You are on page 1of 23

‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫رب ذدنی علم‬

‫من طالب علم‬

‫مولف سید اسد رضا کاظمی‬


‫‪asadkazmi@msn.com‬‬

‫‪1 / 23‬‬
‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫من طالب علم‬


‫‪............................................................................................................3‬حضرت علی علیہ السلم کا نام‬
‫‪.................................................................................................................................3‬حقیقت کی تعریف‬
‫‪..............................................................................................................................................4‬سر مکنون‬
‫‪............................................................................................4‬د‪1‬عا براۓ سلمتی امام زمان علیہ السلم‬
‫‪.........................................................................................................4‬قرآن کی سورہ سے پتھر کو توڑنا‬
‫‪.......................................................................................................................5‬ہر د‪1‬عا سے قبل کی د‪1‬عا‬
‫‪..............................................................................................................................................5‬معرفت ال‬
‫‪..................................................................................................................................5‬حصول درجہ موحد‬
‫‪...........................................................................................................................................5‬مرتبہ کشف‬
‫‪.........................................................................................................................................6‬کشف الغطان‬
‫‪.......................................................................................................................6‬علم دنیا اور علم حضوری‬
‫‪..........................................................................................................................................6‬جب پانی پیو‬
‫‪...............................................................................................................................6‬مریض مایوس العلج‬
‫‪..........................................................................................................................................7‬یاحی یا قیوم‬
‫‪...................................................................................................................................7‬براۓ بظلن سحر‬
‫‪.................................................................................................................................................9‬علم جفر‬

‫‪2 / 23‬‬
‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫حضرت علی علیہ السلم کا نام‬


‫حضرت سلمان نے سوال کیا کہ یا سیدی آپ علیہ السلم کا نام کیا ہے۔‬
‫حضرت نے جواب دیا کہ اناالذی لیقع علیہ اسم و لصفۃ۔‬
‫ظاھری اممۃ و باطنی غیب ل یدرک؛‪ -‬یعنی میں وہ ہوں جس پر نہ اسم کا اطلق ہوتا ہے اور نہ صفت‬
‫کا میرا ظاھر امامت ھے اور میرا باطن غیب ھے جس کا ادراک ممکن نہیں ۔شرح زیارت جامع ج ‪3‬‬

‫نہج‪ 1‬السرارمن کلم حیدر‪d‬کرار علیہ السلم ص ‪92‬‬

‫حقیقت کی تعریف‬

‫حدیث کمیل ابن زیاد‬

‫کمیل ابن زیاد نے حضرت علی علیہ اسلم سے سوال کیا۔‬


‫کمیل‪ -:‬یا امیرالمومنین‪ h‬ما الحقیقۃ یعنی حقیقت کیا ہے۔‬
‫حضرت امیرالمومنین ‪ :‬م‪k‬ال‪k‬ک‪ k‬الحقیقۃ یعنی تجھے حقیقت سے کیا کام۔‬
‫کمیل‪ :‬اولست صاجب سرک‪ k‬یعنی مول کیا میں آپ‪ h‬کا صاحب اسرار نہیں ہوں )کیا آپ‪ h‬صاحب خزانہ‬
‫نہیں اور کیا میں آپ‪ h‬کا گنجینہ نہیں(۔‬
‫حضرت امیرالمومنین علیہ اسلم ‪ :‬بل‪t‬ی ولکن یرشح علیک ما یطفح منی الحدیت‪ :‬ہاں تو ہمارا صاحب‬
‫اسرار ہے اور تجھ پر فیض کی بارش ہوتی ہے ۔ اچھا سن۔ الحقیقۃ کشف سجات الجلل من غیر اشارہ‬
‫یعنی حقیقت کیا ہے جلوات نور کا منکشف ہونا بغیر اس کے بتلنے کے۔‬

‫کمیل‪ :‬زدنی بیانا یا امیرالمومنین‬


‫حضرت امیرالمومنین ‪ -:‬محوالموھوم وصاکو المعلوم یعنی موھوم چیز کا مٹ جانا اور معلوم چیز میں‬
‫زیادتی ہو جانا۔‬
‫‪:‬کمیل‪ :‬زدنی بیانا یا امیرالمومنین علیہ اسلم‬
‫حضرت امیرالمومنین علیہ اسلم ‪ :‬ھتک اسروغلبۃ السر یعنی راز کا فاش وناا اور راز کا غالب آجانا‬
‫یعنی کھل جانا ۔‬
‫کمیل‪ :‬زدنی بیانا یا امیرالمومنین علیہ السلم‬
‫حضرت امیر المومنین علیہ السلم‪ :‬الحقیقہ ما ھی جذب الحدہ یعنی حقیقت کیا ہے۔ ذات احدیت میں‬
‫جذب ہو جانا۔‬
‫‪:‬کمیل ‪ :‬زدنی بیانا یا امیرالمومنین علیہ السلم‬
‫حضرت امیرالمومنین علیہ السلم۔‬
‫کمیل‪ :‬زدنی بیانا یا امیرالمومنین علیہ السلم‬

‫حضرت امیرالمومنین علیہ السلم‪ :‬اطفی السراج یعنی چراغ کا بجھا دینا‬

‫نہج‪ 1‬السرارمن کلم حیدر‪d‬کرار علیہ السلم ص ‪75‬‬

‫‪3 / 23‬‬
‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫ب‪d‬س‪h‬م ال‪ d‬ال‪d‬ر‪y‬حم‪t‬ن‪ d‬الر‪y‬حی‪d‬م ہ‬

‫سر مکنون‬
‫شیخ ظوسی علیہ الرحمہ نے جناب امیر المومنین حضرت علی علیہ السلم سے روایت کی ہے کہ‬
‫اگر کوئی شخص چاھے کہ دنیا سے اس طرح پاک و صاف جاۓ کہ بروز حشر داد رسی کے لیے کوئی‬
‫دامنگیر نہ ہو تو بعد نماز واجب ‪ 12‬مرتبہ سورہ قل ھو ال احد کو پڑھے اس کے بعد ھاتھ اٹھاکر یہ دعا‬
‫پڑھے ۔ اس کے بعد حضرت نے فرمایا کہ یہ سرمکنون ہے پروردگار عالم کا جس کا مجھے جناب رسول‬
‫مقبول„ نے تعلیم فرمایا ہے اور میں نے حناب امام حسن علیہ السلم اور جناب امام حسین علیہ‬
‫السلم کو ۔ دعا یہ ھے۔‬

‫ب‪d‬س‪h‬م ال‪ d‬ال‪d‬ر‪y‬حم‪t‬ن‪ d‬الر‪y‬حی‪d‬م ہ‬

‫ا‪k‬لل‪t‬ھ‪h‬م‪ y‬ا‪d‬نی‪ d‬ا‪k‬س‪k‬ل‪1‬ک ب‪d‬اسم‪d‬ک‪ k‬ال‪k‬ع‪k‬ظ‪d‬یم و‪ k‬س‪1‬لط‪k‬ان‪d‬ک‪ k‬الق‪k‬د‪d‬ی‪k‬م ی‪k‬ا و‪k‬اھ‪d‬ب‪ k‬الع‪k‬طا‪k‬ی‪k‬ا ی‪k‬ام‪1‬طل‪d‬ق‪ k‬ال‪1‬س‪k‬اری‪ t‬ی‪k‬ا ف‪k‬کا‪k‬ک‪ k‬الر‪d‬ق‪k‬اب‬

‫م‪d‬ن‪ k‬النا‪k‬ر‪ d‬ص‪k‬لی ع‪k‬ل‪t‬ی م‪1‬ح‪k‬مد و‪k‬آل م‪1‬ح‪k‬مد و‪k‬ف‪1‬ک‪ y‬ر‪k‬ق‪k‬ب‪k‬تی‪ d‬م‪d‬ن‪ k‬النا‪k‬ر‪ d‬و‪ k‬ا‪k‬خرجن‪k‬ی‪ k‬م‪d‬ن‪ k‬الد‪1‬نی‪k‬اام‪d‬نا‪ k‬و‪ k‬ا‪k‬دخ‪d‬ل‪d‬نی‪ d‬ال‪k‬ج‪k‬نۃ‬

‫س‪k‬الم‪d‬ا و‪k‬اجع‪k‬ل د‪1‬ع‪k‬ائ‪ d‬ا‪k‬و ‪k‬ل‪k‬ہ ف‪k‬ل‪d‬حاو‪ k‬ا‪k‬دس‪k‬ط‪k‬ہ ف‪k‬جا‪k‬حا و‪k‬ا ‪t‬خ‪k d‬رہ‪ 1‬ص‪k‬ل‪k‬حا ا‪d‬ن‪k‬ک‪ k‬ا‪k‬نت‪ k‬ع‪k‬ل ‪ 1‬الع‪1‬یوب‪ d‬ہ‬

‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫موحد کی تلوت‬

‫بیان کیا مجھ سے میرے والد رضی ال عنہ نے‪ ،‬انہوں نے کہا کہ بیان کیا مجھ سے سعد بن عبدال‬
‫نے روایت کرتے ہوۓ احمد بن محمد بن عیسی‪ t‬سے‪ ،‬انہوں نے عبد الرحم‪t‬ن بن ابی نجران سے‪ ،‬انہوں‬
‫نے عبد العزیز عبدی سے‪ ،‬انہوں نے عمر بن یزید سے‪ ،‬انہوں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلم‬
‫سے‪ ،‬راوی کا بیان ہے کہ میں نے آنجناب علیہ السلم کو فرماتے ہوۓ سنا وہ فرما رھے تھے کہ جو‬
‫شخص ایک دن میں ا‪4‬شھ‪4‬د‪ .‬ا‪4‬ن ل‪ 2‬ا‪0‬ل‪ 2‬الل‪2‬ہ‪ .‬و‪ 4‬حد‪4‬ہ‪ .‬ل‪ 4‬ش‪4‬ر‪0‬یک‪ 4‬ل‪4‬ہ ا‪0‬ل‪8‬ھا‪ 4‬و‪ 4‬اح‪0‬دا‪ 4‬ا‪4‬حدا‪ 4‬ص‪4‬م‪4‬دا ل‪4‬م ی‪4‬ت‪2‬خ‪0‬ذ‪.‬‬
‫ص‪4‬اح‪0‬ب‪4‬تہ و‪ 2‬ل‪ 4‬و‪ 4‬ل‪4‬دا۔ کہے تو ال تعال‪t‬ی اس کے نامہ اعمال میں چالیس لکھ نیکیاں لکھ دے گا اور‬
‫چالیس لکھ بدیاں محو کردے گا اور جنت میں اس کے چالیس لکھ درجے بلند کرے گا اور وہ ایسا ہوگا‬
‫جیسے کسی نے بارہ )‪ (12‬مرتبہ قرآن کی تلوت کی ہو اور اس کے لیے جنت میں ایک گھر بناۓ گا۔‬
‫التوحید ص ‪29‬‬
‫ب‪d‬س‪h‬م ال‪ d‬ال‪d‬ر‪y‬حم‪t‬ن‪ d‬الر‪y‬حی‪d‬م ہ‬

‫معرفت ال‬
‫فرمان نبوی„ ھے کہ تجھے چاھیے کہ ھر روز ‪ 41‬مرتبہ کہے ۔‬
‫یاحی یا قیوم یا ل‪ 4‬ا‪0‬ل‪8‬ہ‪ 4‬ال انت اسلک ان تحیی قلبی بنور معرفتک یا ال ہ‬

‫‪4 / 23‬‬
‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫د‪.‬عا براۓ سلمتی امام زمان علیہ السلم‬

‫ب‪d‬س‪h‬م ال‪ d‬ال‪d‬ر‪y‬حم‪t‬ن‪ d‬الر‪y‬حی‪d‬م ہ‬

‫ا‪k‬لل‪t‬ھ‪1‬م‪ y‬ک‪k‬ن ل‪d‬و‪k‬لی‪d‬ک‪ k‬الح‪1‬ج‪y‬ۃ‪ d‬ابن‪ d‬الح‪k‬س‪k‬ن‪ d‬ص‪k‬ل‪k‬و‪k‬ات‪1‬ک‪ k‬ع‪k‬ل‪k‬یہ‪ d‬و‪ k‬ع‪k‬ل‪t‬ی ا‪t‬ب‪k‬ائ‪d‬ہ ف‪d‬ی ھ‪t‬ذ‪d‬ہ ال‪k‬ساع‪k‬ۃ‪ d‬و‪ k‬ف‪d‬ی ک‪1‬ل‪ d‬س‪k‬اع‪k‬ۃ و‪ k‬ل‪d‬یا و ‪k‬‬

‫حاف‪d‬ظا و ‪ k‬ق‪k‬ائ‪d‬د او ‪ k‬ن‪k‬اص‪d‬را و‪k‬د‪k‬ل‪d‬یل و‪ k‬ع‪k‬ینا ح‪k‬تی‪ t‬ت‪1‬سک‪d‬ن‪k‬ہ‪ 1‬ا‪k‬و‪1‬ض‪k‬ک‪ k‬ط‪k‬وعا و‪ k‬ت‪1‬م‪k‬ت‪d‬ع‪k‬ہ‪ 1‬ف‪d‬یھ‪k‬ا ط‪1‬و‪d‬یل ط ا‪k‬للھ‪1‬م ‪ k‬ص‪k‬لی‪d‬‬

‫ع‪k‬ل‪t‬ی م‪1‬ح‪k‬مد‪ k‬و‪k‬ا‪t‬ل‪ d‬م‪1‬ح‪k‬مد‪ k‬و ‪ k‬ع‪k‬ج‪k‬ل ف‪k‬ر‪k‬ج‪k‬ھ‪1‬م ہ‬

‫قرآن کی سورہ سے پتھر کو توڑنا‬


‫ب‪d‬س‪h‬م ال‪ d‬ال‪d‬ر‪y‬حم‪t‬ن‪ d‬الر‪y‬حی‪d‬م ہ‬

‫حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلم سے منقول ہے کہ جو شخص قرآن مجید میں سے کوئی سی‬

‫سو ‪ 100‬آیات پڑھے پھر ‪ 7‬سات مرتبہ یاال کہے تو اگر وہ عمل کسی پتھر پر بھی کرے گا تو حق‬

‫تعال‪t‬ی اسے توڑ دے گا۔‬

‫ب‪d‬س‪h‬م ال‪ d‬ال‪d‬ر‪y‬حم‪t‬ن‪ d‬الر‪y‬حی‪d‬م ہ‬

‫ہر د‪.‬عا سے قبل کی د‪.‬عا‬

‫ارشاد نبوی„ ہے کہ خداتعال‪t‬ی کے ‪ 8‬اسم ایسے ہیں کہ حو کہ ساق عرش و قلب خورشید و در بہشت‬
‫و درخت طوب‪t‬ی پر تحریر ہیں۔ ہر کسی کو چاہیے کہ قبل از د‪1‬عا ان اسم اسماء تبارک تعال‪t‬ی کو ضرور‬
‫پڑھے تاکہ اس کی د‪1‬عامستجاب ہو۔‬
‫ب‪d‬س‪h‬م ال‪ d‬ال‪d‬ر‪y‬حم‪t‬ن‪ d‬الر‪y‬حی‪d‬م ہ‬

‫ی‪t‬ا د‪t‬ائ‪d‬م‪ 1‬ی‪t‬اح‪k‬ی‪ Ž‬ی‪t‬او‪d‬تر‪ 1‬ی‪t‬اف‪k‬رد‪ 1‬ی‪t‬اا‪k‬ح‪k‬د‪ 1‬ی‪t‬اق‪k‬و‪d‬ی ‪ 1‬ی‪t‬اق‪k‬دیم‪ 1‬ی‪t‬اق‪t‬اد‪d‬ر‪1‬۔‬

‫ب‪d‬س‪h‬م ال‪ d‬ال‪d‬ر‪y‬حم‪t‬ن‪ d‬الر‪y‬حی‪d‬م ہ‬

‫‪5 / 23‬‬
‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫معرفت ال‬
‫فرمان نبوی„ ھے کہ تجھے چاھیے کہ ھر روز ‪ 41‬مرتبہ کہے ۔‬

‫یاحی یا قیوم یا ل‪ 4‬ا‪0‬ل‪8‬ہ‪ 4‬ال انت اسلک ان تحیی قلبی بنور معرفتک یا ال ہ‬

‫ب‪d‬س‪h‬م ال‪ d‬ال‪d‬ر‪y‬حم‪t‬ن‪ d‬الر‪y‬حی‪d‬م ہ‬

‫حصول درجہ موحد‬

‫سید ابن طاؤس قدس سرہ فرماتے ہیں یہ د‪1‬عاکی مستجاب د‪1‬عاؤں سے ہے شدید مصائب میں عمل‬
‫کریں تا کہ د‪1‬عا مقرون بہ اجابت ہو۔‬
‫جو رات دن میں ایک ھزار مرتبہ یاال یاھو کہے خدا اس کو اھل یقین سے گردانے گا اور وہ موحدین‬
‫کے درجہ تک پہنچ جاۓ گا اور جو چاھے گا اس کو فائیدہ حاصل ہوگا۔‬

‫ب‪d‬س‪h‬م ال‪ d‬ال‪d‬ر‪y‬حم‪t‬ن‪ d‬الر‪y‬حی‪d‬م ہ‬

‫مرتبہ کشف‬
‫ھر نماز فریضہ کے بعد ی‪k‬اع‪k‬لم‪ d‬الغ‪k‬ی‪1‬ب‪ d‬ایک سو ‪ 100‬مرتبہ پڑھے مرتبہ کشف پر فائز ہو جاۓ ۔ م‪1‬ہر بہ لب‬
‫رھے۔ عمل کی ابتدا اور انتہا پر پانچ پانچ مرتبہ صلوات پڑھے۔‬

