You are on page 1of 7

‫بسم اﷲ الرحمن الرحیم‬

‫عرب اسرائیل جنگ ﴿‪ ﴾1967‬کی‬


‫شکست اور غزہ ّ کا حالیہ محاصرہ‬
‫فضیل ۃالشیخ اکٹر ایمن الظوا ری حفظ ا‬
‫ﷲﷲﷲﷲﷲﷲﷲﷲﷲﷲ‬

‫شروع الل ہ ک ے نام اور رحمت وسلمتی ہ و الل ہ ک ے رسول‬


‫صلی الل علی وسلم پر آپ صلی الل علی وسلم کی آل پر‬
‫‪،‬آپ صلی الل ہ علی ہ وسلم ک ے صحاب ہ کرام رضی الل ہ عن ہمپر‬
‫اور جن ہوں ن ے آپ صلی الل ہ علی ہ وسلم کی پیروی کی ۔‬
‫پوری دنیا میں بسن ے وال ے میر ے مسلمان ب ھائیوں ک ے نام !‬
‫السلم علیکم ورحم ۃ الل وبرکات !‬
‫ت‬‫موجودہے ایام کی مانند آج سےے اکتالیس سال پ ہلےے ام ِ‬
‫مسلم ہے کو اپنی تاریخ ک ےے ایک بڑ ےے حادث ےے کا سامنا‬
‫کرناپڑا‪،‬میری مراد ‪1967‬ءکی شکست ہ ے ۔و ہ عظیم حادث ہ‬
‫جس کی سختیاں ہ م آج تک ج ھیل ر ہ ے ہیں اور جو ہماری‬
‫تاریخ ک ے لی ے بلک ہ خود ہمار ے اور ہمار ے بعدکی نسلوں ک ے‬
‫لی ے ایک داغ کی صورت اختیار کرچکا ہے۔اس شکست ن ے‬
‫ب ہ ت س ے لوگوں خصوصا ً عالم عرب پر گ ہر ے اثرات مرتب‬
‫کیےے ۔ل ہٰذ ا ان ہو ں نےے ذل ت کےے ا س گڑھےے می ں جاگرنےے ک ے‬
‫اسباب پر غور وفکر شروع کیا ۔الل ہ تعالی ٰ ن ے ان ہیں ہدایت‬
‫س ےے نوازا اور و ہے اس نتیج ےے پر پ ہنچ ےے ک ہے اس ِذلت‬
‫ورسوائ ی س ے نجات کا طریقہے الل ہ تعالی ٰ کی رسی کو‬
‫ت ھامن ے‪،‬اس ک ے دین کی طرف لوٹن ے اور اس ک ے عطاکرد ہ‬
‫ج اسلم اور حق‬ ‫من ہ ج کو اپنان ے میں ہ ے ۔پس ی ہ لوگ من ہ ِ‬
‫وصدق پر ثابت قدم رہےے اور صبر ک ےے ساتھے ا ُ ن تمام‬
‫مصائب کا سامنا کیا جو امت کو حق س ے منحرف سیکولر‬
‫منا ہ ج کو اپنان ے ک ے ک ے باعث درپیش ت ھ ے ۔ا ِن لوگوں ن ے‬
‫اپن ے دین اور عقید ے کو مضبوطی س ے ت ھاما اور امت ک ے‬
‫غصب شد ہ ا ُن حقوق کی پاسداری ک ے لی ے اٹ ھ ک ھڑ ے ہوئ ے‬

