬
‫بکن الجراح اور عمرو بکن حزم ککو روانکہ کیکا گیکا ۔ فتکح مککہ سکے واپسکی پکر‬
‫عتاب بن السید اور حضرت معاذ بن جبل کو قرآن اور فقہ کی تعلیم کے‬
‫لئے مامور کیا گیا ۔ اسی طرح روایات کے لئے مدینہ منورہ حاضر ہوتے ان‬
‫کے قیام کے دوران مختصر دورانئیے کے تربیتی پروگرام تشکیل پاتے اور‬
‫اہل علم صکحابہ مختصکر مدت میکں دیکن ککی ضروری معلومات باہر سکے‬
‫رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود‬ ‫‪15‬‬

‫آنے والے افراد کو بہم پہنچاتے تاکہ وہ واپس جا کر اپنے دیگر ساتھیوں کو‬
‫اسلم کی بنیادی تعلیمات سے آگاہ کریں ۔‬

‫فروغ علم اور ہماری ذمہ داریاں‬


‫معاشرتکی بہبود ککا ایکک اہم پہلو یکہ ہے ککہ تعلیکم و تربیکت ککو عام کیکا‬
‫جائے افراد معاشرہ کککو جہالت و گمراہی کککی دلدل س کے نکال کککر علم و‬
‫آگاہی ککی شاہراہ پکر لکھڑا کرنکا انسکانیت ککی شاندار خدمکت ہے اسکلم‬
‫اس مقصد کے حصول کے لئے صاحبان علم و دانش سے محنت و ایثار کا‬
‫تقاضکا کرتکا ہے تاککہ وہ اپنکی خداد صکلحیتوں اور علم و شعور ککی نعمتوں‬
‫سکے اسکتفادہ میکں اپنکے ابنائے جنکس ککو بھھی شریکک ککر سککیں ۔ حضور‬
‫اکرم نے ارشاد فرمایا ‪:‬۔‬
‫ان لوگوں کا کیاحال ہو گا جو اپن ے پڑوسیوں کو دین کی فق ہ‬
‫یعنی سوج ھ بوج ھ ن ہیں دیت ے اور ن ہ ان ہیں پڑ ھات ے ہیں اورن ہ‬
‫نصیحت کرت ے ہیں ن ہ ان ہیں نیکی کا حکم دیت ے ہیں اور ن ہ برائی‬
‫س ے روکت ے ہیں اسی طرح برا حال ہے ان لوگوںکا جو اپن ے‬
‫پڑوسیوںس ے ن ہ سیک ھت ے ہیں اور ن ہ تفق ہ فی الدین حاصل کرت ے‬
‫ہیں اور ن ہ ان س ے نصیحت لیت ے ہیں ۔ بخدا ہرشخص اپن ے‬
‫پڑوسیوں کو ضرور تعلیم د ے اور ہر شخص اپن ے پڑوسیوں‬
‫س ے ضرور علم سیک ھے ورن ہ میں ان ہیں دنیا میں ہی سزا دوں‬
‫گا ۔‬
‫علم کی اہمیت بیان فرماتے ہوئے ارشاد ہوا۔‬
‫حصول علم کی را ہوں پر چلنا جنت ک ے راست ے پر چلنا ہے ۔‬
‫ایک اور جگہ ارشاد فرمایا ‪:‬‬
‫ایک عالم دین شیطان پر سو عابدوں س ے زیاد ہ ب ھاری ہے ۔‬
‫رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود‬ ‫‪16‬‬

‫اسی طرح جن نعمتوں پر رشک کرنا جائز ہے علم بھی ان میں شامل ہے‬
‫۔ جہالت ککے خاتمکہ سکے نکہ صکرف افراد ککی شعوری سکطح بلنکد ہوتکی ہے‬
‫بلککہ اجتماعکی سکطح پکر بھھی فروغ علم ککی برکات معاشکی خوشحالی ‪،‬‬
‫سیاسی استحکام اور معاشرتی امن و سکون کی صورتوں میں جلوہ گر‬
‫ہوتی ہ یں ۔ اپنی معاشرتی ذمہ داریوں سے غافل اہل علم کے لئے سرکار‬
‫دو عالم کا یہ ارشاد گرامی ایک تازیانہ کی حیثیت رکھتا ہے کہ ‪:‬‬
‫میں پنا ہ مانگتا ہوں ۔اس دعا س ے جو قبول ن ہ ہو ۔اس دل س ے‬
‫جو خوف خدا س ے خالی ہو ۔اور اس علم س ے جس س ے‬
‫دوسروں کو فائد ہ ن ہ پ ہنچ ے۔‬