‫ب‪d‬س‪h‬م ال‪ d‬ال‪d‬ر‪y‬حم‪t‬ن‪ d‬الر‪y‬حی‪d‬م ہ‬

‫کشف الغطان‬
‫حضرت امیرالمومنین علیہ السلم نے ارشاد فرمایا کہ جناب رسول اکرم„ نے فرمایا۔‬
‫جس نے دنیا میں ز‪1‬ہد اختیار کیا ال تعال‪t‬ی اس کو بغی‘‘ر کس‘‘ی معل‘‘م ک‘ے تعلی‘‘م دیت‘‘ا ہ‘‘ے۔ بعی‘‘ر کس‘ی‬
‫ھادی کے اسکی ھدایت کرتا ہے۔ اس کو بصیرت عطا فرمات‘ا ہ‘ے اور اس ک‘ے قل‘‘ب بین‘ائی ک‘و مش‘کف‬
‫کردیتا ہے۔ وہ ذات خدا کا علیم ہو جاتا ہے اور اس کے سینہ میں ال کی معرفت بہت برھ جاتی ہے۔‬

‫نہج‪ .‬السرارمن کلم حیدر‪0‬کرار علیہ السلم ص ‪16‬جلد دوم‬

‫ب‪d‬س‪h‬م ال‪ d‬ال‪d‬ر‪y‬حم‪t‬ن‪ d‬الر‪y‬حی‪d‬م ہ‬

‫علم دنیا اور علم حضوری‬


‫حضرت امام جعفر صادق علیہ السلم نے فرمایا جو شخص اسم علیم کو اپنے دل کا ذکر بنا لے وہ علم‬

‫‪6 / 23‬‬
‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫لدنی اور علم حضوری سے بہرہ ور ہوگا۔‬

‫ب‪d‬س‪h‬م ال‪ d‬ال‪d‬ر‪y‬حم‪t‬ن‪ d‬الر‪y‬حی‪d‬م ہ‬

‫جب پانی پیو‬


‫دن ہو یا رات صبح ہو یا شام سفر ہو یا حضر پانی پینے سے پہلے ایک دفعہ یہ کہ لیا کرو۔‬
‫ل‪k‬ع‪d‬ن‪ k‬ال‪ 1‬ق‪k‬ات‪d‬ل ال‪k‬حس‪k‬ین‪ d‬ہ پڑھنے والے کے نامہ اعمال میں ایک لکھ نیکی لکھی جائیگی ا‪1‬س کے ایک‬
‫لکھ گناہ معاف کیۓ جائیں گے۔ بہشت میں اسے بلند ترین مقام عطا ہو گا اور اسے ایک ھزار غلم‬
‫آزاد کرنے کا ثواب عطا ہو گا یا بات ظاھر اور باھر حقیقت ہے کہ اپنے دوست کے دشمن کو اپنا دشمن‬
‫سمجھنا اور اس سے قطع تعلقات کرلینے کے علوہ اس سے بیزار رھنا یہ حکم کلم خداواجب ہے۔‬

‫ب‪d‬س‪h‬م ال‪ d‬ال‪d‬ر‪y‬حم‪t‬ن‪ d‬الر‪y‬حی‪d‬م ہ‬

‫مریض مایوس العلج‬


‫اگر کو شخص بیمار اور لعلج بیماری لحق ہو تو وہ زیارت عاشورہ کو اپنا ورد بنا لے روز کم از کم ایک‬
‫مرتبہ زیارت عاشورہ پڑھا کرے اور بعد میں د‪1‬عا کرے پروردگار عالم بحق امام حسین علیہ السلم اس‬
‫کو شفا عطا کر دے گا۔ اگر ‪ 100‬دفعہ سلم اور تبرہ کرے تو ٹھیک ورنہ دس دفعہ کر لے ورنہ ایک دفعہ‬
‫پر ھی اکتفا کرے ‪ ،‬مول علیہ السلم اس کو شفا دیں گے اور ھر حاجب روائی کریں گے۔ یہ میری‬
‫ذاتی آزمودہ ہے۔‬

‫ب‪d‬س‪h‬م ال‪ d‬ال‪d‬ر‪y‬حم‪t‬ن‪ d‬الر‪y‬حی‪d‬م ہ‬

‫یاحی یا قیوم‬
‫کہتے ہیں یا قیوم اسم ذات ہے اس لیۓ اس کے اسم اعظم ہونے کا احتمال ہے۔ حضرت امیرالمومنین‬
‫علیہ السلم سے روایت ہے کہ اگر کبھی رسول ال„ شدید مضطرب ہوتے جب یاحی یا قیوم فرماتے تو‬
‫آپ „ کے چہرے مبارک پر آثار خوشی ظاھر ہو جاتے۔‬

‫ب‪d‬س‪h‬م ال‪ d‬ال‪d‬ر‪y‬حم‪t‬ن‪ d‬الر‪y‬حی‪d‬م ہ‬

‫براۓ بظلن سحر‬

‫ھر قسم کے سحر اور جادو کو باطل کرنے کے لیۓ تین یا سات روز حضرت امام حسین علیہ السلم‬
‫کی تربت مبارکہ میں تھوڑی سی کوزہ مصری مل کر اپنے بائین ہاتھ کی ہتھیلی پر لکھے اور اپنی زبان‬
‫سے اسے نہار منہ چاٹ لے۔‬

‫‪7 / 23‬‬
‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫بسم ال الرحمن الرحیم یا من اذل السحربہ با عجاز موس‪t‬ی لما القی عصاہ فاذا ھی ثعبان مبین اذل‬
‫من قصدتہ سحر السحرتہ وکید الفجرتہ انک علی کل ش‪k‬ئیءقدیر۔‬
‫مجرب ہے۔‬

‫ب‪d‬س‪h‬م ال‪ d‬ال‪d‬ر‪y‬حم‪t‬ن‪ d‬الر‪y‬حی‪d‬م ہ‬

‫اولد نرینہ کی د‪.‬عاء‬


‫شیخ ابو جعفر طبری نے اپنی کتاب میں الوالفضل شیبانی و کلینی کے حوالے سے تحریر کیا ہے کہ‬
‫قاسم بن علء کا بیان ہے کہ میں نے حضرت صاحب الزمان علیہ السلم کی خدمت میں تین عریضے‬
‫تحریر کیۓ اور ان میں اپنی حاجتیں بیان کیں اور یہ بھی لکھا کہ میں کبیر السن ہو گیا ہوں‪ ،‬مگر کوئی‬
‫اولد نہیں رکھتا۔ آپ علیہ السلم نے تمام جاجتوں کے متعلق تو جواب دیا ‪ ،‬مگر اولد کے بارے میں‬
‫کوئی جواب نہیں دیا۔ پھر میں نے چوتھی مرتبہ عریضہ لکھا اور اس میں درخواست کی کہ آپ علیہ‬
‫السلم دعا فرمائیں ال مجھے فرزند عطا فرماۓ۔‬

‫آپ علیہ السلم نے اس کے جواب میں تحریر فرمایا کہ ‪:‬۔‬

‫ا‪k‬لل‪t‬ھ‪1‬م– ارز‪1‬قہ‪ 1‬و‪k‬ل‪k‬دا ذ‪k‬ک‪k‬را ت‪k‬ق‪k‬ر– بہ ع‪k‬ین‪k‬ہ واجع‪k‬ل ھ‪t‬ذ‪k‬ا الح‪k‬م‪k‬ل‪ k‬ال–ذی ل‪k‬ہ ولدا ذ‪k‬ک‪k‬را‬
‫ترجمہ‪ :‬یا ال ! تو اس شخص کو اولد نرینہ کرامت فرما جس سے اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ‬
‫حمل جو قرار پایا ہے اس کو فرزند کا حمل قرار دے۔‬

‫قاسم بن علء کا بیان ہے کہ ؛ اور مجھے معلوم نہ تھا کہ میری کنیز حاملہ ہے ۔ جب میں نے اس سے‬
‫دریافت کیا تو اس نے اقرار حمل کیا۔ اس کے بعد اس کنیز سے فرزند کی ولدت ہوئی ۔‬
‫اور اس حدیث کو حمیری نے بھی نقل کیا ہے۔‬
‫بحار ال نوار جلد ‪ 11‬ص ‪410‬‬
‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫دع‪.‬اۓ حضرت خضر علیہ السلم‬


‫شیخ مفید رقم طراز ہیں کہ حضرت محمد بن حنفیہ نے فرمایا کہ میں اپنے والد امیرالمومنین علیہ‬
‫السلم کے ساتھ تھا اور آپ علیہ السلم بیت ال کا طواف کر رھے تھے وہاں آپ علیہ السلم نے‬
‫دیکھا کہ ایک شخص کعبہ کے پردوں سے چمٹا ہوا تھا اور وہ یہ دعا پڑھ رھا تھا؛‬