‫‪1‬‬
‫جن س ے متعلق اِن ہیں یقین ت ھ ا ک ہ ی ہ اپنی حقیقی قیمت‬
‫ادا کی ے بغیر حاصل ن ہیں کی ے جاسکت ے ۔سو و ہ آگ ے بڑ ھے‬
‫اور اَب ھ ی تک بڑ ھت ے چل ے جار ہ ے ہیں‪،‬ثابت قدم ر ہ ے اور اب‬
‫تک ثابت قدم ہیں ‪،‬ان ہوں ن ے اپن ے عقید ے میںن ہ پ ہل ے لچک‬
‫دک ھائی اور نہے اب دک ھا رہےے ہیں ۔ا ِ س شکست نےے بعض‬
‫دوسر ے لوگوں پر الٹ اثر کیا اور و ہ ہمت ہار بیٹ ھ ے اور‬
‫اب تک (اقوام متحد کی )قرارداد ‪242‬کو قبول کرن ے‬
‫جیس ے اقدامات کی وج ہ س ے ہار ے بیٹ ھ ے ہیں اور موساد‬
‫(اسرائیلی خفی ہ ایجنسی) ک ے سات ھ مل کر اپنی قوم کو‬
‫بزدلی کا سبق دین ے‪،‬اُن ہیں ایذائیں پ ہنچان ے اُن ک ے قتل میں‬
‫معاون ت کرنےے او ر اسرائی ل ک ی حفاظ ت کرنےے می ں برا ہِ‬
‫یں ‪1967‬ءکی جنگ ایک طویل‬ ‫راست شریک عمل‬
‫داستان کی مانند ہےے ‪،‬تا ہم میں ا ِ س عظیم حادثےے ک ے‬
‫حوال ے س ے جس ک ے زخم آج تک ہر ے ہیں چند عبرت آموز‬
‫نکات کی جانب اشارہے کروں گا ۔اس شکست کےے ذریع ے‬
‫حکومتی اداروں کا فساد ک ھل کر سامنےے آگیا ۔وہے فوج‬
‫جس نےے اپنی عوام کو منتشر کرنےے کےے لیےے صرف چ ھ‬
‫گ ھنٹوں میں مظالم ک ے پ ہاڑ توڑ ڈال ے عین وقت پر فرار‬
‫ہوگئی و ہ سیاسی اور فوجی قوت جس ن ے اس دَور میں‬
‫ہم پر سخت ترین مصائب ڈھائےے ‪،‬مسلمان نوجوان کی‬
‫ک ھالیں اد ھیڑن ے ک ے لی ے ان ہیں جیلوں کی نذر کیا‪،‬اور یمن‬
‫کانگومیں عسکری م ہمات ک ے لی ے اپنی فوجیں ب ھیجیں و ہ‬
‫حقیق ی معرک ے کےے وقت پیٹھے دک ھ ا کر ب ھاگ نکلی ں ۔اس‬
‫شکست ن ے لدی ن اور سیکولر منا ہ ج کو اپنان ے کےے سبب‬
‫پیش آن ے وال ے تبا ہ کن نتائج س ے ب ھی پرد ہ اٹ ھادیا جو اب ھی‬
‫تک ہمار ے معاشر ے میں تبا ہ ی پ ھیلر ہ ے ہیں ۔اور جن ک ے‬
‫باع ث ہمی ں عص ر حاض ر می ں بڑےے بڑےے حادثا ت ک ا سامنا‬
‫کرنا پڑا‪،‬ان حادثات کا آغاز ‪1948‬ءکی ہزیمت س ےے ہوا‬
‫ورتاحال جاری ہیں ۔ی ہاں تک ک ہ ‪1973‬ءکی چ ٹی جنگ میں‬
‫ابتدائی طور پر جو جزوی فتح وئی ب ی توخائن قیادت‬
‫ن ے اس ے ب ھ ی بیکار کردک ھایا ۔پ ہل ے ہ ی دن انور سادات ن ے‬
‫امریکیوں کو تار ب ھیجی ک ہے و ہے جنگ کو پ ھیلن ےے اور‬
‫کاروائیوں میں اضافےے کا خوا ہاں ن ہیں ‪،‬جس کا جواب‬
‫امریک ہ اور اسرائیل ن ے مصر اور شام پر بمباری ‪،‬مصری‬