‫سکرکار ختمکی مرتبکت ککا یکہ ارشاد و گرامکی ہر ذی علم ککو جہالت و‬
‫ناخواندگکی ککے خلف جہاد ککی ترغیکب ہی نہیکں دیتکا بلککہ حصکول علم سکے‬
‫متعلق اسکلم ککے افادی نقطکہ نظکر ککی ترجمانکی بھھی کرتکا ہے ۔ اسکلم‬
‫علمکی صکلحیتوں ککے ایسکے اسکتعمال پکر زور دیتکا ہے جکس سکے انسکانی‬
‫فلح و سلمتی کی راہ ہموار ہوتی ہے ۔ خدا داد علمی و ذہنی استعداد کو‬
‫مہلک ہتھیاروں ککی تیاری ‪،‬دولت ککی لوٹ کھسکوٹ اور غریکب و پسکماندہ‬
‫اقوام ککے خلف اسککتحصالی ہتھکنڈے ککے طور پککر اسککتعمال کرنککا کسککی‬
‫طرح ب ھی لئق تعریف نہ یں اسی لئے حضور اکرم نے ایسے غیر منفعت‬
‫بخش بلکہ ضرر رساں علم سے اللہ کی پناہ طلب کی ہے ۔‬
‫تعلیم و تربیت کے فروغ کے سلسلے میں حضور اکرم کے ارشادات‬
‫مبارکہ ہمیں دعوت عمل دیتے ہیں کہ ہم اپنے معاشرہ میں جہالت کے خاتمہ‬
‫اور علم ککے فروغ ککے لئے انفرادی و اجتماعکی سکطحوں پکر بھرپور مہم‬
‫چلئیں اس ضمن میں درج ذیل عملی اقدامات تجویز کیے جاتے ہیں ۔‬
‫‪.1‬ضروری سہولیات کی فراہمی کے ساتھ تمام تعلیمی اداروں میں‬
‫ڈبل شفٹ کا اہتمام کیا جائے ۔‬
‫رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود‬ ‫‪17‬‬

‫‪.2‬ملک کککے طول و عرض میںقائم ایککک لکککھ سککے زائد مسککاجد و‬
‫مدارس میکککں متعلقکککہ انتظامیکککہ ‪ ،‬بلدیاتکککی اداروں اور اہل علم‬
‫حضرات ککے باہمکی تعاون سکے بچوں ککے لئے مکتکب سککیم اور‬
‫شام کو تعلیم بالغاں کے لئے شبینہ کلسز کا اجراءکیا جائے۔‬
‫‪.3‬تمام خانقاہوں میکں تعلیمکی و تحقیقکی اداروں ککا قیام عمل میکں‬
‫لیکا جائے اور خانقاہ ککی آمدنکی ککو تعلیکم و تربیکت ککے فروغ ککے‬
‫لئے استعمال کیا جائے ۔‬
‫‪.4‬دینی مدارس سے فارغ ہونے والے طلباءکو تدریس کی خصوصی‬
‫تربیت کے لئے سرکاری تربیتی اداروں میں مفت داخلہ دیا جائے ۔‬
‫‪.5‬کالجککز اور جامعات کککی سککطح پککر تعلیککم حاصککل کرنککے والے‬
‫طلباءککو پابنکد کیکا جائے ککہ وہ ککم از ککم ایکک ناخواندہ ککو علم ککے‬
‫زیور سے آراستہ کریں گے۔‬
‫‪.6‬موسکم گرمکا ککی تعطیلت میکں اسکاتذہ اور طلباءککے تعاون سکے‬
‫ناخواندگکی ککے خلف بھرپور مہم چلئی جائے جکس میکں ناخواندہ‬
‫افراد کو تعلیم دی جائے ۔‬
‫‪.7‬والدین کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ اپنے ہر بچے کو مطلوبہ‬
‫عمکر تکک پہنچنکے پکر سککول میکں داخکل کروائیکں گکے اس راہ میکں‬
‫حائل دشواریوں کککو دور کرن کے ک کے لئے ان کککی مالی و اخلقککی‬
‫اعانت کی جائے ۔‬
‫‪.8‬اعراس بزرگان دیککن ک کے اہم مواقککع پککر جمککع ہون کے والے ہزاروں‬
‫عقیدت مندوں کککی علمککی و روحانککی تربیککت ککے لئے خصککوصی‬
‫تقریبات ککا انعقاد کیکا جائے اور اس سکلسلے میکں ایکک منظکم اور‬
‫موثر پروگرام تشکیل دیا جائے ۔‬
‫‪.9‬پرائمری سکطح پکر تعلیکم ککو زیادہ مفیکد اور موثکر بنانکے ککے لئے‬
‫اسکاتذہ ککا تعلیمکی معیار اور ان ککی مالی حالت بہتکر بنانکے ککے‬
‫اقدامات کئے جائیں ۔‬
‫رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود‬ ‫‪18‬‬