‫ی‪k‬ام‪k‬ن ل‪ k‬ی‪k‬شغ‪1‬ل‪1‬ہ س‪k‬مع ع‪k‬ن س‪k‬مع ی‪k‬امن ل‪ k‬ی‪1‬غل‪d‬ط‪1‬ہ‪ 1‬الس–ائ‪d‬ل‪1‬ون‪ k‬ی‪k‬ا م‪k‬ن ل– ی‪1‬برم‪1‬ہ ال‪d‬ح‪k‬اح‪ 1‬الم‪1‬ل‪d‬حین‪ k‬ا‪k‬ذ‪d‬قن‪d‬ی ب‪k‬ر د‪k‬ع‪k‬فو‪d‬ک‪k‬‬
‫و‪ k‬ح‪k‬ل‪k‬و‪k‬ہۃ‪ k‬ر‪k‬ح‪k‬م‪k‬ت‪d‬ک‪k‬۔‬
‫امیرالمومنین علیہ السلم نے اس شخص سے کہا؛ کیا یہ تیری دعا ہے ؟‬

‫‪8 / 23‬‬
‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫اس نے کہا تو کیا آپ علیہ السلم نے سن لی ؟‬


‫حضرت نے فرمایا ؛ جی ہاں۔‬
‫اس نے کہا؛ آپ پر نماز کے بعد یہ دعا مانگیں خدا کی قسم ! جو بھی مومن نماز کے بعد یہ دعا‬
‫پڑھے گا تو ال تعال‪t‬ی اس کے گناہ معاف کر دے گا خواہ وہ ستاروں کی مقدار اور زمین کے کنکروں اور‬
‫خاک کے ذروں کی تعداد میں بھی کیوں نہ ہوں۔‬

‫امیرالمومنین علیہ السلم نے فرمایا؛ یہ دعا مجھے پہلے سے ہی معلوم ہے اور ال وسعت دینے وال‬
‫اور کرم کرنے وال ہے۔‬
‫اس وقت اس شخص نے کہا اور وہ خضر علیہ السلم تھے۔ امیرالمومنین علیہ السلم ! آپ علیہ‬
‫السلم نے سچ فرمایا؛ پر صاحب علم سے کوئی نہ کوئی زیادہ علم وال ہوتا ہے۔‬
‫امالی مفید ص ‪ 91‬اور معجزات آل‪ d‬محمد علیہ السلم‬

‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫طریقہ نماز شب‬


‫ترکیب نماز شب‬
‫یہ نماز کل ‪ 11‬رکعت ہے۔ پہلی ‪ 8‬رکعتیں دو دو رکعت کر کے چار مرتبہ میں ادا کرے اس نیت کے‬
‫ساتھ؛‬

‫دو رکعت نماز شب پڑھتا ہوں قربتہ‪ 4‬الی ال‬

‫اسکے بعد نماز شفع پڑھے اس نیت کے ساتھ۔‬

‫دو رکعت نماز شفع پڑھتا ہوں قربتہ الی ال‬

‫بہتر ہے نماز شمع کی پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ ناس اور دوسری رکعت میں‬
‫سورہ حمد کے بعد سورہ فلق پڑھے اس نماز میں قنوت وارد نہیں ہوا ہے۔‬

‫سورہ الناس‬

‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫ق‪.‬ل ا‪4‬ع‪.‬وذ‪ .‬ب‪0‬ر‪4‬ب‪ 0‬الن‪2‬اس‪ 0‬ہ م‪4‬ل‪0‬ک‪ 0‬الن‪2‬اس‪ 0‬ہ ا‪0‬ل‪8‬ہ‪ 0‬الن‪2‬اس‪ 0‬ہ م‪0‬ن ش‪4‬ر‪ 0‬الو‪ 4‬س‪4‬وا‪4‬س‪ 0‬ال‪4‬خ‪4‬ن‪2‬اس‪ 0‬ا‪4‬لذ‪0‬ی ی‪.‬و‪4‬س‪4‬و‪0‬س‪.‬‬

‫فی ص‪.‬د‪.‬ور‪ 0‬الناس‪ 0‬ہ م‪0‬ن‪ 4‬الج‪0‬ن‪2‬تہ‪ 0‬و‪ 4‬الن‪2‬اس ہ‬

‫‪9 / 23‬‬
‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫سورہ فلق‬

‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫ق‪.‬ل ا‪4‬ع‪0‬وذ‪ .‬ب‪0‬ر‪4‬ب‪ 0‬الفلق‪ 0‬ہ من ش‪4‬ر‪ 0‬ما خ‪4‬ل‪4‬ق‪ 0‬ہ و‪ 4‬من ش‪4‬ر‪ 0‬ف‪4‬اس‪0‬ق ا‪0‬ذ‪4‬ا ا‪ 4‬و‪ 4‬ق‪4‬ب ہ و‪ 4‬من ش‪4‬ر‪ 0‬الن‪2‬ف‪2‬ث‪8‬ت‪ 0‬فی‪0‬‬

‫الع‪.‬ق‪4‬د‪ 0‬ہ و‪ 4‬من ش‪4‬ر‪ 0‬ح‪4‬اس‪0‬د ا‪0‬ذا ح‪4‬س‪4‬د‪ 4‬ہ‬

‫نماز وتر‬
‫‪:‬نماز شفع کے بعد ایک رکعت نماز وتر پڑھے اس طرح کہ؛‬

‫نیت کرتا ہوں ایک رکعت نماز وتر قربتہ ا‪0‬لی ال‬

‫اس نماز میں سورہ حمد کے بعد تین مرتبہ سورہ اخلص پڑھے اور ایک مرتبہ سورہ ناس اور ایک‬
‫مرتبہ سورہ فلق پڑھے۔‬

‫اسکے بعد قنوت کے لیۓ ہاتھ اٹھاۓ اور عام دعاۓ قنوت یا مخصوص دعاۓ وتر پڑھے۔‬

‫مخصوص دعاۓ قنوت براۓ نماز وتر‬

‫ا‪k‬لل‪t‬ھ‪1‬م– اھد‪ d‬ن‪d‬ی ف‪d‬یم‪k‬ن ھ‪k‬د‪k‬یت‪ k‬و‪ k‬ع‪k‬اف‪d‬نی‪ d‬ف‪d‬یم‪k‬ن ع‪k‬اف‪k‬یت‪ k‬و‪ k‬ت‪k‬و‪k‬ل–ن‪d‬ی ف‪d‬یم‪k‬ن تول–یت‪ k‬و‪ k‬ب‪k‬ار‪d‬ک ل‪d‬ی ف‪d‬یما‪ k‬ا‪k‬عط‪k‬یت‪ k‬و‪ k‬ف‪d‬ن‪d‬ی‬

‫ش‪k‬ر– م‪k‬ا ق‪k‬ض‪k‬یت‪ k‬ق‪k‬ا‪d‬ن–ک‪ k‬ت‪k‬قض‪d‬ی و‪ k‬ل‪ k‬ی‪1‬قضی‪ t‬ع‪k‬ل‪k‬یک‪ k‬س‪1‬بح‪k‬ان‪k‬ک‪ k‬ر‪k‬ب– الب‪k‬ی‪1‬ت‪ d‬ا‪k‬ست‪k‬غف‪d‬ر‪1‬ک و‪ k‬ا‪k‬ت‪1‬وب‪ 1‬ا‪d‬ل‪k‬یک‪ k‬و‪ k‬ا‪ 1‬و‪d‬م‪d‬ن‪ 1‬ب‪d‬ک‪ k‬و‪k‬‬

‫آ‪k‬ت‪1‬و‪k‬ک–ل‪ 1‬ع‪k‬لی‪k‬ک‪ k‬و‪ k‬ل‪ k‬ح‪k‬ول‪ k‬و‪k‬ل‪ k‬ق‪1‬و–تہ ا‪d‬ل– ب‪d‬ک‪ k‬یار‪k‬ح‪d‬یم‪ 1‬ہ‬

‫اس کے بعد ‪ 70‬مرتبہ ا‪k‬ست‪k‬غف‪d‬ر‪ 1‬ال‪ k‬ر‪k‬بی‪ d‬و‪ k‬ات‪1‬و‪k‬ب‪ 1‬ا‪d‬ل‪k‬یہ کہے‬
‫اس کے بعد چالیس زندہ یا مردہ مومنین و مومنات کے لیے دعاۓ عغفرت کرے اس طرح کہ‬