‫‪2‬‬
‫فوج ک ے ہ ر اول دست ے کی تبا ہ ی اور بقی ہ فوج ک ے حصار‬
‫کی شکل میں دیا ۔اسی طرح اس جنگ ن ے عرب ممالک‬
‫میں موجود سیاسی نظام کا بودا پن ب ی ظا ر کردیا ک‬
‫ت مسلم ہ ‪،‬اس ک ے مقدسات اور اس ک ے‬ ‫کس طرح ی ہ ام ِ‬
‫وسائل کی حفاظت س ے بالکل عاجز ر ہابلک ہ ی ہ ب ھ ی ظا ہر‬
‫ہوگیا ک ہ اُمت پر نازل ہون ے والی آفات اورمصائب کا اصل‬
‫سبب ی ہی غی ر اِسلمی نظام ہےے ۔پ ھر یہے با ت ب ھ ی ک ھل‬
‫کرسامن ے آتی ہ ے ک ہ اس سرکاری نظام کی ن ہ تو کوئی‬
‫اساس ہ ے ن ہ اَقدار اور ن ہ عقائد جن کا ی ہ لحاظ کرت ے ہوں‬
‫سوائ ے اپنی بغاوت پر قائم اور کرسئ اقتدار پر براجمان‬
‫ض فلسطین کو بیچ‬ ‫ر ہنےے کےے ۔ل ہٰذا یہے نظام جس نےے ار ِ‬
‫ڈالاسی ن ے حقوق س ے دستبرداری ک ے گ ھڑوں میں گرن ے‬
‫سی فیصد فلسطین ک ھوبیٹ ھ ے ‪،‬آج اِسی‬ ‫کا آغاز کیا اور ا ّ‬
‫ن ےے غز ّہ کا حصار کررک ھا ہےے تاکہے اس ک ےے باسیوں کو‬
‫اسرائیل ک ے مطالبات تسلیم کرن ے پر مجبورکیا جاسک ے ۔‬
‫ی ہ ی لوگ اُمت ک ے بیٹوں پر معلومات ک ے حصول ک ے لی ے‬
‫تشدد کرت ےے ہیں تاک ہے ی ہے معلومات ”سی آئی ا ے“اور‬
‫”موساد“ کو پیش کرسکیں ۔علو ہ ازیں اس شکست س ے‬
‫عرب قومیت ک ے نظری ے کا ک ھوک ھل پن ب ھ ی واضح ہوگیا‬
‫کیونکہے اِن ہوں نےے عرب قومیت کےے سب سےے بڑےے مسئل ہ‬
‫یعنی مسئل ہء فلسطین ہی س ے دست برداری اختیار کرلی‬
‫۔زمین کی چند ٹکڑیوں پر راضی ہوگئ ے اور انقلبی جذب ے‬
‫کو امریکی اسرائیلی خوا ہشات ک ےے پاؤں تل ےے روند‬
‫ڈال‪،‬جبک ہ ان کی اپنی اطاعت س ے اگرکوئی انگلی برابر‬
‫ب ھی انحرا ف کرتا ہےے تو ز ہ ر دےے کر ماردیا جاتا ہےے تاک ہ‬
‫خیانت کا ی ہ سفر بغیر کسی رکاوٹ ک ے جاری وساری ر ہ‬
‫سک ے ۔ی ہ خود ک ہت ے ت ھے ک ہ آزادئ فلسطین ک ے لی ے اگر ہمیں‬
‫شیطا ن سےے ب ھ ی تعاو ن کرن ا پڑ ا ت و کری ں گےے ‪،‬او ر فی‬
‫الحقیقت ان ہوں ن ے تعاون ب ھ ی کیا شیطان ہ ی ک ے سات ھ ‪،‬‬
‫جس ک ے نتیج ے میں فلسطین ک ھو بیٹ ھے اور الل ہ تعالی ٰ کا‬
‫ی ہ فرمان ب ھول ے ر ہ ے ک ہ ‪”:‬اور جس شخص ن ے الل ہ کو چ ھوڑ‬
‫کر شیطان کو دوست بنایا و ہ صریح نقصان میں پڑگیا ۔و ہ‬
‫ان کو وعدےے دیتا ہےے اور امیدیں دلتا ہےے اور جو کچ ھ‬
‫شیطان ان ہیں وعد ے ے دیتا ہے ے و ہ ے د ھوک ہ ے ہی د ھوک ہ‬

