You are on page 1of 15

‫مقالہ‪:‬‬

‫ت تسعہ‬
‫کسورا ِ‬
‫و‬
‫کسورات کاملہ‬
‫یہ مقالہ علم جفر کے شننعبہ اخبننار ک نے ا ہم اصننول یعنننی‬
‫کسورات حرفی کی تشریح اور فوائد پر مبنی ہے۔‬
‫از افادات‬
‫علی زاہد‬

‫]اتوار‪ 09 ،‬مئی‪ 2010 ،‬عیسوی بمطابق ‪ 26‬جمادی الولى‪1431 ،‬ہجری[‬

‫پیش لفظ‬
‫اعوذ باللہ من الشی ٰطن الرجیم ۔ بسم اللہ الرح ٰمن الرحیم ۔‬
‫نحمد ُہ و نصلی علی ٰ رسول ِہ الکریم‬
‫اما بعد‬

‫عل فم ِ جفففر حننروف کننی سننائنس اور ادراکننی و ریاضننیاتی علننوم کننا‬
‫ل اعتبننار‬
‫سرچشمہ ہے۔ یہ علم خاص مسلم ورثہ ہے جو ہم تک نہایت قابن ِ‬
‫اور پاکیزہ نفس علمائے کرام کنے توسنط سنے پہنچنا ہے ۔ قلمنی کتنب ‪،‬‬
‫مخطوطات اور سینہ بہ سینہ روایات بتاتی ہیں ک نہ اس عجیننب و غریننب‬
‫کتب اور تعلیم و تشریح کرنے والےانبیائے کننرام‪،‬‬ ‫علم کے مآخذ اسمانی ُ‬
‫ل قدر ہسننتیوں‬
‫ائم ِہ مطہرین‪ ،‬اور جلیل القدر اولیائے عظام ہیں۔ان قاب ِ‬
‫ق عالم لوگوں تک پہنچا۔‬
‫ن حقائ ِ‬
‫سے یہ علم متلشیا ِ‬

‫موجودہ دور سے محض دو تین سو سال پہلے تک کا زمانہ اس قدر مادی‬


‫نہیں تھا۔ اور ہر مذہب و ملت کے تنندبر رکھننے والنے لننوگ دنیننا ب ھر کنے‬
‫علوم پر ریسرچ کرتے تھے۔چنانچہ دنیا بھر کے فیلسوفوںیعنی فلسفروں‪،‬‬
‫مدبروں ‪ ،‬سائنس دانوں نے اس حیرت انگیننز علننم سنےاپنی اپنننی زبننان‬ ‫ُ‬
‫میں کسی نہ کسی شکل میں استفادہ کیا۔ پ ھر جدینند دور ان پہنچننا اور‬
‫ُدنیا ایک گلوبل ویلج بن گئی ۔ یہ گلوبل ویلج کیا ہے؟ کمیونی کیشننن اور‬
‫انٹرٹینمنٹ یعنی تفریح کے نام پر طنناغوتی طنناقتیں ہر ملننک اور ملننت‬
‫صئہ پارینہ بنانے اور ماضی کے‬ ‫سے ُاس کا ورثہ چھین کر‪ ،‬اس ورثہ کو ق ّ‬
‫ظلمات میں دفن کرنے کے درپے ہوچکی ہیں۔اور صننالح اور پنناکیزہ علننوم‬
‫س انسانی کی تربیت میننں معنناونت کرت نے ت ھے ان کننی‬ ‫اور فنون جو نف ِ‬
‫جگہ کمرشل علوم ‪ ،‬ذہن کو پراگندہ کرنے والی گیمز ‪ ،‬ڈرامنہ‪ ،‬لچننر اور‬
‫بے ہودہ شعر ونغمہ‪ ،‬بے ہنگم رقص و سرود کو دے دی گئی ہے۔ تنناکہ ہر‬
‫قوم نسل در نسل اپنے اپنے ورثے اور انسانی تربیت کے اپنے اپن نے نظننام‬
‫)مذہب( سے دور ہوتی چلی جائے اور انسانیت کننی اعل ن ٰی اقنندار اورروح‬
‫ب نننبی‬‫ِانسانی کی اصل ضرورت یعنی ایننک عظیننم انسننانی ہسننتی جننا ِ‬
‫ت محمد مصطف ٰی ﷺکے توسننط اور توسننل سنے پہلنے اپنننی‬ ‫کریم حضر ِ‬
‫ت باری تعال ٰی کا عرفان حاصل کر کے ابدی سکون کننی‬ ‫ذات اور پھر ذا ِ‬
‫حالت اور دائمی نجننات کنے مقننام تننک ننہ پہنننچ سننکے۔ اپننے مقصنند کننو‬
‫فراموش کرکے دنیاوی ہاؤ ہوُ میں ہی تمام تر زندگی گزار دیں۔‬

