Professional Documents
Culture Documents
1
جن س ے متعلق اِن ہیں یقین ت ھ ا ک ہ ی ہ اپنی حقیقی قیمت
ادا کی ے بغیر حاصل ن ہیں کی ے جاسکت ے ۔سو و ہ آگ ے بڑ ھے
اور اَب ھ ی تک بڑ ھت ے چل ے جار ہ ے ہیں،ثابت قدم ر ہ ے اور اب
تک ثابت قدم ہیں ،ان ہوں ن ے اپن ے عقید ے میںن ہ پ ہل ے لچک
دک ھائی اور نہے اب دک ھا رہےے ہیں ۔ا ِ س شکست نےے بعض
دوسر ے لوگوں پر الٹ اثر کیا اور و ہ ہمت ہار بیٹ ھ ے اور
اب تک (اقوام متحد کی )قرارداد 242کو قبول کرن ے
جیس ے اقدامات کی وج ہ س ے ہار ے بیٹ ھ ے ہیں اور موساد
(اسرائیلی خفی ہ ایجنسی) ک ے سات ھ مل کر اپنی قوم کو
بزدلی کا سبق دین ے،اُن ہیں ایذائیں پ ہنچان ے اُن ک ے قتل میں
معاون ت کرنےے او ر اسرائی ل ک ی حفاظ ت کرنےے می ں برا ہِ
یں 1967ءکی جنگ ایک طویل راست شریک عمل
داستان کی مانند ہےے ،تا ہم میں ا ِ س عظیم حادثےے ک ے
حوال ے س ے جس ک ے زخم آج تک ہر ے ہیں چند عبرت آموز
نکات کی جانب اشارہے کروں گا ۔اس شکست کےے ذریع ے
حکومتی اداروں کا فساد ک ھل کر سامنےے آگیا ۔وہے فوج
جس نےے اپنی عوام کو منتشر کرنےے کےے لیےے صرف چ ھ
گ ھنٹوں میں مظالم ک ے پ ہاڑ توڑ ڈال ے عین وقت پر فرار
ہوگئی و ہ سیاسی اور فوجی قوت جس ن ے اس دَور میں
ہم پر سخت ترین مصائب ڈھائےے ،مسلمان نوجوان کی
ک ھالیں اد ھیڑن ے ک ے لی ے ان ہیں جیلوں کی نذر کیا،اور یمن
کانگومیں عسکری م ہمات ک ے لی ے اپنی فوجیں ب ھیجیں و ہ
حقیق ی معرک ے کےے وقت پیٹھے دک ھ ا کر ب ھاگ نکلی ں ۔اس
شکست ن ے لدی ن اور سیکولر منا ہ ج کو اپنان ے کےے سبب
پیش آن ے وال ے تبا ہ کن نتائج س ے ب ھی پرد ہ اٹ ھادیا جو اب ھی
تک ہمار ے معاشر ے میں تبا ہ ی پ ھیلر ہ ے ہیں ۔اور جن ک ے
باع ث ہمی ں عص ر حاض ر می ں بڑےے بڑےے حادثا ت ک ا سامنا
کرنا پڑا،ان حادثات کا آغاز 1948ءکی ہزیمت س ےے ہوا
ورتاحال جاری ہیں ۔ی ہاں تک ک ہ 1973ءکی چ ٹی جنگ میں
ابتدائی طور پر جو جزوی فتح وئی ب ی توخائن قیادت
ن ے اس ے ب ھ ی بیکار کردک ھایا ۔پ ہل ے ہ ی دن انور سادات ن ے
امریکیوں کو تار ب ھیجی ک ہے و ہے جنگ کو پ ھیلن ےے اور
کاروائیوں میں اضافےے کا خوا ہاں ن ہیں ،جس کا جواب
امریک ہ اور اسرائیل ن ے مصر اور شام پر بمباری ،مصری
2
فوج ک ے ہ ر اول دست ے کی تبا ہ ی اور بقی ہ فوج ک ے حصار
کی شکل میں دیا ۔اسی طرح اس جنگ ن ے عرب ممالک
میں موجود سیاسی نظام کا بودا پن ب ی ظا ر کردیا ک
ت مسلم ہ ،اس ک ے مقدسات اور اس ک ے کس طرح ی ہ ام ِ
وسائل کی حفاظت س ے بالکل عاجز ر ہابلک ہ ی ہ ب ھ ی ظا ہر