‫‪3‬‬
‫ہے“ ۔﴿النساء‪﴾119-120:‬‬
‫اس شکست س ے ی ہ بات ب ھی ک ھل کر سامن ے آگئی ک ہ امت‬
‫کی نجات اس ک ے بیٹوں ک ے حرکت میں آن ے اور را ہِ ج ہاد‬
‫میں چلن ےے میں ہےے ‪،‬کیونک ہے حکومتوں ن ےے تو اس ےے بیچ‬
‫ڈال‪،‬خیانت کی‪،‬اپن ے ہی نوجوانوں کا ‪،‬محاصر ہ کیا اوران ہیں‬
‫تعذیب کا نشان ہ بنایا ‪،‬اور حال ی ہ ہ ے ک ہ عوام الناس اب ھی‬
‫تک ج ہاد ک ے لی ے ان حکمرانوںک ے حکم ک ے منتظر ہیں ‪،‬ان‬
‫کابس چلےے توو ہائٹ ہاؤس میں بیٹھےے قیص ِر عصر س ے‬
‫اجازت لین ے جاپ ہنچیں ۔ل ہٰذا امت ک ے نوجوانوں پر لزم ہے ک ہ‬
‫و ان حکومتی قیود اورکمزوری کی چادر اتار پ ینکیں‬
‫اور اپن ے مجا ہ د ب ھائیوں کی پشت پنا ہ ی ک ے لی ے اُٹ ھ ک ھڑ ے‬
‫ہو ں کیونکہے آ ج ج ہا د ہ ر شخ ص پ ر فر ض عی ن ہےے او ر ہم‬
‫میںس ے ہ ر ایک س ے اس بار ے میں سوال ہوگا ۔غز ہ جس ے‬
‫پ ہل ے ب ھ ی اسی ظالم سیکولر نظام ن ے ک ھویا آج و ہ ی اس‬
‫کا گ ھیراؤ اور عرص ہ حیات تنگ کی ے ہوئ ے ہ ے ‪،‬تاک ہ اس ک ے‬
‫باشندوں کو ص ہیونیوں ک ےے آگ ےے ج ھک ےے پر مجبور کیا‬
‫جاسک ے۔صحرائ ے سینا جس کا شرف پامال کردیا گیا اور‬
‫جس ے ان خائنین ن ے بیچ ڈال اس ے اگر ظا ہری تو پر حاصل‬
‫کیا ب ھ ی گیا تو اسرائیلی حدود کو تسلیم کرن ے ک ے بدل‬
‫می ں ۔آ ج ا س کےے بیٹو ں ک و اسرائیل ی فسا د ک ی حمایت‬
‫میں قتل اور تشدد کانشان ہ بنایا جار ہا ہے اور ان س ے غز ہ‬
‫می ں موجو د اپنےے ب ھائیو ں ک ی امدا د کےے جر م ک ا بدلہے لیا‬
‫جار ہا ہے اس لی ے میں اپن ے غز ہ میں موجود ب ھائیوں س ے ی ہ‬
‫ک ہوں گا ک ہ آج جو کوئی ب ھ ی آپ کا محاصر ہ کی ے ہوئ ے ہے‬
‫وہے مجرم ‪،‬خائن اللہے اور اس کےے رسول صلی اللہے علی ہ‬
‫وسلم کا دشمن ہ ے چا ہ ے و ہ ایک عام فوجی ہ و یا حسنی‬
‫مبارک ۔ی ہ آپ کا حق ہ ے ک ہ آپ جب چا ہیں مصر میں داخل‬
‫وں اور جب چا یں خیانت کی ان دیواروں کو مسمار‬
‫کر ڈالیں ۔اور اگر کوئی آپ ک ے مقابل ے پر ک ھڑا ہ و تو پ ھر‬
‫اسےے چا ہیےے کہے اپنےے ہی آ پ ک و ملم ت کر ے۔مص ر حسنی‬
‫مبارک اور اس کی اولد کی جاگیر ن ہیں !الل ہ تعالی ٰ ن ے‬
‫اس ک ے باشندوں کو آزاد پیدا فرمایا ہے ‪،‬ی ہ لوگ کسی کی‬
‫جائیداد یا وراثت ن ہیں! میں سیناءمیں موجود اپن ے‬
‫ب ھائیو ں سےے اپی ل کرو ں گ ا کہے آ پ غزہے می ں موجو د اپن ے‬