‫ایسے وقت میں ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ ہم سب کننو اپن نے اپن نے‬
‫ورثے کی حفاظت اور تعلیم و ترویج پہلے س نے کہیننں زیننادہ شنندت س نے‬
‫کرنی چاہئے۔ ایسے علوم جو انسانی نفس کی تربیت اور اس کے ادراک‬
‫میں ممدد ثابت ہوتے ہیں ان کی نشر و اشاعت اور تشریح کرنی چاہئے۔‬
‫میں اپنے وقت کے تمام علمائے عظام سے گزارش کرتننا ہوں کنہ مسننلم‬
‫ورثہ کے تمام تر علوم مثل ً علوم ِ قران‪ ،‬علوم ِ حدیث‪ ،‬فنننون ‪ ،‬سننائنس ‪،‬‬
‫تعمیری ادب‪ ،‬تربیتی نظاموں کو اپنے اپنے طور پننر مسلسننل کوششننوں‬
‫سےرائج کریں کیونکہ صرف اپ لوگ ہی مسلم ُامت کننی نئی نسننل کننو‬
‫ہمارے عظیم ترین ورثہ سے رو شناس کروا سکتے ہیں۔‬

‫علم ِ جفر کا شعبہ اخبار بھی ایک پنناکیزہ ریاضننت ہے اور اس کننا مقصندِ‬
‫ت ادراکی نہ‬
‫ف حرفننی و قننو ِ‬ ‫اعل ٰی علوم اور فنون کی تحصیل بذریعہ کش ِ‬
‫ہے۔ یہ مقصد ِ اعل ٰی‪ ،‬طالب جفر کے شوق کنو مہمینز کرتنا رہتنا ہہہے اور وہ‬
‫اپنے نفس کو زیادہ سے زیادہ ط ہارت اور پنناکیزگی کننی سننطح پننر لت نے‬
‫ہوئے اس علم کی تحصیل کرتا ہے۔اور اس سلسلے میں وہ ہر دم خالق‬
‫ب ہدایت رہتا ہے۔یہ تمام تنر مشنق اسنے اینک‬ ‫کائنات کی بارگاہ میں طال ِ‬
‫ف غیننبی سنے ہم کلم ہونے کننا‬
‫صالح انسان بناتی ہے اور بالخراسے ہات ِ‬
‫شرف بخشتی ہے۔‬

‫جفر کا شعبہ اخبار بہت سے اصولوں پر مشنتمل ہے جنن مینں سنے‬


‫ایک اہم اصول کسورات سبعہ کا اصنول ہے۔ اس اصنول سنے ب ہت‬
‫ت سننبعہ پننر‬
‫سے قواعد حل ہوتے ہیں۔ زیرِ نظر مقالہ میں ہم کسورا ِ‬
‫تفصیلی بحث کریں گے ۔یہ کیسے اخذ ہوتی ہیں۔ ان کا ریاضی سننے‬
‫کیا تعلق ہے۔ اور ان کے ذریعہ سے قواعد کیسے حل ہوتے ہیں۔‬

‫ہمارا ارادہ ہے کہ ہم جفر کے ایک ایک اصول پر علیحدہ علیحنندہ مقننالہ‬


‫جات لکھیں جس میں سے ہر ایک میں ُاس اصول پر تفصیلی بحننث‬
‫ہو۔ اساتذہ کی بیان کردہ امثال اور اپنے تجربات و اضافات درج کئے‬
‫جائیں ۔‬