‫‪.10‬فلحی ‪ ،‬دینی اور سیاسی تنظیمیں اپنے منظم رضاکاروں کے‬


‫ذریعے ملک بھر میں خواندگی عام کرنے کی مہم میں حصہ لیں ۔‬
‫‪.11‬مسکتحق اور ذہیکن طلباءو طالبات ککے لئے مالی معاونکت ککا‬
‫معقول انتظام کیا جائے ۔‬

‫روزگار کی فراہمی اور گداگری کا انسداد‬


‫دنیکا بھھر ککے نوجوانوں خصکوصا ً ترقکی پذیکر ممالک میکں پائی جانکے‬
‫والی بے چینی ‪ ،‬مایوسی اور جھنجھلہٹ کی اہم وجہ مناسب روزگار کی‬
‫عدم دستیابی ہے ۔ وطن عزیز کے موجودہ سماجی و معاشی ڈھانچے میں‬
‫تقریبا ً ‪55‬فیصد خاندانوں کی کفالت فقط ایک فرد واحد پر عائد ہوتی ہے‬
‫۔ یعنی نصف سے زیادہ گھرانوں کے روزگار کے قابل افراد بے روزگاری کا‬
‫شکار ہ یں ۔ روزگار کے یکساں مواقع کی عدم موجودگی میں نوجوانوں‬
‫خصوصا ً تعلیم یافتہ نوجوانوں میں تشدد اور منشیات کا رجحان فروغ پا‬
‫رہا ہے ۔ کراچکی ‪ ،‬اندرون سکندھ اور پنجاب میکں ڈکیتکی ککی وارداتوں میکں‬
‫ملوث اکثکر ملزم تعلیکم یافتکہ طبقکہ سکے تعلق رکھتکے ہیکں ۔ درایکں حالت‬
‫گداگری ککا پیشکہ بھ ھی زوروں پکر ہے جکو کسکی بھ ھی مہذب معاشرے ککے‬
‫دامکن پکر ایکک بدنمکا داغ ہے ۔ مذکورہ بال سکماجی اور اقتصکادی امراض ‪،‬‬
‫معاشرے کے داخلی تضادات ‪ ،‬معاشکی اسکتحصال‪ ،‬اقتصادی ناہمواری اور‬
‫سماجی سطح پر سہل انگاری‪ ،‬کام چوری‪ ،‬اہل ثروت کی بے توجہی اور‬
‫افراد معاشرہ کی اجتماعی بے حسی کے آئینہ دار ہیں ۔‬
‫اگکر کوئی شخکص ضعکف و ناتوانکی ‪ ،‬معذوری و مجبوری یکا کسکی‬
‫اچانکک حادثکہ ککے نتیجکے میکں بھیکک مانگنکے پکر مجبور ہو جائے تکو اس ککی‬
‫حاجت روائی ہر صاحب استطاعت پر لزم ہے لیکن صحت مند‪،‬محنت و‬
‫مزدوری ککے قابکل ہٹکے کٹکے اشخاص اگکر محنکت و مشقکت سکے پہلوتہی‬
‫کرتکے ہوئے گداگری ککا پیشکہ اپنکا لیکں تکو یکہ کسکی طرح بھ ھی روا نہیکں۔‬
‫رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود‬ ‫‪19‬‬