‫‪4‬‬
‫ب ھائیوں کی مددکریں !اور ہر ممکن وسائل سےے اس‬
‫معرک ے میں شریک ہوں! اور اگر آپ ک ے راست ے میں کسی‬
‫طرح رکاوٹیں ک ڑی کی جائیں توان یں توڑ الیں! ی‬
‫بندشی ں ہمارےے غز ّہ کےے ب ھائیو ں ت ک غذ ا او ر ادویا ت کی‬
‫رسد روک ے ہوئ ے ہیں جبک ہ پچاس ہزار اسرائیلی سیاحوں‬
‫ل سیناءپر‬ ‫کو خوش آمدید ک ہا جار ہا ہےے تاک ہے و ہے ساح ِ‬
‫طوفان بدتمیزی برپاکرسکیں ۔غز ہّ س ے ایک مسلمان کو‬
‫اپنےے مص ر می ں موجو د ب ھائ ی سےے ملنےے ک ی اجاز ت ن ہیں‬
‫اور دوری جانب اسرائیلی سیّاح بغیر ویزےے کےے داخل‬
‫ہورہےے ہیں تاکہے یہے خائن حکمران سیناءمیں اپنی حرام‬
‫دولت تجارتی مقاصد ک ے لی ے استعمال کرسکیں ۔ی ہ ساری‬
‫مذموم رکاوٹیں سائیکس بیکو معا ہد ےے ک ےے ثمرات ہیں‬
‫جسےے عرب ممالک کےے یہے حکمران مضبوطی سےے ت ھام ے‬
‫ہوئ ے ہیں ۔ان بندشوں کا خلفت ک ے دور میں وجود تک ن ہ‬
‫ع فسلطین‬ ‫ت ھ ا ‪،‬و ہ خلفت جس ن ے اپن ے آخری دم تک دفا ِ‬
‫کا فرض ادا کیا ۔اور پ ھ ر جب سائیکس بیکو ک ے فرزندوں‬
‫ل عرب ک ے سب س ے بڑ ے مسئل ے‬ ‫کا دور آیا جن ہوں ن ے ا ہ ِ‬
‫مسئل فسلطین ی کو بیچ ال اسی طرح ی بات ب ی‬
‫واضح ہوتی ہ ے ک ہ و ہ مصری قیدی جن ہیں اس قیادت ن ے‬
‫اسرائیل ک ے لئ ے آسان شکار کی مانند چ ھوڑ رک ھ ا ہ ے ی ہ‬
‫عرب حکومت ان کی ر ہائی کا کب ھ ی مطالب ہ ن ہ کر ے گی ‪،‬‬
‫کیونک ہ ی ہ تو خود غز ہّ ک ے لوگوں کو قید کرن ے میں مشغول‬
‫ہ ے تاک ہ ان س ے معلومات حاصل کرک ے ی ہودیوں کی خدمت‬
‫میں پیش کیا جاسکیں ۔میر ے مسلمان ب ھائیو! لزم ہ ے ک ہ‬
‫م اس جنگ کی اصل حقیقت کو سمج یں ! میں ایک‬
‫ایسی صلیبی یلغار کا سامنا ہےے جس میں ان ہوں ن ے‬
‫رعام ہمار ے نبئ اکرم صلی الل ہ علی ہ وسلم اور ہماری‬ ‫س ِ‬
‫کتاب کی تو ہین کی‪ ،‬ہماری زمینوں پر قبض ہ کرلیا‪ ،‬ہمار ے‬
‫وسائل لوٹ لی ے اور ہ م پر ایس ے حکمران مسلط کردی ے‬
‫جن ہوں ن ے ہم س ے من ہ کا لقم ہ تک چ ھین لیا ‪،‬تاک ہ لوگ روٹی‬
‫کےے چند ٹکڑوں کی خاطر ایک دوسرےے کو قتل کرن ے‬
‫لگیں ۔جبکہے دوسری طرف یہے چور حکمران اپنی حرام‬
‫دول ت کےے سمند ر می ں تیرتےے پ ھ ر رہےے ہی ں ۔آ ج ام ت اس‬
‫ب ھوک میں کیوں مبتل ہ ے ؟حالنک ہ ی ہ دنیا کی دولت مند‬