‫ت تسعہ‬
‫نقشہ کسورا ِ‬
‫عش‬ ‫ت‬ ‫ثم‬ ‫سب‬ ‫سدس‬ ‫خمفف‬ ‫ربع‬ ‫ثلث‬ ‫نصففف‬ ‫حروف‬
‫ر‬ ‫س‬ ‫ن‬ ‫ع‬ ‫س‬ ‫ف‬
‫ع‬
‫أ‬
‫أ‬ ‫ب‬
‫أ‬ ‫ج‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫د‬
‫أ‬ ‫ہ‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫ج‬ ‫و‬
‫أ‬ ‫ز‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫د‬ ‫ح‬
‫أ‬ ‫ج‬ ‫ط‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫ہ‬ ‫ي‬
‫ب‬ ‫د‬ ‫ہ‬ ‫ي‬ ‫ك‬
‫ج‬ ‫ہ‬ ‫و‬ ‫ي‬ ‫ل‬
‫د‬ ‫ہ‬ ‫ح‬ ‫ي‬ ‫ك‬ ‫م‬
‫ہ‬ ‫ي‬ ‫ن‬
‫و‬ ‫ي‬ ‫ك‬ ‫ل‬ ‫س‬
‫ز‬ ‫ي‬ ‫ع‬
‫ح‬ ‫ي‬ ‫ك‬ ‫م‬ ‫ف‬
‫ط‬ ‫ي‬ ‫ل‬ ‫ص‬
‫ي‬ ‫ک‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫ك‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ر‬
‫ل‬ ‫ن‬ ‫س‬ ‫ق‬ ‫ش‬
‫م‬ ‫ن‬ ‫ف‬ ‫ق‬ ‫ر‬ ‫ت‬
‫ن‬ ‫ق‬ ‫ث‬
‫س‬ ‫ق‬ ‫ر‬ ‫ش‬ ‫خ‬
‫ع‬ ‫ق‬ ‫ذ‬
‫ف‬ ‫ق‬ ‫ر‬ ‫ت‬ ‫ض‬
‫ص‬ ‫ق‬ ‫ش‬ ‫ظ‬
‫ق‬ ‫ر‬ ‫ث‬ ‫غ‬

‫ت تسعہ‬
‫نقشہ کسورا ِ‬
‫ت کئے ت ھے جننو ان کننی کتنناب‬
‫) ُاستادِ محترم جناب بابر سلطان ؒ نے کسورات کے جنندول میننں علمننی اضننافا ِ‬
‫ت جفر میں بیان فرمودہ ہیں (‬
‫تجلیا ِ‬

‫عش‬ ‫ت‬ ‫ثمن‬ ‫سب‬ ‫سدس‬ ‫خمفففف‬ ‫ربع‬ ‫ثلث‬ ‫نصف‬ ‫حروف‬
‫ر‬ ‫س‬ ‫ع‬ ‫س‬
‫ع‬
‫أ‬
‫أ‬ ‫ب‬
‫أ‬ ‫ج‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫د‬
‫أ‬ ‫ہ‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫ج‬ ‫و‬
‫أ‬ ‫ز‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫د‬ ‫ح‬
‫أ‬ ‫ج‬ ‫ط‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫ه‬ ‫ي‬
‫ب‬ ‫د‬ ‫ه‬ ‫ي‬ ‫ك‬
‫ج‬ ‫ہ‬ ‫و‬ ‫ي‬ ‫یھ‬ ‫ل‬
‫د‬ ‫ہ‬ ‫ح‬ ‫ي‬ ‫ك‬ ‫م‬
‫ہ‬ ‫ي‬ ‫کھ‬ ‫ن‬
‫و‬ ‫ي‬ ‫یب‬ ‫یھ‬ ‫ك‬ ‫ل‬ ‫س‬
‫ز‬ ‫ي‬ ‫ید‬ ‫لھ‬ ‫ع‬
‫ح‬ ‫ي‬ ‫ید‬ ‫ك‬ ‫م‬ ‫ف‬
‫ط‬ ‫ي‬ ‫یھ‬ ‫یح‬ ‫ل‬ ‫مھ‬ ‫ص‬
‫ي‬ ‫ک‬ ‫کھ‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫ك‬ ‫کھ‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ر‬
‫ل‬ ‫ن‬ ‫س‬ ‫عھ‬ ‫ق‬ ‫قن‬ ‫ش‬
‫م‬ ‫ن‬ ‫ف‬ ‫ق‬ ‫ر‬ ‫ت‬
‫ن‬ ‫ق‬ ‫قکھ‬ ‫رن‬ ‫ث‬
‫س‬ ‫عھ‬ ‫ق‬ ‫قک‬ ‫قن‬ ‫ر‬ ‫ش‬ ‫خ‬
‫ع‬ ‫ق‬ ‫قم‬ ‫قعھ‬ ‫شن‬ ‫ذ‬
‫ف‬ ‫ق‬ ‫ا‬ ‫قس‬ ‫ر‬ ‫ت‬ ‫ض‬
‫ص‬ ‫ق‬ ‫قن‬ ‫قف‬ ‫رکھ‬ ‫ش‬ ‫تن‬ ‫ظ‬
‫ق‬ ‫قکھ‬ ‫ر‬ ‫رن‬ ‫ث‬ ‫غ‬

