Professional Documents
Culture Documents
ت عالم
رحم ِ
اور سماجی
محمد اسلم
الوری
رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود 2
مصطفائی
یشن
مکی محبکت و خیکر خواہی ککا ڈفاؤن
مدری اور باہ افراد ککے مابیکن تعاون و ہ
جذبککہ معاشرہ میککں سککیاسی اسککتحکام ,معاشرتککی امککن و سکککون اور
معاشی ترقی کے لئے ازحد ضروری ہے اسی لئے اسلم نے باہ می تعاون ,
انسکانی ہمدردی اور خیرخواہی ککو اعلیکٰ انسکانی اوصکاف ککا حصکہ بنکا دیکا
ہے قرآن hیم کا ارشاد ہے
تعاونو علی البر والتقوی ولتعاونو علی اثم والعدوان
ترجم ہ ۔ نیکی اور ب ھلئی ک ے کاموں میں ایک دوسر ے ک ے سات ھ
تعاون کرو اور گنا ہ و سرکشی میں مددگار ن ہ بنو
اسکی طرح سکورہ فاتحکہ میکں خداونکد قدوس ککی صکفات ربوبیکت و
رحمکت ککے زبردسکت اظہار ککا ایکک مقصکد ان صکفات قدسکی ککا تاثکر ہر
سچے مومن کے کردار عمل میں پیدا کرنا ہے تاکہ ربوبیت مومن کا مزاج
اور رحمت و شفقت اس کا شعار بن جائے ۔
بکی بکی تکم مدینکہ ککی جکس گلی میکں چاہو جکا ککر بیٹکھ جاﺅ میکں تمہارا کام
ضرور کروں گا ۔
ایکک روز حالت نماز میکں ایکک بدو نکے آککر دامکن رحمکت تھام لیکا اور
اصکرار کرنکے لگکا میرا تھوڑا سکا کام رہ گیکا ہے پہلے آپ اسکے پورا ککر دیکں
مبادا ک کہ آپ بھول جائیککں ۔ اپ فورا بدو ک کے ہمراہ مسککجد نبوی س کے باہر
تشریف لئے اور اس کا کام مکمل کرنے کے بعد نماز پوری کی ۔
ایک اور حدیث مبارکہ ہے کہ جس نے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے
کا سامان تیار کیا وہ گویا جہاد میں شریک ہوا جس نے مجاہد کے جانے کے
بعد اس کے گھھر والوں کی خبر گیری کی وہ جہاد میں شامل ہوا ۔ اسی
طرح پڑوسکیوں ککے سکاتھ حسکن معاملہ ککی تعلیکم دیتکے ہوئے پڑوسکی ککی
عزت کرے اور اس کو ایذا نہ دے ۔
حضرت عبداللہ بکن سکلم بیان کرتکے ہیکں ککہ پہل ارشاد جکو رسکول
اکرم کی زبان مبارک سے میں نے سنا وہ یہ تھا ۔
لوگو!سلم کا رواج ڈالو ،ک ھانا ک ھلیا کرو اور صل ہ رحمی
کیا کرو ۔ کنزالعمال میں ایک حدیث ہے ک ہ الل ہ جل
شان ہ کو سب س ے زیاد ہ ی ہ عمل پسند ہے ک ہ کسی مسکین
کو ک ھانا ک ھلیا جائ ے ۔
اور نظام حیات پیکش کرنکے سکے قاصکر ہے ۔ رحمکت عالم ککے ان اولیکن
جانثاروں ککا پاکیزہ کردار آج بھھی ہمارے مفکریکن ،مبلغیکن ،معلمیکن اور
صککاحبان اقتدار و ثروت ک کے لئے مشعککل راہ کککی حیثیککت رکھتککا ہے ۔ دور
حاضککر میککں نظام مصککطفی ﷺ کککا نفاذ اور حقیقککی اسککلمی و فلحککی
معاشرہ کا قیام تعلیمات نبوی پر پوری طرح عمل درآمد اور صحابہ کرام
کے کردار و عمل سے رہنمائی حاصل کئے بغیر ممکن نہیں ۔
شعوری کیفیکت پیدا ہو جاتکی ہے اس ذہنکی کیفیکت ککے بعکد جکو عمکل وجود
میں آئے گا وہ بہرحال دوسروں سے حسن سلوک پر ہی مبنی ہو گا۔
اتحاد و یکجہتی
آج عالم اسککلم اور خصککوصا مسککلمانان پاکسککتان کککو جککو بدتریککن