ہوگیا ک ہ اُمت پر نازل ہون ے والی آفات اورمصائب کا اصل
سبب ی ہی غی ر اِسلمی نظام ہےے ۔پ ھر یہے با ت ب ھ ی ک ھل
کرسامن ے آتی ہ ے ک ہ اس سرکاری نظام کی ن ہ تو کوئی
اساس ہ ے ن ہ اَقدار اور ن ہ عقائد جن کا ی ہ لحاظ کرت ے ہوں
سوائ ے اپنی بغاوت پر قائم اور کرسئ اقتدار پر براجمان
ض فلسطین کو بیچ ر ہنےے کےے ۔ل ہٰذا یہے نظام جس نےے ار ِ
ڈالاسی ن ے حقوق س ے دستبرداری ک ے گ ھڑوں میں گرن ے
سی فیصد فلسطین ک ھوبیٹ ھ ے ،آج اِسی کا آغاز کیا اور ا ّ
ن ےے غز ّہ کا حصار کررک ھا ہےے تاکہے اس ک ےے باسیوں کو
اسرائیل ک ے مطالبات تسلیم کرن ے پر مجبورکیا جاسک ے ۔
ی ہ ی لوگ اُمت ک ے بیٹوں پر معلومات ک ے حصول ک ے لی ے
تشدد کرت ےے ہیں تاک ہے ی ہے معلومات ”سی آئی ا ے“اور
”موساد“ کو پیش کرسکیں ۔علو ہ ازیں اس شکست س ے
عرب قومیت ک ے نظری ے کا ک ھوک ھل پن ب ھ ی واضح ہوگیا
کیونکہے اِن ہوں نےے عرب قومیت کےے سب سےے بڑےے مسئل ہ
یعنی مسئل ہء فلسطین ہی س ے دست برداری اختیار کرلی
۔زمین کی چند ٹکڑیوں پر راضی ہوگئ ے اور انقلبی جذب ے
کو امریکی اسرائیلی خوا ہشات ک ےے پاؤں تل ےے روند
ڈال،جبک ہ ان کی اپنی اطاعت س ے اگرکوئی انگلی برابر
ب ھی انحرا ف کرتا ہےے تو ز ہ ر دےے کر ماردیا جاتا ہےے تاک ہ
خیانت کا ی ہ سفر بغیر کسی رکاوٹ ک ے جاری وساری ر ہ
سک ے ۔ی ہ خود ک ہت ے ت ھے ک ہ آزادئ فلسطین ک ے لی ے اگر ہمیں
شیطا ن سےے ب ھ ی تعاو ن کرن ا پڑ ا ت و کری ں گےے ،او ر فی
الحقیقت ان ہوں ن ے تعاون ب ھ ی کیا شیطان ہ ی ک ے سات ھ ،
جس ک ے نتیج ے میں فلسطین ک ھو بیٹ ھے اور الل ہ تعالی ٰ کا
ی ہ فرمان ب ھول ے ر ہ ے ک ہ ”:اور جس شخص ن ے الل ہ کو چ ھوڑ
کر شیطان کو دوست بنایا و ہ صریح نقصان میں پڑگیا ۔و ہ
ان کو وعدےے دیتا ہےے اور امیدیں دلتا ہےے اور جو کچ ھ
شیطان ان ہیں وعد ے ے دیتا ہے ے و ہ ے د ھوک ہ ے ہی د ھوک ہ
3
ہے“ ۔﴿النساء﴾119-120:
اس شکست س ے ی ہ بات ب ھی ک ھل کر سامن ے آگئی ک ہ امت
کی نجات اس ک ے بیٹوں ک ے حرکت میں آن ے اور را ہِ ج ہاد
میں چلن ےے میں ہےے ،کیونک ہے حکومتوں ن ےے تو اس ےے بیچ
ڈال،خیانت کی،اپن ے ہی نوجوانوں کا ،محاصر ہ کیا اوران ہیں
تعذیب کا نشان ہ بنایا ،اور حال ی ہ ہ ے ک ہ عوام الناس اب ھی
تک ج ہاد ک ے لی ے ان حکمرانوںک ے حکم ک ے منتظر ہیں ،ان
کابس چلےے توو ہائٹ ہاؤس میں بیٹھےے قیص ِر عصر س ے
اجازت لین ے جاپ ہنچیں ۔ل ہٰذا امت ک ے نوجوانوں پر لزم ہے ک ہ
و ان حکومتی قیود اورکمزوری کی چادر اتار پ ینکیں