‫نقشہ کسور کاملہ حرفیہ‬


‫ت جفر (‬ ‫ؒ‬
‫سلطان‪:‬دائرہ کسورکاملہ تجلیا ِ‬ ‫) اصول ُاستادِ محترم جناب بابر‬
‫تدل ٰی‬ ‫حروف‬
‫تسع ہ‬
‫احد‬

‫ثمن‬

‫رابع‬

‫ثالث‬

‫ثانی‬

‫نصف‬
‫واحد‬

‫عشر‬

‫سبع‬

‫سدس‬

‫خامس‬

‫أ‬
‫أ‬ ‫ب‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫ج‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫د‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫د‬ ‫ہ‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫ج‬ ‫و‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫ج‬ ‫و‬ ‫ز‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫د‬ ‫ح‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫د‬ ‫ح‬ ‫ط‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫د‬ ‫ھ‬ ‫ي‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫د‬ ‫ھ‬ ‫ی‬ ‫ك‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫د‬ ‫ھ‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫ل‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫د‬ ‫ھ‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫د‬ ‫ھ‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ن‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫د‬ ‫ھ‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫ل‬ ‫س‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫د‬ ‫ھ‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫ل‬ ‫س‬ ‫ع‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫د‬ ‫ھ‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ف‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫د‬ ‫ھ‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ف‬ ‫ص‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫د‬ ‫ھ‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫ق‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫د‬ ‫ھ‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ر‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫د‬ ‫ھ‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ر‬ ‫ش‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫د‬ ‫ھ‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ر‬ ‫ت‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫د‬ ‫ھ‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ر‬ ‫ت‬ ‫ث‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫د‬ ‫ھ‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ر‬ ‫ش‬ ‫خ‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫د‬ ‫ھ‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ر‬ ‫ش‬ ‫خ‬ ‫ذ‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫د‬ ‫ھ‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ر‬ ‫ت‬ ‫ض‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫د‬ ‫ھ‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ر‬ ‫ت‬ ‫ض‬ ‫ظ‬
‫أ‬ ‫ب‬ ‫د‬ ‫ھ‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫ر‬ ‫ت‬ ‫ث‬ ‫غ‬
‫مستحصلہ کسورات ‪:‬‬
‫امام احمد رضا خان بریلو ؒی‬

‫ہم نے امام احمد رضا خان بریلویؒ کننا ایننک قلمننی رسننالہ دیکھہہا تھہہا‬
‫جس میں کسورات سے حل مستحصلہ کیا گیا تھا۔ جہاں تننک ہمنناری‬
‫یاد داشت کام کرتی ہے سوال ایک ہندو حسینہ اور مسلم نواب کی‬
‫زوجیت کے امکان پر ت ھا اور جواب کچ ھ یوں ت ھا‬

‫رک َۃ ل یومن بالل ہ‬


‫مش ِ‬
‫و ِ ھَیی ُ‬ ‫ف ت َن ْک َ ُ‬
‫ح َ ہا َ‬ ‫ک َی ْ َ‬
‫ابدا ۔۔۔۔‬
‫ترجم ہ‪ :‬وہ اس سے کیسے شادی کر سکتا ہے جبکہ وہ لڑکی ُبت‬
‫پرست ہے اور ابد تک اللہ پر ایمان لنے والی نہیں ہے۔ ایک مسلمان‬
‫لونڈی بھی ایک ازاد مشرکہ سے بہتر ہے۔‬

‫قارئین ہم اپنی لئبریری کو ایک بار پھرسے دیکھیں گے اور اگرامام‬


‫احمد رضا خان بریلوی کا یہ قلمی رسالہ دستیاب ہوا تننو اس مقننالہ‬
‫میں مذکورہ بال مستحصلہ تفصیل سے بیان کریں گے۔‬