خطرات درپیککش ہیککں ان میککں علقائی ،لسککانی،نسککلی اور فرق کہ واران کہ
تعصبات کا مسئلہ سرفہرست ہے ۔ تعلیمات مصطفےٰ سے روگردانی کے
نتیجکے میکں قومیکت ککے مسکئلہ نکے اس انداز میکں سکراٹھایا ہے ککہ قومکی
یکجہ تی اور ملکی سلمتی سے متعلق ذہنوں میں شکوک و شبہات فروغ
پکا رہے ہیکں۔ درایکں حالت حضور سکید دو عالم ککا یکہ ارشاد مبارککہ ہمارے
لئے نجات کی راہ متعین کرتا ہے ۔
مسلمان ایک جسد واحد کی مثل ہے جس کا اگر ایک
عضو درد میں مبتل ہو تو پورا بدن تکلیف محسوس کرتا ہے ۔
ک ہ درآفرینش زیک بنی آدم اعضائ ے یک دیگر اند
جو ہراند
وگر عضو ہا رانماند قرار چوعضوئ ے درد آورد روزگار
ایکک اور مقام پکر وحدت نسکل انسکانی ککا آفاقکی تصکور پیکش کرتکے
ہوئے نبی اکرم نے ارشاد فرمایا :
سب انسان آپس میں الناس کل ھم سوا کا انسان المشط
کنگ ھی ک ے دندانوں کی طرح ہیں ۔ یعنی تمام انسان با ہم
مل جل کر ہی اپن ے امور موثر انداز میں انجام د ے سکت ے
ہیں ۔
رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود 12
مندرجکہ بال فرامیکن نبوی ککے آئینکہ میکں اتحاد و یکجہتکی ،امکن و
آشتکی اور باہمکی ہمدردی و خیکر خواہی پکر مبنکی ایکک جنکت نظیکر معاشرہ
کی جھلک صاف نظر آتی ہے ۔ آپ نے افراد معاشرہ کے مابین خصومت و
دشمنکی اور نفرت و عداوت سکے اجتناب ککی تلقیککن اس قدر بلیککغ انداز
میکں فرمائی ہے ککہ اس ککی نظیکر نہیکں ملتکی ۔ انسکانوں سکے بھلئی اور
خیرخواہی کککو صککدقہ س کے تعبیککر کرک کے سککماج میککں فلحککی انقلب کککی
شاندار اسککاس مہیککا کککر دی ہے جککس پککر حقیقککی اسککلمی معاشرہ کککی
تشکیل کی جا سکتی ہے ۔
اگکر معاشرتکی فوزوفلح اور پرامکن معاشرہ ککی تعمیکر ککا یکہ جذبکہ
کماحقہ بیدار ہو جائے تو ہمارا معاشرہ آج بھھی امن و سکون کا گہوارہ بن
سکتا ہے ۔
آنے والے افراد کو بہم پہنچاتے تاکہ وہ واپس جا کر اپنے دیگر ساتھیوں کو
اسلم کی بنیادی تعلیمات سے آگاہ کریں ۔
اسی طرح جن نعمتوں پر رشک کرنا جائز ہے علم بھی ان میں شامل ہے
۔ جہالت ککے خاتمکہ سکے نکہ صکرف افراد ککی شعوری سکطح بلنکد ہوتکی ہے
بلککہ اجتماعکی سکطح پکر بھھی فروغ علم ککی برکات معاشکی خوشحالی ،
سیاسی استحکام اور معاشرتی امن و سکون کی صورتوں میں جلوہ گر
ہوتی ہ یں ۔ اپنی معاشرتی ذمہ داریوں سے غافل اہل علم کے لئے سرکار
دو عالم کا یہ ارشاد گرامی ایک تازیانہ کی حیثیت رکھتا ہے کہ :
میں پنا ہ مانگتا ہوں ۔اس دعا س ے جو قبول ن ہ ہو ۔اس دل س ے
جو خوف خدا س ے خالی ہو ۔اور اس علم س ے جس س ے
دوسروں کو فائد ہ ن ہ پ ہنچ ے۔
سکرکار ختمکی مرتبکت ککا یکہ ارشاد و گرامکی ہر ذی علم ککو جہالت و
ناخواندگکی ککے خلف جہاد ککی ترغیکب ہی نہیکں دیتکا بلککہ حصکول علم سکے
متعلق اسکلم ککے افادی نقطکہ نظکر ککی ترجمانکی بھھی کرتکا ہے ۔ اسکلم
علمکی صکلحیتوں ککے ایسکے اسکتعمال پکر زور دیتکا ہے جکس سکے انسکانی