‫سکماجی خدمکت ککا ایکک اہم پہلو معاشرے سکے گداگری ککا انسکداد ہے اس‬
‫لئے جہاں معذور و مسکتحق افراد ککی امداد و اعانکت ککا حککم دیکا گیکا ہے‬
‫وہاں خود سکاختہ گداگروں ککی حوصکلہ شکنکی بھھی ضروری ہے ۔ سکرکاری‬
‫دو عالم ن کے بھیککک مانگن کے کککو انتہائی معیوب فعککل قرار دیککا ہے آپ کککا‬
‫فرمان ہے ۔‬
‫جو شخص دست سوال دراز کرتا ہے الل ہ تعالی ٰ اس پر فقر و‬
‫محتاجی مسلط کر دیتا ہے ۔‬
‫بھیکک لینکے والے اور بھیکک دینکے والوں ککے مابیکن امتیاز کرتکے ہوئے ارشاد‬
‫فرمایا ‪:‬‬
‫الید العلیا خیر من الیدالسفلی ٰ‬
‫”اوپر وال یعنی دین ے وال ہات ھ نیچ ے وال ے یعنی لین ے وال ے ہات ھ‬
‫س ے ب ہتر ہے ۔‬
‫مزید وضاحت کرتے ہوئے آپ نے فرمایا ‪:‬‬
‫فان الید العلیاء ھی المنطی ہ‬
‫ب ے شک بلند ہات ھ عطا کرن ے وال ہوتا ہے‬

‫ایک اور مقام پر سوال کرنے کی مذمت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ۔‬
‫سوال کرن ے وال ے ک ے چ ہر ے پر قیامت ک ے دن گوشت کا ٹکڑا ن ہ‬
‫ہو گا‬

‫الکاسب حبیب اللہ‬


‫رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود‬ ‫‪20‬‬

‫معاشکی لحاظ سکے پسکماندہ اور اخلقکی طور پکر زوال پذیکر معاشرہ‬
‫میں محنت و مشقت کر کے روزی کمانے کو معیوب سمجھا جاتا ہے اور‬
‫مختلف محنت طلب پیشوں سے وابستہ کارکنوں کو حقارت سے کمی کہہ‬
‫کر مخاطب کیا جاتا ہے لیکن حضور رحمت عالم نے اپنے بے مثل کردار و‬
‫عمکل سکے محنکت و مزدوری ککی عظمکت دنیائے عالم ککے سکامنے واضکح‬
‫فرمائی ۔‬
‫محنت کی عظمت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ۔‬
‫الکاسب حبیب الل ہ‬
‫اپن ے ہات ھ س ے محنت کر ک ے روزی کمان ے وال الل ہ کا‬
‫دوست ہے ۔‬
‫حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں سرکار دوعالم نے‬
‫ارشاد فرمایا‬
‫شریعت ک ے دیگر فرائض ک ے بعد رزق حلل کما کر ک ھانا فرض‬
‫ہے ۔‬

‫محنکت و مزدوری ککر ککے روزی کمانکے ککی فضیلت بیان کرتکے ہوئے‬
‫فرمایا ۔‬
‫کوئی شخص اپن ے ہات ھ کی کمائی س ے ب ہتر کوئی چیز‬
‫ن ہیں ک ھاتا اور داﺅد علی ہ السلم اپن ے ہات ھ س ے کما کر ک ھات ے ت ھے‬
‫۔‬
‫اگر تم میں س ے کوئی رسی ل ے کر جائ ے اور لکڑیوں کا گٹ ھا‬
‫پشت پر اٹ ھا کر لئ ے اور فروخت کر ے‬
‫اور یوں الل ہ تعالی ٰ اس کی آبرو کو بچا ل ے تو ی ہ اس (ذلت)‬
‫س ے ب ہتر ہے ک ہ و ہ لوگوں س ے سوال کر ے‬
‫رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود‬ ‫‪21‬‬