‫ا‪4‬لل‪8‬ھ‪.‬م‪ 2‬اغف‪0‬ر ہ اسدرضا کاظمی ‪ ،‬آصف علی کاظمی ‪ ،‬نگہت افزا ‪ ،‬رضیہ خاتون ‪ ،‬حسن اکبر‪ ،‬محمد‬
‫شریف‪ ،‬فضلں بی بی ‪ ،‬ریاض خاتون‪ ،‬محمد رفیق‪ ،‬سجاد حیدر ‪ ،‬علی رضا کاظمی‪ ،‬حسن رضا‬
‫کاظمی‪ ،‬نورین ‪ ،‬مہرین‪ ،‬کساء بتول‪ ،‬امیر عباس‪،‬ایثار بتول ‪ ،‬نگار بتول‪ ،‬عجائیب علی شاہ‪ ،‬کاظم علی‬
‫شاہ‪ ،‬افتخار علی شاہ‪ ،‬کنیز فاطمہ‪ ،‬چاچا ط‪1‬لہ ‪ ،‬ماموں انی‪ ،‬چچا اختر‪ ،‬غلم شبیر‪ ،‬سونی‪ ،‬مصط‪t‬فی‪،‬‬
‫آیت ال دستغیب‪ ،‬آیت ال عبد الحکیم‪،‬علمہ نصیر‪ ،‬علمہ سبطین‪،‬علمہ اعجاز کاظمی‪ ،‬ماموں‬
‫باچھو‪، ،‬گڈو بھائی‪،‬شہوار بتول ‪ ،‬شاھدہ پروین‪ ،‬قمر زیدی‪ ،‬مامی نرجس‪ ،‬بہادر شاہ بخاری‪ ،‬خواجہ دین‬
‫محمد ‪،‬ذوالفقار زیدی‪ ،‬طوب‪t‬ی بتول‪،‬سجاد علی شاہ‪ ،‬ارشد علی شاہ ‪ ،‬حیدر علی شاہ‪ ،‬وقار علی‬
‫شاہ‪ ،‬نصرت پروین‪ ،‬ماموں ساجد‪ ،‬خالہ جانی‪ ،‬تائی جی‪ ،‬انیس بنگش‪ ،‬شوکت نذیر‪ ،‬عمران شمسی‪،‬‬
‫رضا عباس‪ ،‬نذر بتول‪ ،‬امر زیدی‪ ،‬مقدس اردبیلی‪ ،‬سید ہاشم البحرانی‪ ،‬آیت ال خمینی‪ ،‬آیت ال‬

‫‪10 / 23‬‬
‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫شیرازی‪ ،‬آیت ال طباطبائی‪ ،‬آیت ال مہندسی ‪ ،‬ثمینہ زیدی‪ ،‬عمران زیدی‪ ،‬افتخار زیدی‪ ،‬رابعہ ظفر ‪،‬‬
‫سیدہ نگار رضوی‪ ،‬عبد ال ہاشم دستغیب نثار حیدر‪ ،‬نجمہ کاظمی‪ ،‬گوھر زیدی‪ ،‬مستجاب زیدی‪ ،‬زبدہ‬
‫امر ‪ ،‬روبینہ گل ناز ‪ ،‬نجیب سلطان ‪ ،‬عذیز صاحب اور کل مومن و مومنات خاص کر بے اولد۔‬

‫اسکے بعد تین سو قرتبہ “ ا‪k‬لع‪k‬فو‪ ، k‬ال‪k‬ع‪k‬فو‪ ، k‬پڑھے۔‬

‫اسکے بعد رکوع و سجود اور تشہد و سلم پڑھ کر نماز تمام کرے اور تسبیح جناب فاطمہ علیہ السلم‬
‫پڑھے اور اسکے بعد ایک مرتبہ کہے؛‬

‫ا‪k‬لح‪k‬مد‪ 1‬ل‪d‬ر‪k‬ب ال‪k‬صب‪k‬اح‪ d‬ا‪k‬لح‪k‬مد‪ 1‬ل‪d‬فا‪k‬ل‪d‬ق‪ d‬ال‪1‬ص‪d‬ب‪k‬اح‪ d‬اور ‪ 3‬مرتبہ کہے‬


‫س‪1‬بح‪k‬ا‪k‬ن‪ k‬ر‪k‬ب–ی‪ d‬الم‪k‬ل‪d‬ک‪ d‬الق‪1‬دو‪Ž‬س‪ d‬الع‪k‬ز‪d‬یز‪ d‬الح‪k‬ک‪d‬یم اور پھر پڑھے‬
‫ی‪k‬ا ح‪k‬ی‪ Ž‬ی‪k‬ا ق‪k‬ی‪Ž‬وم‪ 1‬یا ب‪k‬ر‪ Ž‬ی‪k‬ا ر‪k‬ح‪d‬یم‪ 1‬یا غ‪k‬ن‪d‬ی‪ Ž‬یا کر‪d‬یم‪ 1‬ا‪1‬رز‪1‬ق‪d‬نی م‪d‬ن‪ k‬ال‪d‬تحار‪k‬تہ‪ d‬ا‪k‬عظ‪k‬م‪k‬ھ‪k‬ا ف‪k‬ضل و– ا‪ k‬و س‪k‬ع‪k‬ھ‪k‬ا ہ ر‪d‬زقا و– خ‪k‬یر‪k‬‬
‫ھ‪k‬الی‪ d‬عا ‪d‬قب‪k‬تہ‪ 1‬ف‪k‬ا‪d‬ن–ہ ل خ‪k‬یر‪ k‬فیم‪k‬ال‪ k‬ع‪k‬اق‪d‬ب‪k‬ت‪k‬ہ ا‪k‬لہ‪ 1‬ہ‬

‫‪11 / 23‬‬
‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫‪12 / 23‬‬
‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫علم جفر‬

‫باب اول‬

‫‪13 / 23‬‬
‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫ب‪d‬س‪h‬م ال‪ d‬ال‪d‬ر‪y‬حم‪t‬ن‪ d‬الر‪y‬حی‪d‬م ہ‬

‫کسی علم کی فنی باریکیوں کو سمجھنے کے لیۓ اس علم کی مخصوص اصطلحات کا جاننا بہت‬
‫ضروری ہے۔‬

‫قائیدہ ابجد‬

‫ن‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ک‬ ‫ی‬ ‫ط‬ ‫ح‬ ‫ز‬ ‫و‬ ‫ھ‬ ‫د‬ ‫ج‬ ‫ب‬ ‫ا‬
‫‪50‬‬ ‫‪40‬‬ ‫‪30‬‬ ‫‪20‬‬ ‫‪10‬‬ ‫‪9‬‬ ‫‪8‬‬ ‫‪7‬‬ ‫‪6‬‬ ‫‪5‬‬ ‫‪4‬‬ ‫‪3‬‬ ‫‪2‬‬ ‫‪1‬‬
‫غ‬ ‫ظ‬ ‫ض‬ ‫ذ‬ ‫خ‬ ‫ث‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫ر‬ ‫ق‬ ‫ص‬ ‫ف‬ ‫ع‬ ‫س‬
‫‪1000‬‬ ‫‪900‬‬ ‫‪800‬‬ ‫‪700‬‬ ‫‪600‬‬ ‫‪500‬‬ ‫‪400‬‬ ‫‪300‬‬ ‫‪200‬‬ ‫‪100‬‬ ‫‪90‬‬ ‫‪80‬‬ ‫‪70‬‬ ‫‪60‬‬

‫علم جفر کی بھی کچھ مخصوص اصطلحات ہیں۔ یہ اصطلحات کی مکمل تفصیل آپ کو علم جفر سے‬
‫متعلق کتب میں مل جائئں گی۔ یہاں میں صرف وہ بنیادی اصطلحات کا ذکر کروں گا جو ہمیں یہاں‬
‫مطلوب ہیں۔‬

‫اساس ‪ :‬سائیل کے سوال کی سطر ‪ ،‬سطر اساس ہوتی ہے۔ یا جس سطر سے مختلف عوامل‬
‫کے ذریعے جواب لیا جاۓ اسے اساس کہتے ہیں۔‬

‫بسط حرفی‪ :‬سوال کو الگ الگ حروف میں لکھنا بسط حروفی کہلتا ہے۔‬

‫تخلیص‪ :‬سوال کے حروف کو خالص کرنے کا عمل تحلیص یا تلخیص کہلتا ہے۔ اس عمل میں سوال‬
‫کے اندر موجود مکر حروف ختم کر کے صرف ایک حرف لیا جاتا ہے۔ مثل محمد میں۔” م ح م د “ چار‬
‫حروف ہیں۔ تخلیص کے بعد یہ تین حروف “م ح د” رہ جائیں گے۔ یہ عمل تخلیص ہے۔‬

‫صدر موخر‪ :‬سوال کے حروف میں سے دائیں کا ایک حرف اور بائیں کا دوسرا حرف لے کر گردش دینا‬
‫صدر موخر کہلتا ہے۔ مثل‬

‫سطر سوال‪ :‬ا ب ج د ھ و ز‬


‫موخر صدر‪ :‬ا ز ب و ج ھ د‬

‫موخر صدر‪ :‬مزکورہ بال کے برعکس عمل موخر صدر کہلتا ہے۔ مثل‬

‫سطر سوال‪ :‬ا ب ج د ھ و ز‬


‫موخر صدر‪ :‬ز ا و ب ھ ج د‬

‫جفری اصطلح میں یہ عمل عمل تکسیر کہلتا ہے۔‬

‫طرح‪ :‬حروف کی تقسیم طرح کہلتی ہے۔ مثل مستحلہ میں اگر کہیں یہ لکھا ہو کہ دو حروف کی‬
‫طرح دیں تو اس کا مطلب ہو گا کہ دو حروف چھوڑ کر تیسرا حرف لکھیں۔‬

‫‪14 / 23‬‬
‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫نظیرہ‪ :‬ابجد قمری اور اس کے دوائیر کو ‪ 14/14‬حروف کی دو لئینوں میں لکھا جاتا ہے۔ اس طرح یہ‬
‫حروف ایک دوسرے کے اوپر نیچے ہوتے ہیں اور اوپر والے حرف کا نظیرہ عین اس کے نیچے وال حرف‬
‫ہوتا ہے اور نیچے والے جرف کا نظیرہ اس کے اوپر وال حرف ہوتا ہے۔ مثال۔‬