اور اپن ے مجا ہ د ب ھائیوں کی پشت پنا ہ ی ک ے لی ے اُٹ ھ ک ھڑ ے
ہو ں کیونکہے آ ج ج ہا د ہ ر شخ ص پ ر فر ض عی ن ہےے او ر ہم
میںس ے ہ ر ایک س ے اس بار ے میں سوال ہوگا ۔غز ہ جس ے
پ ہل ے ب ھ ی اسی ظالم سیکولر نظام ن ے ک ھویا آج و ہ ی اس
کا گ ھیراؤ اور عرص ہ حیات تنگ کی ے ہوئ ے ہ ے ،تاک ہ اس ک ے
باشندوں کو ص ہیونیوں ک ےے آگ ےے ج ھک ےے پر مجبور کیا
جاسک ے۔صحرائ ے سینا جس کا شرف پامال کردیا گیا اور
جس ے ان خائنین ن ے بیچ ڈال اس ے اگر ظا ہری تو پر حاصل
کیا ب ھ ی گیا تو اسرائیلی حدود کو تسلیم کرن ے ک ے بدل
می ں ۔آ ج ا س کےے بیٹو ں ک و اسرائیل ی فسا د ک ی حمایت
میں قتل اور تشدد کانشان ہ بنایا جار ہا ہے اور ان س ے غز ہ
می ں موجو د اپنےے ب ھائیو ں ک ی امدا د کےے جر م ک ا بدلہے لیا
جار ہا ہے اس لی ے میں اپن ے غز ہ میں موجود ب ھائیوں س ے ی ہ
ک ہوں گا ک ہ آج جو کوئی ب ھ ی آپ کا محاصر ہ کی ے ہوئ ے ہے
وہے مجرم ،خائن اللہے اور اس کےے رسول صلی اللہے علی ہ
وسلم کا دشمن ہ ے چا ہ ے و ہ ایک عام فوجی ہ و یا حسنی
مبارک ۔ی ہ آپ کا حق ہ ے ک ہ آپ جب چا ہیں مصر میں داخل
وں اور جب چا یں خیانت کی ان دیواروں کو مسمار
کر ڈالیں ۔اور اگر کوئی آپ ک ے مقابل ے پر ک ھڑا ہ و تو پ ھر
اسےے چا ہیےے کہے اپنےے ہی آ پ ک و ملم ت کر ے۔مص ر حسنی
مبارک اور اس کی اولد کی جاگیر ن ہیں !الل ہ تعالی ٰ ن ے
اس ک ے باشندوں کو آزاد پیدا فرمایا ہے ،ی ہ لوگ کسی کی
جائیداد یا وراثت ن ہیں! میں سیناءمیں موجود اپن ے
ب ھائیو ں سےے اپی ل کرو ں گ ا کہے آ پ غزہے می ں موجو د اپن ے
4
ب ھائیوں کی مددکریں !اور ہر ممکن وسائل سےے اس
معرک ے میں شریک ہوں! اور اگر آپ ک ے راست ے میں کسی
طرح رکاوٹیں ک ڑی کی جائیں توان یں توڑ الیں! ی
بندشی ں ہمارےے غز ّہ کےے ب ھائیو ں ت ک غذ ا او ر ادویا ت کی
رسد روک ے ہوئ ے ہیں جبک ہ پچاس ہزار اسرائیلی سیاحوں
ل سیناءپر کو خوش آمدید ک ہا جار ہا ہےے تاک ہے و ہے ساح ِ
طوفان بدتمیزی برپاکرسکیں ۔غز ہّ س ے ایک مسلمان کو
اپنےے مص ر می ں موجو د ب ھائ ی سےے ملنےے ک ی اجاز ت ن ہیں
اور دوری جانب اسرائیلی سیّاح بغیر ویزےے کےے داخل
ہورہےے ہیں تاکہے یہے خائن حکمران سیناءمیں اپنی حرام
دولت تجارتی مقاصد ک ے لی ے استعمال کرسکیں ۔ی ہ ساری
مذموم رکاوٹیں سائیکس بیکو معا ہد ےے ک ےے ثمرات ہیں
جسےے عرب ممالک کےے یہے حکمران مضبوطی سےے ت ھام ے
ہوئ ے ہیں ۔ان بندشوں کا خلفت ک ے دور میں وجود تک ن ہ
ع فسلطین ت ھ ا ،و ہ خلفت جس ن ے اپن ے آخری دم تک دفا ِ