‫اور و ہ اس ے دیں یا ن ہ دیں ۔‬

‫ان فرامیکن نبوی ککے نتیجکے میکں مہاجریکن نکے انصکار مدینکہ پکر زیادہ‬
‫بوجھ بننا پسند نہیں کیا اور معاشی جدوجہد میں شریک ہو گئے ۔ اصحاب‬
‫صکفہ ککے متعلق شبلی نعمانکی لکھتکے ہیکں ۔ ” یکہ لوگ معاشکی ضروریات‬
‫کی کفایت کے لئے جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر لتے اور انہ یں بیچ کر آدھھا‬
‫خیرات کر دیتے اور آدھا احباب میں تقسیم کر لیتے ۔‬
‫جہاں صکحیح اسکلمی معاشرہ موجود ہو اور اس ککے تمام افراد اپنکے‬
‫فرائض و واجبات قرآن و سکنت ککے مطابکق ادا کریکں تکو وہاں کوئی ایسکا‬
‫محتاج نظر آ ہی نہ یں سکتا جسے کسی کی طرف دیکھ نے یا ہاتھ پھیلنے‬
‫کی ضرورت ہو ۔ دراصل یہاں ارباب استطاعت کا اسلمی جذبئہ خیر نیز‬
‫محتاج ککی اسکلمی خودداری اور عزت نفکس دونوں اپنکی جگکہ کار فرمکا‬
‫ہوں گے اس حقیقت کو حکیم المت علمہ اقبال نے یوں بیان کیا ہے ۔‬
‫غربت میں ب ھی و ہ الل ہ وال ے ت ھے غیور اتن ے‬
‫ک ہ منعم کو گدا ک ے ڈر س ے بخشش کا ن ہ ت ھا یارا‬

‫معاشرہ سکے غربکت ککے خاتمکہ گداگری ککے انسکداد اور ہر فرد ککے‬
‫مزاج ‪ ،‬صلحیت اور معاشی ضروریات کے مطابق روزگار کے مواقع کی‬
‫فراہمککی کککے لئے سککرکاری سککطح پککر مالیاتککی ‪ ،‬تعلیمککی اور اقتصککادی‬
‫پالیسیوں میں انقلبی تبدیلیوں کی ضرورت ہے ایک جانب مسلسل تبلیغ‬
‫و ارشاد کککے ذریعککے عوام میککں محنککت کککی عظمککت اجاگککر کرکککے اور‬
‫دوسکری جانکب دسکتکاری سککولز اور فنکی تربیتکی اداروں ککے قیام اور‬
‫معذوروں کککی مناسککب نگہداشککت و بحالی ککے لئے مسککتقل نوعیککت ککے‬
‫اقدامات کے ذریعے مذکورہ مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے ۔‬
‫رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود‬ ‫‪22‬‬

‫صحت عامہ‬
‫سکرکار دو عالم نکے حفظان صکحت ککے جکو اصکول وضکع کیکے اور‬
‫متعدی امراض ککے ماہریکن ککے لئے حیرت و اسکتعجاب کا باعکث ہے ۔ جادو‬
‫ٹونکہ ‪ ،‬بھوت‪ ،‬پریکت اور دیگکر اوہام باطلہ میکں گرفتار معاشرہ میکں آپ نکے‬
‫سب سے پہلے باقاعدہ علج معالجہ کی طرح ڈالی ۔ آپ نے ارشاد فرمایا ۔‬
‫ا ے بندگان خدا دوا کیا کرو کیونک ہ ہر مرض کی شفا مقرر ہے‬
‫سوائ ے بڑ ھاپ ے ک ے ۔ کتب سیرت میں آتا ہے ۔‬

‫آپ بیمار کو طبیب حاذ ق سے علج کرانے اور پرہ یز کرنے کا حکم‬
‫دیتکے ۔ نادان طبیکب ککو علج کرنکے سکے منکع فرماتکے اور اسکے مریکض ککے‬
‫نقصان کا ذمہ دار ٹھہراتے ۔ متعدی امراض سے بچاﺅ کرنے اور تندرستوں‬
‫کو اس سے محتاط رہنے کا حکم دیتے ۔‬