‫مستحصلہ تصریح الروح ‪:‬‬


‫از افادات حضرت بابرسلطان القادری‬

‫یہ مستحصلہ "تجلیات جفر" میں استاذ الجفنارین‪ ،‬عنالم ِ بنے بندل‬
‫جناب بابر سلطان القادری کا بیان فرمودہ ہے جس نے ہم بننا شننرح‬
‫امثال یہاں افادہ عام کے لئے رقم کرتے ہیں ‪:‬‬

‫سوال کے حروف لکھیں‬ ‫‪.1‬‬


‫‪ .2‬تلخیص کر لیں‬
‫ہر حرف کی کسورات حرفیہ کاملہ نکال لیننں اور حننرف‬ ‫‪.3‬‬
‫کے نیچے لک ھ دیں‬
‫ہر حرف کی کسورات کے اعداد کو جمع کر لیں‬ ‫‪.4‬‬
‫‪ .5‬حاصل اعداد کو حروف میں بدل لیں‬
‫‪ .6‬ان حروف کو نصف کریں یا ترقننی دے دیننں۔ جننواب بننر‬
‫امد ہوگا‬

‫ہم ذیل میں اس مستحصلہ کی امثننال پیننش کریننں گنے۔ لیکننن اس‬
‫سے قبل ہم حروف کا نصف و ترقی کا جدول پیش کریں گننے۔ تنناکہ‬
‫امثال سمجھنے میں دشواری پیش نہ ائے۔‬

‫حروف کا نصف و ترقی کا جدول‬


‫ترقی اعشاری‬ ‫نصف‬ ‫حروف‬
‫ب‬ ‫أ‬
‫جد ھوزحطی‬
‫ج د‬ ‫أ‬ ‫ب‬
‫ھ وزحطی‬
‫با‬ ‫ج‬
‫وط‬
‫ح‬ ‫با‬ ‫د‬
‫ی‬ ‫دبا‬ ‫ہ‬
‫جبا‬ ‫و‬
‫جبا‬ ‫ز‬
‫دبا‬ ‫ح‬
‫د‬ ‫ط‬
‫ک‬ ‫ھہ د ب ا‬ ‫ي‬
‫م‬ ‫ي ھ د‬ ‫ك‬
‫با‬
‫ي‬ ‫ی ھ‬ ‫ل‬
‫ف‬ ‫ك ی ھ‬ ‫م‬
‫دبا‬
‫قرتض‬ ‫ک ھ‬ ‫ن‬
‫ك‬ ‫ل‬ ‫س‬
‫ل ھ‬ ‫ع‬
‫م‬ ‫ف‬
‫ل‬ ‫م ھ‬ ‫ص‬
‫ن‬ ‫ق‬
‫ق‬ ‫ر‬
‫ق‬ ‫قن‬ ‫ش‬
‫ر‬ ‫ت‬
‫رن‬ ‫ث‬
‫ر‬ ‫ش‬ ‫خ‬
‫شن‬ ‫ذ‬
‫ت‬ ‫ض‬
‫ش‬ ‫تن‬ ‫ظ‬
‫قک ھ‬ ‫ر‬ ‫رن‬ ‫ث‬ ‫غ‬

‫مثال ‪:۱‬‬

‫روح کیا ہے؟‬ ‫سوال‬


‫روحکیاہی‬ ‫بسننننننننننط‬
‫حرفی‬
‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫ح‬ ‫و‬ ‫ر‬ ‫تلخیص‬
‫د‬ ‫ی‬ ‫د‬ ‫ج‬ ‫ق‬
‫ب‬ ‫د‬
‫ھ‬
‫ھ‬ ‫ب‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫کسنننننورات‬
‫ا‬ ‫ب‬
‫ا‬
‫د‬
‫ب‬
‫ا‬ ‫ا‬ ‫م‬
‫ک‬
‫کاملہ‬
‫ا‬ ‫ی‬
‫ھ‬
‫د‬
‫ب‬
‫ا‬