‫‪5‬‬
‫ترین امت ہےے ۔اس کےے انواع واقسام کےے وسائل ک ہاں‬
‫یں ؟اس کی طاقت ک اں چلی گئی؟صرف پیٹرول کی‬
‫دولت ہی ک ہاں گئی ؟ی ہ سب وسائل ک ہاں چ ھپ ے پڑ ے ہیں ؟‬
‫درحقیقت صلیبی حمل ہ آوروں ک ے بینکوں اور ان ک ے خائن‬
‫دم چ ھلوں کی جیبوں میں پڑ ے ہیں ۔اگر ہم ن ے اب ب ھی ان‬
‫س ے ے چ ھٹکارا حاصل ن ہے کیا توب ھوک ے ے مرجائیں گ ے ے ۔‬
‫استحکام ‪،‬سیادت‪،‬وسائل کی حفاظت ‪،‬عدل وانصاف‬
‫اور ‪،‬سیاسی اصلحات ‪،‬ان سب ک ے حصول کاذریع ہ صرف‬
‫اور صرف ج اد فی سبیل الل اور اسلم کو مضبوطی‬
‫س ے ت ھامنا ہ ے ‪،‬کیونک ہ اسلم ہی تمام انسانیت ک ے بچاؤ کا‬
‫واحد ذریع ہ ہے ۔ی ہ و ہ اساسی نوعیت ک ے حقائق ہیں ک ہ اگر‬
‫ہ م ن ے ان کا درست ادراک ن ہ کیا اور اس ادراک کو محض‬
‫ت عمل اور‬ ‫اندر چ ھپ ے ہوئ ے غیض وغضب کی بجائ ے طاق ِ‬
‫تبدیلی ک ے اراد ے میں ن ہ بدل تو ہ م یون ہ ی اس قیدو جبر‬
‫او ر غلمی ک ی چک ی می ں پستےے ر ہی ں گےے ای ک او ر بات‬
‫جس کی طرف یہے شکست اشارہے کرتی ہےے وہے مصر کا‬
‫خ اسلم میں خصوصی کردار اور ا ہمیت ہ ے ‪،‬جب تک‬ ‫تاری ِ‬
‫مصر میں ج ادی قیادت ر ی امت فتح یاب ر ی ‪،‬لیکن جب‬
‫مصر میں خائن حکومت آئی تو امت کو ذلت وخواری‬
‫کاسامنا کرنا پڑا ۔اس شکست ک ے وقت ب ھی مصر پر خائن‬
‫ع اسلم ک ے حوال ے‬ ‫حکمران برسراقتدار ت ھ ے جن ہوں ن ے دفا ِ‬
‫س ے مصر ک ے تاریخ کردرا کا کچ ھ پاس ن ہ رک ھا‪،‬اور صلیبی‬
‫ص ہیونی دشمن سےے امت کا سودا کرنےے میں مشغول‬
‫رہےے ‪،‬اس لی ے ا ہ ل مصر پر لزم ہ ے کہے و ہ اس فاسد اور‬
‫مفسد قیادت س ےے گلو خلصی کی ہرممکن کوشش‬
‫کریں ۔آخر میں میں اپن ےے فلسطینی ب ھائیوں س ےے ک ہنا‬
‫چا وں گا ک ‪1967‬ءکی شکست کو بنیاد بنات ے ہوئ ے ہ م پر‬
‫جون ‪1967‬ءکی حدود کو تسلیم کرنےے کےے لیےے دباؤ ڈال‬
‫جار ہ ا ہ ے ۔اسی طرح ا ہ ل فلسطین میں مایوسی پ ھیلن ے‬
‫کی شدید کوشش کی جار ہی ہےے اور ہمیں اس طرف‬
‫مائل کیا جار ہ ا ہ ے ک ہ ہ م ‪4‬جو ن ‪1967‬ءکی حدود کو تسلیم‬
‫کرلی ں ‪،‬جبکہے اس سےے پچ ھل ی حدود کو تویہے بالک ل ب ھول ے‬
‫بیٹ ھے ہیں اور اس مسئل ے کو تاریخ ک ے سرد خان ے میں ڈال‬
‫چکےے ہیں ۔انت ہائ ی افسو س کےے ساتھے یہے ک ہن ا پڑت ا ہےے کہے ی ہ‬