‫جان رحمت کا بیماروں سے سلوک‬


‫سرکار رحمکت عالم کی ذات مقدسکہ محبت و شفقت کا مجسمہ‬
‫تھھی ۔ انسانوں اور خاص کر اپنے غلموں سے آپ کو کس قدر انس اور‬
‫ہمدردی تھی اس کا اظہار قرآن حکیم نے ان الفاظ میں کیا ہے ۔‬
‫اور ی ہ نبی رحمت تم ہاری جانوں س ے دیا و ہ تم ہار ے قریب ہے ۔‬
‫تم ہارا مشقت میں پڑنا میر ے‬
‫محبوب کو سخت گراں گزرتا ہے ۔‬
‫ذات مقدسکہ میککں جیسکے رحککم و کرم کککا بحککر بیکراں موجزن تھ ھا‬
‫صکحابہ کرام میکں سکے کسکی ککو مصکیبت و تکلیکف میکں مبتل دیکھتکے تکو‬
‫سکخت رنجیدہ ہو جاتکے دل میکں رقکت پیدا ہو جاتکی اور گریکہ فرماتکے ۔ ایکک‬
‫مرتبہ آپ عبدالرحمن بن عوف کو لے کر سعد بن عبادہ کی عیادت کو‬
‫رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود‬ ‫‪23‬‬

‫گئے تکو رو پڑے ۔ آپ ککی یکہ کیفیکت دیککھ ککر سکاتھ ککے لوگوں پکر بھھی گریکہ‬
‫طاری ہو گیکا ۔ آپ ککی عادت مبارککہ تھھی ککہ صکحابہ کرام میکں سکے جوئی‬
‫کوئی بیمار ہو جاتا اس کی عیادت فرمایا کرتے ۔ عیادت کے وقت مریض‬
‫کے قریب بیٹھ جاتے اور بیمار کو تسلی دیتے اور اس سے پوچھیئے کہ کس‬
‫چیز کو دل چاہتا ہے اگر وہ شئے اس کو مضر نہ ہوتی تو اس کا انتظام کر‬
‫دیا کرتے ۔‬
‫حضرت انس سے روایت ہے کہ ایک یہودی لڑکا حضور اکرم کی‬
‫خدمت کیا کرتا تھھا ایک بار وہ بیمار ہو گیا تو آپ اس کی عیادت کے لئے‬
‫تشریکف لے گئے اور فرمایکا مسکلمان ہو جکا چنانچکہ آپ ککے اخلق کریمانکہ‬
‫سے متاثر ہو کر وہ مسلمان ہو گیا ۔‬
‫صحیح بخاری میں ہے کہ‬
‫حضرت جابر بن عبدالل ہ بیمار ہوئ ے تو حضرت ابوبکر‬
‫رسول اکرم کی معیت میں پایا و ہ بنو سلم ہ ک ے‬
‫محل ے میں گئ ے اور حضرت جابر ک ے گ ھر جا کر ان کی عیادت‬
‫کی ۔‬
‫حضرت ابوموسیٰ اشعری کہتے ہیں کہ آنحضرت نے فرمایا ۔‬
‫ب ھوک ے کو ک ھانا ک ھلﺅ ‪ ،‬بیمار کی عیادت کرو اور (ناحق پکڑ ے‬
‫جانوال ے) قیدیوں کو ر ہا کراﺅ ۔‬
‫اس حدیککث مبارکککہ میککں بھوکوں کککو کھانککا کھلنککے ‪ ،‬بیماروں کککی‬
‫عیادت ککے علوہ مظلوم قیدیوں ککی رہائی ککے لئے سکماجی خدمکت ککے‬
‫پروگرام ککے تحکت فری لیگکل ایکڈ کمیٹیوں ککے قیام اور حقوق انسکانی ککے‬
‫تحفظ کے لئے منظم جدوجہد کا اشارہ ملتا ہے ۔‬