‫‪۱۲‬‬ ‫‪۱‬‬ ‫‪۲۲‬‬ ‫‪۴۲‬‬ ‫‪۱۵‬‬ ‫‪۱۲‬‬ ‫‪۴۳۲‬‬ ‫)مجمنننننننوعہ‬ ‫اعنننداد‬


‫کسورات(‬

‫بی‬ ‫ا‬ ‫بک‬ ‫بم‬ ‫ھی‬ ‫بی‬ ‫بلت‬ ‫حروف‬


‫ن ‪.‬‬ ‫‪.‬‬ ‫تن‬ ‫ت‪.‬‬ ‫‪..‬‬ ‫‪..‬‬ ‫نتن‬ ‫نصف۔ ترقننی۔‬
‫خود‬
‫آے‬ ‫ا‬ ‫ج ے‬ ‫دم‬ ‫ھ ے‬ ‫بی‬ ‫ا مر‬ ‫حروف‬
‫آئ ے‬ ‫جائ ے‬ ‫دم‬ ‫ہے‬ ‫ر ربی‬
‫ام ِ‬ ‫جواب‬
‫مستحصننلہ تصننریح الننروح تلخیننص‬
‫شدہ‪:‬‬
‫ہم نے کسورات کاملہ پر مبنی اس قاعدہ کو نہہہایت اسننان بنننانے کنے‬
‫لئے ایک جدول مرتب کی ہے جس سے یہ قاعدہ بہت مختصننر ہو گیننا‬
‫ہے۔ اس جدول کی منندد سنے اپ کننو ہہہر بننار کسننورات دیکھننے اور‬
‫مجموعہ حرفی نکالنے کی ضرورت نہیں ہے۔ سوال لکھیننں ‪ ،‬تلخیننص‬
‫حرفی کریں‪ ،‬ہر حرف کو جدول میں موجود حروف س نے بنندل لیننں‬
‫اور نصف‪ ،‬ترقی یا خود سے مستحصلہ حاصل کر لیں۔‬
‫جدول اعداد و حروف از کسورات‬
‫حروف‬ ‫حروف‬ ‫حروف‬ ‫مجمففو‬ ‫حروف‬ ‫حروف‬ ‫حروف‬ ‫حروف‬ ‫مجمففو‬ ‫حروف‬
‫ترقی‬ ‫تنصیف‬ ‫مستحصل ہ‬ ‫عہ‬ ‫سوال‬ ‫ترقی‬ ‫تنصففففی‬ ‫مستح‬ ‫عہ‬ ‫سوال‬
‫کسور‬ ‫ف‬ ‫صل ہ‬ ‫کسور‬
‫ات‬ ‫ات‬
‫ال ق‬ ‫‪131‬‬ ‫س‬ ‫ا‬ ‫‪1‬‬ ‫أ‬

‫ر‬ ‫‪200‬‬ ‫ع‬ ‫ج‬ ‫‪3‬‬ ‫ب‬

‫بسق‬ ‫‪162‬‬ ‫ف‬ ‫و‬ ‫‪6‬‬ ‫ج‬

‫بنر‬ ‫‪252‬‬ ‫ص‬ ‫ز‬ ‫‪7‬‬ ‫د‬

‫بلر‬ ‫‪232‬‬ ‫ق‬ ‫بی‬ ‫‪12‬‬ ‫ہ‬

‫بلت‬ ‫‪432‬‬ ‫ر‬ ‫بی‬ ‫‪12‬‬ ‫و‬

‫بلذ‬ ‫‪732‬‬ ‫ش‬ ‫طی‬ ‫‪19‬‬ ‫ز‬

‫بلض‬ ‫‪832‬‬ ‫ت‬ ‫ھی‬ ‫‪15‬‬ ‫ح‬

‫بلتغ‬ ‫‪1432‬‬ ‫ث‬ ‫ا ک‬ ‫‪21‬‬ ‫ط‬

‫بلشغ‬ ‫‪1332‬‬ ‫خ‬ ‫بک‬ ‫‪22‬‬ ‫ي‬

‫بلغب‬ ‫‪2032‬‬ ‫ذ‬ ‫بم‬ ‫‪42‬‬ ‫ك‬

‫بلخغ‬ ‫‪1632‬‬ ‫ض‬ ‫اع‬ ‫‪71‬‬ ‫ل‬

‫ب ل ث غ‬ ‫‪2532‬‬ ‫ظ‬ ‫بف‬ ‫‪82‬‬ ‫م‬


‫ب‬
‫ب ل ت غ‬ ‫‪2432‬‬ ‫غ‬ ‫بلق‬ ‫‪132‬‬ ‫ن‬
‫ب‬

‫مثال ‪:۲‬‬

‫پاکستان ؟‬ ‫سوال‬
‫پاکستان‬ ‫بسنننننننننط‬
‫حرفی‬
‫ن‬ ‫ت‬ ‫س‬ ‫ک‬ ‫ا‬ ‫ب‬ ‫تلخیص‬
‫‪۱۳۲‬‬ ‫‪۸۳۲‬‬ ‫‪۱۵۲‬‬ ‫‪۴۲‬‬ ‫‪۱‬‬ ‫‪۳‬‬ ‫اعنننداد‬
‫)مجمننننننوعہ‬
‫کسورات(‬