‫‪6‬‬
‫ترغیب دین ے وال ے امریکی پرورد ہ علماءجو علی العلن ی ہ‬
‫ک ہتےے پ ھرتےے ہیں اسرائیل کےے ساتھے تعلقات ممکن ہیں‬
‫بشرطیک ایک مرد سی فلسطینی ریاست قائم کردی‬
‫جائےے ‪،‬اور یہے باتیں وہے چ ھپ چ ھپا کر ن ہیں بلکہے سرعام‬
‫کانفرنسوں اور مکالموں میں بیان کرت ے ہیں ۔میں اپن ے‬
‫فلسطینی ب ھائیوں سےے ک ہتا ہوں کہے جو لوگ ‪1967‬ءکی‬
‫حدود کی باتیں کرت ے ہیں و ہ ‪ 1967‬ءمیں مقبوض ذرا سی‬
‫زمی ن ب ھ ی آزا د ن ہی ں کراسکےے او ر اقوا م متحدہے ک ی جن‬
‫قراردادوں کےے احترام کا یہے راگ الپتےے ہیں خود اقوام‬
‫متحد ہ ک ے بڑ ے ان س ے کب ھ ی راضی ہون ے وال ے ن ہیں ل ہٰذا‬
‫اپنےے مورچےے سنب ھالئ ے ! شریع ت ک ی حاکمی ت کےے مسئل ے‬
‫میں ذرا سی لچک کا ب ھ ی مظا ہر ہ ن ہ کیجئ ے !اور ش ہیدی‬
‫حملوں ‪،‬میزائل کاروائیوں اور کمین گا وںکو مزید‬
‫بڑ ھائی ے !کیونک ہ اس ک ے علو ہ کوئی حل ہ ے ب ھ ی ن ہیں ۔جو‬
‫ب ھی آزادئ فلسطین ک ےے حوال ےے س ےے آپ میں ناامیدی‬
‫پ ھیلن ے کی کوشش کر ے اس ے صاف ک ہ ہ دیجی ے ک ہ ہ م س ے‬
‫تو خود الل ہ تعالی ٰ ن ے نصرت کا وعد ہ فرمایا ہ ے تو ب ھل ہم‬
‫جیسی قوت عراق اور‬ ‫وں؟امریک‬ ‫کیوں مایوس‬
‫افغانستان میں ہمار ے ب ھائیوں ک ے ہات ھوں پٹ ر ہ ی ہ ے تو‬
‫پ ھر ب ھل ہم کیوں ناامید ہوں؟ اور ان مایوسی پ ھیلن ے‬
‫والوں کو صاف ک ہ دیجی ے ک ہ الل ہ کی قسم! اگر ساری دنیا‬
‫ب ھی فلسطین س ے دست بردار ہوگئی تو ب ھی ہم ا ہل ج ہاد‬
‫ورباط اس فرض کو ن ہ چ ھوڑیں گ ے !ان شاءالل ہ اور ہماری‬
‫آخری بات ی ہ ی ہ ے ک ہ تمام تعریف الل ہ ہ ی ک ے لی ے ہ ے اور‬
‫رحمت وسلمتی ہو الل ہ ک ے رسول صلی الل ہ علی ہ وسلم پر‬
‫آپ صلی الل ہ علی ہ وسلم کی آل پرآپ صلی الل ہ ک ے صحاب ہ‬
‫کرام رضی الل عن م پروالسلم علیکم ورحم ۃ الل‬
‫وبرکات !‬

‫یٹا پروسیسنگ پاکستان‬ ‫مسلم ورل‬


‫‪http://www.muwahideen.tk‬‬
‫‪info@muwahideen.tk‬‬

‫‪7‬‬

You might also like