کا فرض ادا کیا ۔اور پ ھ ر جب سائیکس بیکو ک ے فرزندوں
ل عرب ک ے سب س ے بڑ ے مسئل ے کا دور آیا جن ہوں ن ے ا ہ ِ
مسئل فسلطین ی کو بیچ ال اسی طرح ی بات ب ی
واضح ہوتی ہ ے ک ہ و ہ مصری قیدی جن ہیں اس قیادت ن ے
اسرائیل ک ے لئ ے آسان شکار کی مانند چ ھوڑ رک ھ ا ہ ے ی ہ
عرب حکومت ان کی ر ہائی کا کب ھ ی مطالب ہ ن ہ کر ے گی ،
کیونک ہ ی ہ تو خود غز ہّ ک ے لوگوں کو قید کرن ے میں مشغول
ہ ے تاک ہ ان س ے معلومات حاصل کرک ے ی ہودیوں کی خدمت
میں پیش کیا جاسکیں ۔میر ے مسلمان ب ھائیو! لزم ہ ے ک ہ
م اس جنگ کی اصل حقیقت کو سمج یں ! میں ایک
ایسی صلیبی یلغار کا سامنا ہےے جس میں ان ہوں ن ے
رعام ہمار ے نبئ اکرم صلی الل ہ علی ہ وسلم اور ہماری س ِ
کتاب کی تو ہین کی ،ہماری زمینوں پر قبض ہ کرلیا ،ہمار ے
وسائل لوٹ لی ے اور ہ م پر ایس ے حکمران مسلط کردی ے
جن ہوں ن ے ہم س ے من ہ کا لقم ہ تک چ ھین لیا ،تاک ہ لوگ روٹی
کےے چند ٹکڑوں کی خاطر ایک دوسرےے کو قتل کرن ے
لگیں ۔جبکہے دوسری طرف یہے چور حکمران اپنی حرام
دول ت کےے سمند ر می ں تیرتےے پ ھ ر رہےے ہی ں ۔آ ج ام ت اس
ب ھوک میں کیوں مبتل ہ ے ؟حالنک ہ ی ہ دنیا کی دولت مند
5
ترین امت ہےے ۔اس کےے انواع واقسام کےے وسائل ک ہاں
یں ؟اس کی طاقت ک اں چلی گئی؟صرف پیٹرول کی
دولت ہی ک ہاں گئی ؟ی ہ سب وسائل ک ہاں چ ھپ ے پڑ ے ہیں ؟
درحقیقت صلیبی حمل ہ آوروں ک ے بینکوں اور ان ک ے خائن
دم چ ھلوں کی جیبوں میں پڑ ے ہیں ۔اگر ہم ن ے اب ب ھی ان
س ے ے چ ھٹکارا حاصل ن ہے کیا توب ھوک ے ے مرجائیں گ ے ے ۔
استحکام ،سیادت،وسائل کی حفاظت ،عدل وانصاف
اور ،سیاسی اصلحات ،ان سب ک ے حصول کاذریع ہ صرف
اور صرف ج اد فی سبیل الل اور اسلم کو مضبوطی
س ے ت ھامنا ہ ے ،کیونک ہ اسلم ہی تمام انسانیت ک ے بچاؤ کا
واحد ذریع ہ ہے ۔ی ہ و ہ اساسی نوعیت ک ے حقائق ہیں ک ہ اگر
ہ م ن ے ان کا درست ادراک ن ہ کیا اور اس ادراک کو محض
ت عمل اور اندر چ ھپ ے ہوئ ے غیض وغضب کی بجائ ے طاق ِ
تبدیلی ک ے اراد ے میں ن ہ بدل تو ہ م یون ہ ی اس قیدو جبر
او ر غلمی ک ی چک ی می ں پستےے ر ہی ں گےے ای ک او ر بات
جس کی طرف یہے شکست اشارہے کرتی ہےے وہے مصر کا
خ اسلم میں خصوصی کردار اور ا ہمیت ہ ے ،جب تک تاری ِ
مصر میں ج ادی قیادت ر ی امت فتح یاب ر ی ،لیکن جب
مصر میں خائن حکومت آئی تو امت کو ذلت وخواری
کاسامنا کرنا پڑا ۔اس شکست ک ے وقت ب ھی مصر پر خائن
ع اسلم ک ے حوال ے حکمران برسراقتدار ت ھ ے جن ہوں ن ے دفا ِ
س ے مصر ک ے تاریخ کردرا کا کچ ھ پاس ن ہ رک ھا،اور صلیبی