فلح و سلمتی کی راہ ہموار ہوتی ہے ۔ خدا داد علمی و ذہنی استعداد کو
مہلک ہتھیاروں ککی تیاری ،دولت ککی لوٹ کھسکوٹ اور غریکب و پسکماندہ
اقوام ککے خلف اسککتحصالی ہتھکنڈے ککے طور پککر اسککتعمال کرنککا کسککی
طرح ب ھی لئق تعریف نہ یں اسی لئے حضور اکرم نے ایسے غیر منفعت
بخش بلکہ ضرر رساں علم سے اللہ کی پناہ طلب کی ہے ۔
تعلیم و تربیت کے فروغ کے سلسلے میں حضور اکرم کے ارشادات
مبارکہ ہمیں دعوت عمل دیتے ہیں کہ ہم اپنے معاشرہ میں جہالت کے خاتمہ
اور علم ککے فروغ ککے لئے انفرادی و اجتماعکی سکطحوں پکر بھرپور مہم
چلئیں اس ضمن میں درج ذیل عملی اقدامات تجویز کیے جاتے ہیں ۔
.1ضروری سہولیات کی فراہمی کے ساتھ تمام تعلیمی اداروں میں
ڈبل شفٹ کا اہتمام کیا جائے ۔
رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود 17
.2ملک کککے طول و عرض میںقائم ایککک لکککھ سککے زائد مسککاجد و
مدارس میکککں متعلقکککہ انتظامیکککہ ،بلدیاتکککی اداروں اور اہل علم
حضرات ککے باہمکی تعاون سکے بچوں ککے لئے مکتکب سککیم اور
شام کو تعلیم بالغاں کے لئے شبینہ کلسز کا اجراءکیا جائے۔
.3تمام خانقاہوں میکں تعلیمکی و تحقیقکی اداروں ککا قیام عمل میکں
لیکا جائے اور خانقاہ ککی آمدنکی ککو تعلیکم و تربیکت ککے فروغ ککے
لئے استعمال کیا جائے ۔
.4دینی مدارس سے فارغ ہونے والے طلباءکو تدریس کی خصوصی
تربیت کے لئے سرکاری تربیتی اداروں میں مفت داخلہ دیا جائے ۔
.5کالجککز اور جامعات کککی سککطح پککر تعلیککم حاصککل کرنککے والے
طلباءککو پابنکد کیکا جائے ککہ وہ ککم از ککم ایکک ناخواندہ ککو علم ککے
زیور سے آراستہ کریں گے۔
.6موسکم گرمکا ککی تعطیلت میکں اسکاتذہ اور طلباءککے تعاون سکے
ناخواندگکی ککے خلف بھرپور مہم چلئی جائے جکس میکں ناخواندہ
افراد کو تعلیم دی جائے ۔
.7والدین کو اس بات کا پابند کیا جائے کہ وہ اپنے ہر بچے کو مطلوبہ
عمکر تکک پہنچنکے پکر سککول میکں داخکل کروائیکں گکے اس راہ میکں
حائل دشواریوں کککو دور کرن کے ک کے لئے ان کککی مالی و اخلقککی
اعانت کی جائے ۔
.8اعراس بزرگان دیککن ک کے اہم مواقککع پککر جمککع ہون کے والے ہزاروں
عقیدت مندوں کککی علمککی و روحانککی تربیککت ککے لئے خصککوصی
تقریبات ککا انعقاد کیکا جائے اور اس سکلسلے میکں ایکک منظکم اور
موثر پروگرام تشکیل دیا جائے ۔
.9پرائمری سکطح پکر تعلیکم ککو زیادہ مفیکد اور موثکر بنانکے ککے لئے
اسکاتذہ ککا تعلیمکی معیار اور ان ککی مالی حالت بہتکر بنانکے ککے
اقدامات کئے جائیں ۔
رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود 18
سکماجی خدمکت ککا ایکک اہم پہلو معاشرے سکے گداگری ککا انسکداد ہے اس
لئے جہاں معذور و مسکتحق افراد ککی امداد و اعانکت ککا حککم دیکا گیکا ہے
وہاں خود سکاختہ گداگروں ککی حوصکلہ شکنکی بھھی ضروری ہے ۔ سکرکاری