‫صحت عامہ کے لئے عملی اقدامات‬


‫رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود‬ ‫‪24‬‬

‫انسانی صحت اور بیماریوں کی دیکھ بھال سے متعلق حضور اکرم‬


‫کے ارشادات کی روشنی میں حکومت اور معاشرہ پر لزم آتا ہے کہ ‪:‬‬
‫‪.1‬حفظان صککحت ککے اصککولوں کککو عام کیککا جائے اور ریڈیککو ‪ /‬ٹیلی‬
‫ویژن سے خصوصی پروگرام نشر کئے جائیں ۔‬
‫‪.2‬جراثیکم سکے پاک پینکے ککا صکاف پانکی اور مضکر صکحت اثرات سکے‬
‫پاک اشیائے خوردونوش کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے ۔‬
‫‪.3‬شہری و دیہی آبادی ککو مناسکب طبکی سکہولتوں ککی فراہمکی ککے‬
‫لئے مستقل اور گشتی شفاخانے قائم کئے جائیں ۔‬
‫‪.4‬جعلی ڈاکٹروں اور طبیبوں ککو انسکانی جانوں سکے کھیلنکے ککی ہر‬
‫گز اجازت نہ دی جائے ۔‬
‫‪.5‬خون ککی فوری دسکتیابی ککے لئے بلڈ بنکک قائم کئے جائیکں اور ہر‬
‫فرد کے شناختی کارڈ پر خون کا گروپ درج کیا جائے ۔‬
‫‪.6‬ادویات کککی مفککت یککا سککستے داموں فراہمککی ک کے لئے سککرکاری‬
‫میڈیکل سٹورز قائم کئے جائیں ۔‬
‫‪.7‬انسککانی جان بچانککے والی ادویات کککی ذخیرہ اندوزی اور جعلی‬
‫ادویات تیار کرنککے والے افراد و اداروں کککو عککبرتناک سککزاد دی‬
‫جائے ۔‬
‫‪.8‬معالجیکن ککی دینکی و اخلقککی تربیکت ککے لئے انسکانی صکحت ‪،‬‬
‫مریضوں کی دیکھ بھال اور انسانی محبت و ہمدردی سے متعلق‬
‫تعلیمات نبوی پر مشتمل اسباق میڈیکل و طیبہ کالجز کے نصاب‬
‫میں شامل کئے جائیں ۔‬
‫‪.9‬سکنت نبوی پکر عمکل کرتکے ہوئے ہر امام اپنکے مقتدیوں ‪ ،‬اسکتاد‬
‫اپنے شاگردوں ‪ ،‬افسر اپنے ماتحتوں اور آجر اپنے ادارے میں کام‬
‫کرنے والے محنت کشوں کی عیادت کو اپنے اوپر لزم قرار دے ۔‬
‫‪.10‬منشیات کی لعنت میں گرفتار افراد کے علج و معالجہ اور‬
‫ان کی بحالی کے لئے خصوصی ادارے قائم کئے جائیں ۔‬
‫رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود‬ ‫‪25‬‬

‫پس چہ باید کرد ؟‬


‫مذکورہ بال حقائق و واقعات ککے مطالعکہ سکے یکہ حقیقکت اظہر مکن‬
‫الشمککس ہے کککہ جہالت و بککے روزگاری ‪،‬معاشککی اسککتحصال اور دیگککر‬
‫سککماجی برائیوں س کے پاک اعلی کٰ انسککانی اقدار پککر مبنککی ایککک حقیقککی‬
‫فلحی معاشرے کے قیام کے لئے ایک مکمل لئحہ عمل حضور سید عالم‬
‫کککی پاکیزہ تعلیمات اور آپ کککی بکے مثککل سککیرت طیبکہ میککں موجود ہے ۔‬
‫مسککلمانان عالم کککی موجودہ معاشککی پسککماندگی اور معاشرتککی زبوں‬
‫حالی اس امکر ککا تقاضکا کرتکی ہے ککہ محمکد عربکی ککے غلم خصکوصاً‬
‫عشکق مصکطفےٰ ککے جذبکہ سکے سکرشار نوجوانان ملت میدان عمکل میکں‬
‫نکلیکں اور سکیرت مطہرہ ککی روشنکی میکں ایکک نئے عالمگیکر سکماجی و‬
‫فلحکی انقلب ککے لئے اپنکے تمام تکر وسکائل اور توانائیاں صکرف ککر دیکں‬
‫یہی وہ راہ عمکل ہے جکس پکر چکل ککر سکیاسی بدامنکی ‪،‬معاشکی اسکتحصال‬
‫اور سکماجی ناانصکافیوں ککی دہکتکی آگ میکں جھلسکتی انسکانیت ایکک بار‬
‫پھر دین مصطفےٰ کی اعجاز آفریں کامرانیوں کا مشاہدہ کر سکتی ہے ۔‬

You might also like