ص ہیونی دشمن سےے امت کا سودا کرنےے میں مشغول
رہےے ،اس لی ے ا ہ ل مصر پر لزم ہ ے کہے و ہ اس فاسد اور
مفسد قیادت س ےے گلو خلصی کی ہرممکن کوشش
کریں ۔آخر میں میں اپن ےے فلسطینی ب ھائیوں س ےے ک ہنا
چا وں گا ک 1967ءکی شکست کو بنیاد بنات ے ہوئ ے ہ م پر
جون 1967ءکی حدود کو تسلیم کرنےے کےے لیےے دباؤ ڈال
جار ہ ا ہ ے ۔اسی طرح ا ہ ل فلسطین میں مایوسی پ ھیلن ے
کی شدید کوشش کی جار ہی ہےے اور ہمیں اس طرف
مائل کیا جار ہ ا ہ ے ک ہ ہ م 4جو ن 1967ءکی حدود کو تسلیم
کرلی ں ،جبکہے اس سےے پچ ھل ی حدود کو تویہے بالک ل ب ھول ے
بیٹ ھے ہیں اور اس مسئل ے کو تاریخ ک ے سرد خان ے میں ڈال
چکےے ہیں ۔انت ہائ ی افسو س کےے ساتھے یہے ک ہن ا پڑت ا ہےے کہے ی ہ
6
ترغیب دین ے وال ے امریکی پرورد ہ علماءجو علی العلن ی ہ
ک ہتےے پ ھرتےے ہیں اسرائیل کےے ساتھے تعلقات ممکن ہیں
بشرطیک ایک مرد سی فلسطینی ریاست قائم کردی
جائےے ،اور یہے باتیں وہے چ ھپ چ ھپا کر ن ہیں بلکہے سرعام
کانفرنسوں اور مکالموں میں بیان کرت ے ہیں ۔میں اپن ے
فلسطینی ب ھائیوں سےے ک ہتا ہوں کہے جو لوگ 1967ءکی
حدود کی باتیں کرت ے ہیں و ہ 1967ءمیں مقبوض ذرا سی
زمی ن ب ھ ی آزا د ن ہی ں کراسکےے او ر اقوا م متحدہے ک ی جن
قراردادوں کےے احترام کا یہے راگ الپتےے ہیں خود اقوام
متحد ہ ک ے بڑ ے ان س ے کب ھ ی راضی ہون ے وال ے ن ہیں ل ہٰذا
اپنےے مورچےے سنب ھالئ ے ! شریع ت ک ی حاکمی ت کےے مسئل ے
میں ذرا سی لچک کا ب ھ ی مظا ہر ہ ن ہ کیجئ ے !اور ش ہیدی
حملوں ،میزائل کاروائیوں اور کمین گا وںکو مزید
بڑ ھائی ے !کیونک ہ اس ک ے علو ہ کوئی حل ہ ے ب ھ ی ن ہیں ۔جو
ب ھی آزادئ فلسطین ک ےے حوال ےے س ےے آپ میں ناامیدی
پ ھیلن ے کی کوشش کر ے اس ے صاف ک ہ ہ دیجی ے ک ہ ہ م س ے
تو خود الل ہ تعالی ٰ ن ے نصرت کا وعد ہ فرمایا ہ ے تو ب ھل ہم
جیسی قوت عراق اور وں؟امریک کیوں مایوس
افغانستان میں ہمار ے ب ھائیوں ک ے ہات ھوں پٹ ر ہ ی ہ ے تو
پ ھر ب ھل ہم کیوں ناامید ہوں؟ اور ان مایوسی پ ھیلن ے
والوں کو صاف ک ہ دیجی ے ک ہ الل ہ کی قسم! اگر ساری دنیا
ب ھی فلسطین س ے دست بردار ہوگئی تو ب ھی ہم ا ہل ج ہاد
ورباط اس فرض کو ن ہ چ ھوڑیں گ ے !ان شاءالل ہ اور ہماری
آخری بات ی ہ ی ہ ے ک ہ تمام تعریف الل ہ ہ ی ک ے لی ے ہ ے اور
رحمت وسلمتی ہو الل ہ ک ے رسول صلی الل ہ علی ہ وسلم پر
آپ صلی الل ہ علی ہ وسلم کی آل پرآپ صلی الل ہ ک ے صحاب ہ
کرام رضی الل عن م پروالسلم علیکم ورحم ۃ الل
وبرکات !
7