دو عالم ن کے بھیککک مانگن کے کککو انتہائی معیوب فعککل قرار دیککا ہے آپ کککا
فرمان ہے ۔
جو شخص دست سوال دراز کرتا ہے الل ہ تعالی ٰ اس پر فقر و
محتاجی مسلط کر دیتا ہے ۔
بھیکک لینکے والے اور بھیکک دینکے والوں ککے مابیکن امتیاز کرتکے ہوئے ارشاد
فرمایا :
الید العلیا خیر من الیدالسفلی ٰ
”اوپر وال یعنی دین ے وال ہات ھ نیچ ے وال ے یعنی لین ے وال ے ہات ھ
س ے ب ہتر ہے ۔
مزید وضاحت کرتے ہوئے آپ نے فرمایا :
فان الید العلیاء ھی المنطی ہ
ب ے شک بلند ہات ھ عطا کرن ے وال ہوتا ہے
ایک اور مقام پر سوال کرنے کی مذمت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ۔
سوال کرن ے وال ے ک ے چ ہر ے پر قیامت ک ے دن گوشت کا ٹکڑا ن ہ
ہو گا
معاشکی لحاظ سکے پسکماندہ اور اخلقکی طور پکر زوال پذیکر معاشرہ
میں محنت و مشقت کر کے روزی کمانے کو معیوب سمجھا جاتا ہے اور
مختلف محنت طلب پیشوں سے وابستہ کارکنوں کو حقارت سے کمی کہہ
کر مخاطب کیا جاتا ہے لیکن حضور رحمت عالم نے اپنے بے مثل کردار و
عمکل سکے محنکت و مزدوری ککی عظمکت دنیائے عالم ککے سکامنے واضکح
فرمائی ۔
محنت کی عظمت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ۔
الکاسب حبیب الل ہ
اپن ے ہات ھ س ے محنت کر ک ے روزی کمان ے وال الل ہ کا
دوست ہے ۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں سرکار دوعالم نے
ارشاد فرمایا
شریعت ک ے دیگر فرائض ک ے بعد رزق حلل کما کر ک ھانا فرض
ہے ۔
محنکت و مزدوری ککر ککے روزی کمانکے ککی فضیلت بیان کرتکے ہوئے
فرمایا ۔
کوئی شخص اپن ے ہات ھ کی کمائی س ے ب ہتر کوئی چیز
ن ہیں ک ھاتا اور داﺅد علی ہ السلم اپن ے ہات ھ س ے کما کر ک ھات ے ت ھے
۔
اگر تم میں س ے کوئی رسی ل ے کر جائ ے اور لکڑیوں کا گٹ ھا
پشت پر اٹ ھا کر لئ ے اور فروخت کر ے
اور یوں الل ہ تعالی ٰ اس کی آبرو کو بچا ل ے تو ی ہ اس (ذلت)
س ے ب ہتر ہے ک ہ و ہ لوگوں س ے سوال کر ے
رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود 21
ان فرامیکن نبوی ککے نتیجکے میکں مہاجریکن نکے انصکار مدینکہ پکر زیادہ
بوجھ بننا پسند نہیں کیا اور معاشی جدوجہد میں شریک ہو گئے ۔ اصحاب
صکفہ ککے متعلق شبلی نعمانکی لکھتکے ہیکں ۔ ” یکہ لوگ معاشکی ضروریات
کی کفایت کے لئے جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر لتے اور انہ یں بیچ کر آدھھا
خیرات کر دیتے اور آدھا احباب میں تقسیم کر لیتے ۔
جہاں صکحیح اسکلمی معاشرہ موجود ہو اور اس ککے تمام افراد اپنکے
فرائض و واجبات قرآن و سکنت ککے مطابکق ادا کریکں تکو وہاں کوئی ایسکا
محتاج نظر آ ہی نہ یں سکتا جسے کسی کی طرف دیکھ نے یا ہاتھ پھیلنے
کی ضرورت ہو ۔ دراصل یہاں ارباب استطاعت کا اسلمی جذبئہ خیر نیز
محتاج ککی اسکلمی خودداری اور عزت نفکس دونوں اپنکی جگکہ کار فرمکا
ہوں گے اس حقیقت کو حکیم المت علمہ اقبال نے یوں بیان کیا ہے ۔