‫ابجد قمری‬

‫ن‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ک‬ ‫ی‬ ‫ط‬ ‫ح‬ ‫ز‬ ‫و‬ ‫ھ‬ ‫د‬ ‫ج‬ ‫ب‬ ‫ا‬
‫غ‬ ‫ظ‬ ‫ض‬ ‫ذ‬ ‫خ‬ ‫ث‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫ر‬ ‫ق‬ ‫ص‬ ‫ف‬ ‫ع‬ ‫س‬

‫قائیدہ ابجد‬

‫ن‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ک‬ ‫ی‬ ‫ط‬ ‫ح‬ ‫ز‬ ‫و‬ ‫ھ‬ ‫د‬ ‫ج‬ ‫ب‬ ‫ا‬
‫‪50‬‬ ‫‪40‬‬ ‫‪30‬‬ ‫‪20‬‬ ‫‪10‬‬ ‫‪9‬‬ ‫‪8‬‬ ‫‪7‬‬ ‫‪6‬‬ ‫‪5‬‬ ‫‪4‬‬ ‫‪3‬‬ ‫‪2‬‬ ‫‪1‬‬
‫غ‬ ‫ظ‬ ‫ض‬ ‫ذ‬ ‫خ‬ ‫ث‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫ر‬ ‫ق‬ ‫ص‬ ‫ف‬ ‫ع‬ ‫س‬
‫‪1000‬‬ ‫‪900‬‬ ‫‪800‬‬ ‫‪700‬‬ ‫‪600‬‬ ‫‪500‬‬ ‫‪400‬‬ ‫‪300‬‬ ‫‪200‬‬ ‫‪100‬‬ ‫‪90‬‬ ‫‪80‬‬ ‫‪70‬‬ ‫‪60‬‬

‫ایقغ‪ :‬ہمرتبہ حروف یا ہم عدد حروف کا مجموعہ ایقغ کہلتا ہے۔‬


‫ایقغ مندرجہ ذیل ہیں۔‬

‫قائیدہ ایقغ‬

‫ت‬ ‫م‬ ‫د‬ ‫ش‬ ‫ل‬ ‫ج‬ ‫ر‬ ‫ک‬ ‫ب‬ ‫غ‬ ‫ق‬ ‫ی‬ ‫ا‬
‫‪4‬‬ ‫‪3‬‬ ‫‪2‬‬ ‫‪1‬‬

‫ظ‬ ‫ص‬ ‫ط‬ ‫ض‬ ‫ف‬ ‫ح‬ ‫ذ‬ ‫ع‬ ‫ز‬ ‫خ‬ ‫س‬ ‫و‬ ‫ث‬ ‫ن‬ ‫ھ‬
‫‪9‬‬ ‫‪8‬‬ ‫‪7‬‬ ‫‪6‬‬ ‫‪5‬‬

‫قائیدہ ایقغ ایک اور طریقے سے بھی لکھا جاتا ہے۔‬

‫‪15 / 23‬‬
‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫‪9‬‬ ‫‪8‬‬ ‫‪7‬‬ ‫‪6‬‬ ‫‪5‬‬ ‫‪4‬‬ ‫‪3‬‬ ‫‪2‬‬ ‫‪1‬‬


‫ط‬ ‫ح‬ ‫ز‬ ‫و‬ ‫ھ‬ ‫د‬ ‫ج‬ ‫ب‬ ‫ا‬
‫ص‬ ‫ف‬ ‫ع‬ ‫س‬ ‫ن‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ک‬ ‫ی‬
‫ظ‬ ‫ض‬ ‫ذ‬ ‫خ‬ ‫ث‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫ر‬ ‫ق‬
‫غ‬

‫اگر ہم قائیدہ ابجد میں دیکھیں تو حرف “خ” کے عدد ‪ 600‬ہیں مگر صفر ختم کر کے اس کے عدد ‪6‬‬
‫شمار کیۓ جاتے ہیں۔ اس طرح “ و س خ” یہ تینوں ہمرتبہ اور اور ہم عدد ہوتے ہیں باقی حروف کا بھی‬
‫اسی طرح استعمال ہو گا جب بھی ہم قائیدہ ایقغ استعمال کریں کے‬

‫ابجد شمسی‪ :‬قائیدہ انذر اعیہ میں بطور خاص مستعمل ہے۔ عموم جفر کے حصہ آثار میں اعمال شر‬
‫میں اس کے نقوش تیر بہدف ہوتے ہیں۔ مستحلہ جفر میں چند مخصوص قوائید کے سوا ابجد کو‬
‫مستحصلت میں استعمال نہیں کیا جاتا۔‬

‫قائیدہ ابتث یا ابجد شمسی‬

‫ص‬ ‫ش‬ ‫س‬ ‫ز‬ ‫ر‬ ‫ذ‬ ‫د‬ ‫خ‬ ‫ح‬ ‫ج‬ ‫ث‬ ‫ت‬ ‫ب‬ ‫ا‬
‫ی‬ ‫ہ‬ ‫و‬ ‫ن‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ک‬ ‫ق‬ ‫ف‬ ‫غ‬ ‫ع‬ ‫ظ‬ ‫ط‬ ‫ض‬

‫طبائع حروف‪ :‬تخلیق کائینات چار عناصر یعنی آتش‪ ،‬باد‪ ،‬آب اور خاک پر مشتمل ہے۔ یہی طبائع حروف‬
‫کی ہیں۔ جن کی ترتیب درج ذیل ہے۔‬

‫جدول عنصری یا ابجد اھطم‬

‫ذ‬ ‫ش‬ ‫ف‬ ‫م‬ ‫ط‬ ‫ھ‬ ‫ا‬ ‫آتش‬


‫ض‬ ‫ت‬ ‫ص‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫و‬ ‫ب‬ ‫باد‬
‫ظ‬ ‫ث‬ ‫ق‬ ‫س‬ ‫ک‬ ‫ز‬ ‫ج‬ ‫آب‬
‫غ‬ ‫خ‬ ‫ر‬ ‫ع‬ ‫ل‬ ‫ح‬ ‫د‬ ‫خاک‬

‫‪16 / 23‬‬
‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫عزیزہ‪ :‬حروف کی مخصوص نشست عزیزہ کے نام سے موسوم ہے جو کہ درج ذیل ہے۔‬

‫عزیزہ‬

‫ظ‬ ‫ذ‬ ‫ث‬ ‫ش‬ ‫ق‬ ‫ف‬ ‫س‬ ‫م‬ ‫ک‬ ‫ط‬ ‫ز‬ ‫ھ‬ ‫ج‬ ‫ا‬
‫غ‬ ‫ض‬ ‫خ‬ ‫ت‬ ‫ر‬ ‫ص‬ ‫ع‬ ‫ن‬ ‫ل‬ ‫ی‬ ‫ح‬ ‫و‬ ‫د‬ ‫ب‬

‫اسے ابجد اجھر بھی کہا جاتا ہے اور اس ابجد کے نظیرہ کو عزیزہ کہتے ہیں۔‬

‫ترفع ‪ :‬حروف کے رتبہ کو بڑھانے کو ترفع کہتے ہیں یہ دو طرح کا عام مستعمل ہوا ہے۔ عددی اور‬
‫مزاجی‬
‫ترفع عددی‪ :‬حرف کو اس کے مرتبہ سے اگلے مرتبہ میں ترقی دینا۔ مثل ا )الف( کا عدر ایک ہے اس‬
‫کے بجاۓ “ی” لے لیا جاۓ جس کی قوت دس ہے۔ یہ عمل ترفع عددی ہے۔ ترفع عددی قائیدہ ایقغ‬
‫سے ہوتا ہے۔‬

‫ترفع مزاجی‪ :‬اس عمل میں کسی حرف کو اس عنصر کے اگلے حرف سے بدلنا ترفع مزاجی کہلتا‬
‫ہے مثل ا )الف( آتشی حرف ہے اسے”ھ” سے بدلنا ۔ کیونکہ ا )الف( کے بعد “ھ” مرتبہ روم آتشی پر‬
‫ہے۔جدول عنصری میں اس کو آپ دیکھ سکتے ہیں۔‬

‫ابھی تک ہم علم جفر کی اصطلحات کا جائیزہ لے رھے تھے کہ کونسا قائیدہ کہاں اور کس طرح‬
‫استعمال میں آتا ہے۔‬

‫‪17 / 23‬‬
‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫قائیدہ انذراعیہ‬