‫ب ل ق‬ ‫ب ل‬ ‫ب ن‬ ‫بم‬ ‫ا‬ ‫ج‬ ‫حروف‬


‫ض‬ ‫ق‬
‫نصف‪.‬ترقی‪.‬ت‬ ‫خود‪.‬خود‪.‬ن‬ ‫۔‪.‬ترقی‪.‬ت‬ ‫خود‪.‬خود‬ ‫خود‬ ‫نصف‬ ‫نصف۔ ترقننی۔‬
‫رقی‬ ‫صف‬ ‫رقی‬
‫خود‬
‫امت‬ ‫بلق‬ ‫۔ست‬ ‫بم‬ ‫ا‬ ‫ب‬ ‫حروف‬
‫باب مستقبل ا مت‬ ‫جواب‬

‫امریک ہ پاکستان تعلقات سن دو ہزار دس عیسوی‬ ‫سوال‬


‫میں کیس ے ہیں‬
‫ز‬ ‫و‬ ‫د‬ ‫م ر ی ک ہ ب ست ن ع ل ق‬ ‫ا‬ ‫بسط حرفی و‬
‫تلخیص‬
‫ط‬ ‫ب‬ ‫ز‬
‫ا ب ب ب ب ب ‪ ۱‬ا ب ب ر ا ب‬ ‫حروف‬
‫ی‬ ‫ی‬ ‫ع‬ ‫ل‬
‫ل‬ ‫ل ل‬ ‫فل ک م ی‬
‫ر‬ ‫ق‬
‫ضق‬ ‫ت‬
‫ط‬ ‫ہ‬ ‫نصف۔ ترقننی۔ ب ا ‪ .‬ا ‪ .‬ب ا ا ا ب ر ‪ .‬ب ‪.‬‬
‫ے ے‬ ‫ع ن‬ ‫م ک ل‬ ‫‪ .‬سک ن ک‬ ‫خود‬
‫ر‬ ‫ق‬ ‫ر‬ ‫ت‬
‫ب ا س ت ا ک ن ‪...‬ب ک ا ‪...‬ا م ر اک‪ ...‬ب ل ‪..‬ق ر ع ب‬ ‫حروف‬
‫ن ر ‪ ...‬ہ ے‪ ..‬ط ے‬
‫پاکستان‪ ....‬بکا‪ ....‬امریکا‪....‬بل ‪....‬‬ ‫جواب‬
‫عنقریب ‪ ...‬ہے ‪...‬ط ے‬

‫ل ریاضیہ ‪:‬‬
‫کسورات اور اصو ِ‬
‫جیسا کنہ اب تنک ہر مندبر قناری اس ننتیجہ تنک پہننچ چکنا ہوگنا کنہ‬
‫کسورات در اصل حروف پر ریاضننی ہی ک نے اصننولوں ک نے عملننی‬
‫اطلق کی ایک شکل ہیں۔‬
‫مثل ً‬