غربت میں ب ھی و ہ الل ہ وال ے ت ھے غیور اتن ے
ک ہ منعم کو گدا ک ے ڈر س ے بخشش کا ن ہ ت ھا یارا
معاشرہ سکے غربکت ککے خاتمکہ گداگری ککے انسکداد اور ہر فرد ککے
مزاج ،صلحیت اور معاشی ضروریات کے مطابق روزگار کے مواقع کی
فراہمککی کککے لئے سککرکاری سککطح پککر مالیاتککی ،تعلیمککی اور اقتصککادی
پالیسیوں میں انقلبی تبدیلیوں کی ضرورت ہے ایک جانب مسلسل تبلیغ
و ارشاد کککے ذریعککے عوام میککں محنککت کککی عظمککت اجاگککر کرکککے اور
دوسکری جانکب دسکتکاری سککولز اور فنکی تربیتکی اداروں ککے قیام اور
معذوروں کککی مناسککب نگہداشککت و بحالی ککے لئے مسککتقل نوعیککت ککے
اقدامات کے ذریعے مذکورہ مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے ۔
رحمت عالم ﷺ اور سماجی بہبود 22
صحت عامہ
سکرکار دو عالم نکے حفظان صکحت ککے جکو اصکول وضکع کیکے اور
متعدی امراض ککے ماہریکن ککے لئے حیرت و اسکتعجاب کا باعکث ہے ۔ جادو
ٹونکہ ،بھوت ،پریکت اور دیگکر اوہام باطلہ میکں گرفتار معاشرہ میکں آپ نکے
سب سے پہلے باقاعدہ علج معالجہ کی طرح ڈالی ۔ آپ نے ارشاد فرمایا ۔
ا ے بندگان خدا دوا کیا کرو کیونک ہ ہر مرض کی شفا مقرر ہے
سوائ ے بڑ ھاپ ے ک ے ۔ کتب سیرت میں آتا ہے ۔
آپ بیمار کو طبیب حاذ ق سے علج کرانے اور پرہ یز کرنے کا حکم
دیتکے ۔ نادان طبیکب ککو علج کرنکے سکے منکع فرماتکے اور اسکے مریکض ککے
نقصان کا ذمہ دار ٹھہراتے ۔ متعدی امراض سے بچاﺅ کرنے اور تندرستوں
کو اس سے محتاط رہنے کا حکم دیتے ۔
گئے تکو رو پڑے ۔ آپ ککی یکہ کیفیکت دیککھ ککر سکاتھ ککے لوگوں پکر بھھی گریکہ
طاری ہو گیکا ۔ آپ ککی عادت مبارککہ تھھی ککہ صکحابہ کرام میکں سکے جوئی
کوئی بیمار ہو جاتا اس کی عیادت فرمایا کرتے ۔ عیادت کے وقت مریض
کے قریب بیٹھ جاتے اور بیمار کو تسلی دیتے اور اس سے پوچھیئے کہ کس
چیز کو دل چاہتا ہے اگر وہ شئے اس کو مضر نہ ہوتی تو اس کا انتظام کر
دیا کرتے ۔
حضرت انس سے روایت ہے کہ ایک یہودی لڑکا حضور اکرم کی
خدمت کیا کرتا تھھا ایک بار وہ بیمار ہو گیا تو آپ اس کی عیادت کے لئے
تشریکف لے گئے اور فرمایکا مسکلمان ہو جکا چنانچکہ آپ ککے اخلق کریمانکہ
سے متاثر ہو کر وہ مسلمان ہو گیا ۔
صحیح بخاری میں ہے کہ
حضرت جابر بن عبدالل ہ بیمار ہوئ ے تو حضرت ابوبکر
رسول اکرم کی معیت میں پایا و ہ بنو سلم ہ ک ے
محل ے میں گئ ے اور حضرت جابر ک ے گ ھر جا کر ان کی عیادت
کی ۔
حضرت ابوموسیٰ اشعری کہتے ہیں کہ آنحضرت نے فرمایا ۔
ب ھوک ے کو ک ھانا ک ھلﺅ ،بیمار کی عیادت کرو اور (ناحق پکڑ ے
جانوال ے) قیدیوں کو ر ہا کراﺅ ۔
اس حدیککث مبارکککہ میککں بھوکوں کککو کھانککا کھلنککے ،بیماروں کککی
عیادت ککے علوہ مظلوم قیدیوں ککی رہائی ککے لئے سکماجی خدمکت ککے
پروگرام ککے تحکت فری لیگکل ایکڈ کمیٹیوں ککے قیام اور حقوق انسکانی ککے
تحفظ کے لئے منظم جدوجہد کا اشارہ ملتا ہے ۔