‫قائیدہ انذراعیہ یونانی قوائید میں نمایاں مقام کا حامل ہے۔ اس کے تحت روز مرہ کے مسائل کا حل‬
‫وضاحت کے ساتھ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ جو ‪ 22‬حروف پر مشتمل ہوتا ہے۔ عام طور پے اس قائدہ سے‬
‫چار چار کی طرح سے حرف ‪ 21‬حروف حاصل کیۓ جاتے ہیں۔ جو سوال کا یقینی جواب ہوتے ہیں۔لیکن‬
‫علم نجوم سے واقف حضرات طالع وقت کی شمولیت سے اس قائیدہ کو حل کر سکتے ہیں۔ تب بھی‬
‫جواب وھی آۓ گا جو بغیر طالع وقت شامل کیۓ آتا ہے۔ سوال حل کرنے کے لیۓ مندرجہ ذیل قوائید‬
‫اس مستحصلہ کے لیۓ مخصوص ہیں۔ انہیں بغور پڑھیے اور ذھن نشین کیجۓ۔ انشاال آپ جلد اس‬
‫مستحصلہ سے باتیں کرنے لگیں گے۔یہ مستحصلہ آسان ہے قابل فہم ہے۔ اس کے قوائید ہوں ہیں۔‬

‫مکمل سوال لکھ لیں۔ سوال میں سائل کا نام مع اس کی والدہ کا نام ہونا ضروری ہے۔‬
‫اب ایک جدول ‪ 12‬ضرب ‪ 7‬خانوں کی بنایۓ)جیسی نیچی بنی ہے( یعنی لمبائی کے رخ بارہ خانے اور‬
‫چوڑائی کے رخ سات خانے ہوں۔ ان خانوں میں مکمل سوال بسط حرفی کر کے لکھتے جايۓ اگر‬
‫سوال مکمل ہوگیا ہو اور خانے ابھی بقایا رہ گۓ ہوں تو پھر سوال کے ابتدائی حروف سے لکھنا شروع‬
‫کر دیں تاآنکہ تمام جدول پر ہوجاہیں۔‬

‫مثل‬
‫یا ال‪ :‬علم کیا ہے۔‬
‫ہم صرف سوال لکھیں گے یعنی “علم کیا ہے” نہ کہ اس کا نام جس سے سوال کیا گیا ہو۔ ہاں جب‬
‫سوال میں سائل کا نام آۓ گا تو وہ ضرور شامل سوال ہو گا‬

‫‪12‬‬ ‫‪11‬‬ ‫‪10‬‬ ‫‪9‬‬ ‫‪8‬‬ ‫‪7‬‬ ‫‪6‬‬ ‫‪5‬‬ ‫‪4‬‬ ‫‪3‬‬ ‫‪2‬‬ ‫‪1‬‬ ‫‪x‬‬
‫ک‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ع‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ع‬ ‫‪1‬‬
‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ع‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫‪2‬‬
‫ک‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ع‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ع‬ ‫‪3‬‬
‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ع‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫‪4‬‬
‫ک‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ع‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ع‬ ‫‪5‬‬
‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ع‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫‪6‬‬
‫ک‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ع‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ع‬ ‫‪7‬‬

‫‪18 / 23‬‬
‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫جدول پر کرنے کے بعد سوال کے حروف جدول میں سے اوپر سے نیچے اور نیچے سے اوپر اٹھا کر‬
‫ایک سطر میں لکھ لیں۔ جیسے کہ نیچے مثال میں دیا گیا ہے۔‬

‫‪12‬‬ ‫‪11‬‬ ‫‪10‬‬ ‫‪9‬‬ ‫‪8‬‬ ‫‪7‬‬ ‫‪6‬‬ ‫‪5‬‬ ‫‪4‬‬ ‫‪3‬‬ ‫‪2‬‬ ‫‪1‬‬ ‫‪x‬‬
‫ک‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ع‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ع‬ ‫‪1‬‬
‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ع‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫‪2‬‬
‫ک‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ع‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ع‬ ‫‪3‬‬
‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ع‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫‪4‬‬
‫ک‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ع‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ع‬ ‫‪5‬‬
‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ع‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫‪6‬‬
‫ک‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ع‬ ‫ے‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ع‬ ‫‪7‬‬

‫عیعی ع ی ع ل ا ل ا ل ا ل م ہ م ہ م ہ م ک ے ک ے ک ے ک ی ع ی ع‬
‫ی ع یا ل ا ل ال ا ہ م ہ م ہ م ہ ے ک ے ک ے ک ے ع ی ع ی ع ی ع ل‬
‫ا ل ا ل ا ل م ہ م ہ م ہ م ک ے ک ے ک ے ک‬

‫اب ان حروف کو چار حروف کی طرح دے کر ‪ 21‬حروف حاصل کریں یہ ‪ 21‬حروف اساس سوال ہوں گے۔‬
‫انہی میں سائل کے سوال کے جواب پوشیدہ ہوتا ہے۔‬

‫ی ل ل ہ ہ ک ک ع ا ا م م ے ے ی ل ل ہ ہ ک ک‬

‫ان حروف حاصلہ کو دوبار احتیاط سے موخر صدر کریں یعنی ایک حرف بائین طرف سے اور ایک حرف‬
‫دائیں طرف سے لیں اور حروف کو گردش دیں۔‬

‫موخر صدر اول ‪ -:‬ک ی ک ل ہ ل ہ ہ ل ہ ل ک ی ک ے ع ے ا م ا ا‬


‫موخر صدر دوم‪ -:‬ا ک ا ی م ک ا ل ے ہ ع ل ے ہ ک ہ ی ل ک ہ ل‬

‫سطر موخر صدر کو ترفع مزاجی دیں یعنی جس عنصر کا حرف ہو اس عنصر سے اس حرف سے اگل‬
‫حرف لکھیں۔‬

‫ترفع مزاجی سے حاصلہ حروف کو ابجد قمری سے تنزل دیں۔ یہ تنزل ابجد قمری ہوگا۔‬

‫سطر ترفع ابتث کو ایک بار موخر صدر کر دیں۔ اس سطر کے حروف یا تو خود ناطق ہوں گے یا ان کا‬

‫‪19 / 23‬‬
‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫نظیرہ ناطق ہوگا۔ صرف تین حروف بذیعہ ایقغ ناطق کرنے کی اجازت ہے اس سے زیادہ نہیں۔ اس کی‬
‫امثال حل کرنے کے لیے ہم ابجد قمری ‪ ،‬ایقغ ‪ ،‬ابجد بطم اور ابجد ابتث استعمال کریں گے۔‬

‫ابجد قمری یا نوحی‬

‫نظیرہ‬ ‫ن‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ک‬ ‫ی‬ ‫ط‬ ‫ح‬ ‫ز‬ ‫و‬ ‫ھ‬ ‫د‬ ‫ج‬ ‫ب‬ ‫ا‬ ‫اساس‬
‫غ اساس‬ ‫ظ‬ ‫ض‬ ‫ذ‬ ‫خ‬ ‫ث‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫ر‬ ‫ق‬ ‫ص‬ ‫ف‬ ‫ع‬ ‫س‬ ‫نظیرہ‬

‫آپ نے دیکھا ابجد قمری ‪ 28‬حروف پر مشتمل ہے اور اسے ‪ 14 / 14‬حروف میں تقسیم کر کے لکھا ہے‬
‫اس میں ایک حرف کے عین اوپر اور نیچے جو حرف ہے وہ اس کا عکس یا نظیرہ کہلۓ گا۔ یعنی “ا” کا‬
‫نظیرہ “س” اور “س” کا نظیرہ “ا” ہو گا۔‬

‫ابجد ایقغ‬
‫یہ ہمرتبہ حروف اور ہم عدد حروف پر مشتمل ہوتی ہے چونکہ اعداد کا شمار ایک سے ‪ 9‬تک ہے اس‬
‫لیۓ ‪ 9‬کے بعد کے تمام اعداد ‪ 1‬یا ‪ 9‬کی ضرب یا جمع سے متشکل ہوۓ ہیں۔ اس کی شکل یوں‬
‫ہوگی۔‬

‫‪9‬‬ ‫‪8‬‬ ‫‪7‬‬ ‫‪6‬‬ ‫‪5‬‬ ‫‪4‬‬ ‫‪3‬‬ ‫‪2‬‬ ‫‪1‬‬


‫ط‬ ‫ح‬ ‫ز‬ ‫و‬ ‫ھ‬ ‫د‬ ‫ج‬ ‫ب‬ ‫ا‬
‫ص‬ ‫ف‬ ‫ع‬ ‫س‬ ‫ن‬ ‫م‬ ‫ل‬ ‫ک‬ ‫ی‬
‫ظ‬ ‫ض‬ ‫ذ‬ ‫خ‬ ‫ث‬ ‫ت‬ ‫ش‬ ‫ر‬ ‫ق‬
‫غ‬

‫اگر سطر میں مستحصلہ میں حرف “غ” ناطق نہ ہو تو اس کے بجاۓ “ی” یا “ ا “ لگا کر جواب کا حرف‬
‫تشکیل دیا جاتا ہے۔‬

‫ترفع مزاجی کے لیۓ ابجد اھطم استعمال کی جاتی ہے جو درج ذیل ہے۔‬

‫ذ‬ ‫ش‬ ‫ف‬ ‫م‬ ‫ط‬ ‫ھ‬ ‫ا‬ ‫آتش‬


‫ض‬ ‫ت‬ ‫ص‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫و‬ ‫ب‬ ‫باد‬
‫ظ‬ ‫ث‬ ‫ق‬ ‫س‬ ‫ک‬ ‫ز‬ ‫ج‬ ‫آب‬
‫غ‬ ‫خ‬ ‫ر‬ ‫ع‬ ‫ل‬ ‫ح‬ ‫د‬ ‫خاک‬