‫ق کی کسورات کا جدول‬ ‫‪1‬‬ ‫‪10‬‬ ‫غ‬


‫‪1‬‬ ‫‪10‬‬ ‫ق‬ ‫‪00‬‬ ‫ن کی کسورات کا جدول‬
‫‪0‬‬ ‫‪2‬‬ ‫‪50‬‬ ‫ث‬ ‫‪1‬‬ ‫‪5‬‬ ‫ن‬
‫‪2‬‬ ‫‪50‬‬ ‫ن‬ ‫‪0‬‬ ‫‪0‬‬
‫‪3‬‬ ‫‪.‬‬ ‫‪3‬‬ ‫‪.‬‬ ‫‪2‬‬ ‫‪2‬‬ ‫ک ھ‬
‫‪4‬‬ ‫‪25‬‬ ‫ک ھ‬ ‫‪4‬‬ ‫‪25‬‬ ‫ر‬ ‫‪5‬‬
‫‪5‬‬ ‫‪20‬‬ ‫ک‬ ‫‪0‬‬ ‫ن‬ ‫‪3‬‬ ‫‪.‬‬
‫‪6‬‬ ‫‪.‬‬ ‫‪5‬‬ ‫‪20‬‬ ‫ر‬ ‫‪4‬‬
‫‪7‬‬ ‫‪.‬‬ ‫‪0‬‬ ‫‪5‬‬ ‫‪1‬‬ ‫ی‬
‫‪8‬‬ ‫‪.‬‬ ‫‪6‬‬ ‫‪.‬‬ ‫‪0‬‬
‫‪9‬‬ ‫‪.‬‬ ‫‪7‬‬ ‫‪.‬‬ ‫‪6‬‬ ‫‪.‬‬
‫‪1‬‬ ‫‪10‬‬ ‫ی‬ ‫‪8‬‬ ‫‪.‬‬ ‫‪7‬‬ ‫‪.‬‬
‫‪0‬‬ ‫‪9‬‬ ‫‪.‬‬ ‫‪8‬‬ ‫‪.‬‬
‫‪1‬‬ ‫‪10‬‬ ‫ق‬ ‫‪9‬‬ ‫‪.‬‬
‫‪0‬‬ ‫‪0‬‬ ‫‪1‬‬ ‫‪5‬‬ ‫ھ‬
‫‪0‬‬

‫غ کی کسورات کا جدول‬
‫و ز ح ط ی ک ل م ن سع ف صق ر شت ث خ ذ ضظ غ‬ ‫بج د ہ‬ ‫أ‬

‫و ز ح ط ی ک ل م ن سع ف صق ر شت ث خ ذ ضظ غ‬ ‫بج د ہ‬ ‫أ‬

‫و ز ح ط ی ک ل م ن سع ف صق ر شت ث خ ذ ضظ غ‬ ‫ج د ہ‬ ‫ب‬

‫و ز ح ط ی ک ل م ن سع ف صق ر شت ث خ ذ ضظ غ‬ ‫د ہ‬ ‫ج‬

‫و ز ح ط ی ک ل م ن سع ف صق ر شت ث خ ذ ضظ غ‬ ‫ہ‬ ‫د‬

‫و ز ح ط ی ک ل م ن سع ف صق ر شت ث خ ذ ضظ غ‬ ‫ہ‬

‫ز ح ط ی ک ل م ن سع ف صق ر شت ث خ ذ ضظ غ‬ ‫و‬

‫ح ط ی ک ل م ن سع ف صق ر شت ث خ ذ ضظ غ‬ ‫ز‬

‫ط ی ک ل م ن سع ف صق ر شت ث خ ذ ضظ غ‬ ‫ح‬

‫ی ک ل م ن سع ف صق ر شت ث خ ذ ضظ غ‬ ‫ط‬

‫ک ل م ن سع ف صق ر شت ث خ ذ ضظ غ‬ ‫ي‬

‫ل م ن سع ف صق ر شت ث خ ذ ضظ غ‬ ‫ك‬

‫ل م ن سع ف صق ر شت ث خ ذ ضظ غ‬ ‫ل‬

‫م ن سع ف صق ر شت ث خ ذ ضظ غ‬ ‫م‬

‫سع ف صق ر شت ث خ ذ ضظ غ‬ ‫ن‬

‫ع ف صق ر شت ث خ ذ ضظ غ‬ ‫س‬

‫ف صق ر شت ث خ ذ ضظ غ‬ ‫ع‬

‫صق ر شت ث خ ذ ضظ غ‬ ‫ف‬

‫ق ر شت ث خ ذ ضظ غ‬ ‫ص‬

‫ر شت ث خ ذ ضظ غ‬ ‫ق‬

‫شت ث خ ذ ضظ غ‬ ‫ر‬

‫ت ث خ ذ ضظ غ‬ ‫ش‬

‫ث خ ذ ضظ غ‬ ‫ت‬

‫خ ذ ضظ غ‬ ‫ث‬
‫ذ ضظ غ‬ ‫خ‬

‫ضظ غ‬ ‫ذ‬

‫ظغ‬ ‫ض‬

‫غ‬ ‫ظ‬

‫غ‬

You might also like