‫‪20 / 23‬‬
‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫مزکور ابجد کے تحت “ا” کا ترفع “ھ” اور تنزل “ذ” ہو گا۔ “ذ” کا ترفع “ا” اور تنزل “ش” ہو گا۔‬

‫میں نے حتی الوسع ان تمام قوائد اباجد کی تشریع کر دی ہے۔ جو اس میں استعمال ہوں گے۔ انہیں‬
‫اچھی طرح غور سے ذھن نشین کیجئے ۔ محض سطحی نظروں سے تنقیدی جائزہ لینا اور پھر یہ‬
‫توقع رکھنا کہ ہم جفر جانتے ہیں طفل تسلی ہے۔‬

‫جب تک علم جفر کی مبادیات از بر نہ ہوں گی آپ نہیں سمجھ سکیں گے کہ فی الحقیقت جفر کیا‬
‫ہے۔‬

‫یاد رکھیۓ کسی بھی زبان کو سمجھنے کے لیۓ اس زبان کی گرامر کو جاننا بہت ضروری ہوتا ہے۔‬
‫علم جفر ایک “سری” اور “مخفی” زبان ہے۔ اس کو سمجھنے کے لیۓ اس کے ھر قائیدہ کی گرامر کو‬
‫از بر ہونا ضروری ہے۔‬

‫اب قائیدہ کی ایک مثال کو حل کرتے ہیں۔ہم یہ سوال ال سے کریں گے مگر اسم ال کو استعمال‬
‫نہیںکریں گے ۔بسط حرفی سوال کا ہو گا جو انڈر لئین کیا ہوا ہے۔‬

‫یاال‪ :‬کیا موجودہ دور میں بذریعہ عمل ہمزاد کو مسخر کیا جا سکتا ہے۔؟‬

‫‪12‬‬ ‫‪11‬‬ ‫‪10‬‬ ‫‪9‬‬ ‫‪8‬‬ ‫‪7‬‬ ‫‪6‬‬ ‫‪5‬‬ ‫‪4‬‬ ‫‪3‬‬ ‫‪2‬‬ ‫‪1‬‬ ‫‪x‬‬
‫ر‬ ‫و‬ ‫د‬ ‫ھ‬ ‫د‬ ‫و‬ ‫ج‬ ‫و‬ ‫م‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫ک‬ ‫‪1‬‬
‫ل‬ ‫م‬ ‫ع‬ ‫ھ‬ ‫ع‬ ‫ی‬ ‫ر‬ ‫ذ‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫م‬ ‫‪2‬‬
‫ک‬ ‫ر‬ ‫خ‬ ‫س‬ ‫م‬ ‫و‬ ‫ک‬ ‫د‬ ‫ا‬ ‫ز‬ ‫م‬ ‫ہ‬ ‫‪3‬‬
‫ی‬ ‫ک‬ ‫ی‬ ‫ہ‬ ‫ا‬ ‫ت‬ ‫ک‬ ‫س‬ ‫ا‬ ‫ج‬ ‫ا‬ ‫ی‬ ‫‪4‬‬
‫ی‬ ‫م‬ ‫ر‬ ‫و‬ ‫د‬ ‫ھ‬ ‫د‬ ‫و‬ ‫ج‬ ‫و‬ ‫م‬ ‫ا‬ ‫‪5‬‬
‫م‬ ‫ہ‬ ‫ل‬ ‫م‬ ‫ع‬ ‫ہ‬ ‫ع‬ ‫ی‬ ‫ر‬ ‫ذ‬ ‫ب‬ ‫ن‬ ‫‪6‬‬
‫ی‬ ‫ک‬ ‫ر‬ ‫خ‬ ‫س‬ ‫م‬ ‫و‬ ‫ک‬ ‫ہ‬ ‫د‬ ‫ا‬ ‫ز‬ ‫‪7‬‬

‫حروف سوال‪-:‬ک م ہ ی ا ن ز ا ب م ا م ی ی ا ن ز ج و ذ د ک ر ج ا ا ب م و ذ د س و ی و م ع د ک‬
‫کرجویدتھھسخعدامعدھھسھومرکلریخعدومرکیامییکلر‬

‫حروف طرج‪ -:‬ی ا م ن ذ ج م س م ک ی ھ د د ھ ک خ م ھ ی ر‬

‫موخر صدر ‪ -:1‬ر ی ی ا ھ م م ن خ ذ ک ج ھ م د س د م ھ ک ی‬

‫موخر صدر ‪ -: 2‬ی ر ک ی ھ ی م ا د ھ س م د م م ن ھ خ ج ذ ک‬

‫‪21 / 23‬‬
‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫ترفع مزاجی‪ -:‬ن خ س ن ط ن ف ھ ح ط ق ف ح ف ف ص ط غ ز ا س‬

‫تنزل قمری ‪ -:‬م ث ن م ح م ع د ز ح ص ع ز ع ع ف ح ظ د غ ن‬

‫ترفع ابتث‪ -:‬ن ج و ن خ ن غ ذ س خ ض غ س غ غ ق خ ع ھ ف و‬

‫ونفجھوعنخخقنعععذسسعخض‬ ‫موخر صدر‪-:‬‬


‫جواب نظیرہ خود‪ -:‬ر ن ج ف ق ر ب ن ی ی ھ ن ی ن ن ک س ن ی ل‬

‫ض‬ ‫خ‬ ‫س س ع‬ ‫ذ‬ ‫ع‬ ‫ع‬ ‫ع‬ ‫ن‬ ‫ق‬ ‫خ‬ ‫خ‬ ‫ن‬ ‫ع‬ ‫و‬ ‫ھ‬ ‫ج‬ ‫ف‬ ‫ن‬ ‫و‬ ‫موخر‬
‫صدر‬

‫ل‬ ‫ی‬ ‫ک س س ن‬ ‫ن‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫ن‬ ‫ی‬ ‫ھ‬ ‫ی‬ ‫ن‬ ‫ب‬ ‫ر‬ ‫ق‬ ‫ف‬ ‫ج‬ ‫ن‬ ‫ر‬ ‫نظیرہ‬

‫لۓ‬ ‫سن‬ ‫سنگ‬ ‫نین‬ ‫ھے‬ ‫بنے‬ ‫فقر‬ ‫رنج‬ ‫جواب‬

‫تشریح جواب‪ -:‬موجودہ دور میں جب تک عامل جللی جمالی پرھیز اور فقر و فاقہ کا رنج نہیں اٹھاۓ گا‬
‫ہمزاد اس کی آنکھوں کے سامنے نہیں آۓ گا۔‬

‫مزکورہ بال مثال کی سطر مستحصلہ میں حرف “ع” تین بار آیا ہے جس میں سے ہیلے حرف “ع” کو‬
‫بذریعہ ایقغ “ی” سے ناطق کیا گیا ہے باقی تمام سطر جواب کے حروف یا تو خود ناطق تھے یا ان کا‬
‫نظیرہ لیا گیا ہے۔‬

‫یہ ایک قائیدہ تھا ‪ ،‬جفر کے اور بھی بہت سے طریقے ہیں مگر بہترین وہ ہے جس پر آپ کی گرفت‬
‫زیادہ ہو ۔ جتنی زیادہ مشق کی جاۓ گی اتنی روانی آۓ گی۔‬

‫اوپر “سنگ “ میں “گ” حرف میں نے استعمال کیا ہیے بجاۓ حرف “ک” کے کیونکہ عربی میں گاف کا‬
‫حرف “گ” نہیں ہوتا۔‬

‫اوپر ایک میں نے سوال ادھورا چھوڑا ہوا ہے اس کو مشق کے طور پر حل کریں ۔ اگر کوئی سوال‬
‫پریشانی کا باعث بن رھا ہے تو اس کو دوبارہ غور سے دیکھیں بعض اوقات بسط حرفی کرتے ہوۓ‬
‫حرف رہ جاتا ہے اور سوال کا جواب نہیں بن پاتا۔‬

‫جفر کرنے سے پہلے پاک ہونا ضروری ہے ورنہ غلط جواب کا اندیشہ ہے۔‬

‫کی بھی جگہ اگر مسلہ اور کچھ سمجھ نہ آ رھا ہو تو بل جھجک مجھے میل پر رابطہ کر سکتے ہیں۔‬
‫‪asadkazmi@msn.com‬‬

‫٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭‬

‫‪22 / 23‬‬
‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫بسم ال الرحمن الرحیم‬

‫مستحصلہ حضرت امام رضا علیہ السلم‬

‫یہ مستحصلہ میں امامیہ جنتری ‪ 1997‬میں ایم غلم عباس اعوان ساکن محب پور ‪ ،‬ضلع خوشاب کی‬
‫تحریرہے ۔ زیر نظر‬

‫‪23 / 23‬‬

You might also like