You are on page 1of 11

‫محمد اسلم الوری‬

‫ت‬
‫‪١‬۔غذائی تحفظ اور صوفیا‪ ٫‬کرام کی حکم ٍ‬
‫ِعملی‬
‫‪٢‬۔صوفياء کرام اور لنگر کي روايت‬
‫روٹی کپڑا اور مکان کے مسائل نے ہر دور میں نسل انسانی کو پریشان کیے رکھا ہے ۔ وسائل کی‬
‫غیر منصفانہ تقسیم کے باعث غذائی قلت کا مسئلہ تمام تر زرعی و سائنسی ترقی کے باوجود آج‬
‫بھی دنیائے انسانیت کو درپیش سنگین بین القوامی مسئلہ کی شکل اختیار کرگیا ہے اور دنیککا ک کے‬
‫متعدد خطوں خصو صا ترقی پذیر ممالک میں قحط سالی کا سما ں نظر آتا ہے۔دنیککا ک کے دس‬
‫ط غربت سککے‬ ‫امیر ترین ممالک دنیا کے ‪ ٨٥‬فیصد دولت پر قابض ہیں۔ ایک ارب سے زائد افراد خ ِ‬
‫بھی نیچے زند گی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ‪ ٨٥‬کروڑ انسان شدید ب ھوک اور افلس کککا شکککار ہیککں ۔‬
‫اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق پانچ سال سے کم عمر کے بیککس کککروڑ س کے زائد بچ کے‬
‫غذا کی قلت کی وجہ سے کم وزنی کا شکار ہیں جب کہ انسانوں کی عالمی بسکتی میکں ہر پانکچ‬
‫سیکنڈ بعد ایک بچہ خوراک کی کمی اور اس سے پیکدا ہو نکے والکے امکراض ککے بکاعث مکوت ککی‬
‫آغوش میں چل جاتا ہے ۔ہر سال بھوک اور فاقہ سے مرنے والے افراد کی تعداد ایڈز ‪،‬ملیریا ‪،‬ٹی بی‬
‫اور جنگوں میں ہلک ہونے والے افراد سے کہیں زیادہ ہے ۔] ‪{ ١‬‬

‫اسلم کی پاکیزہ تعلیمات کے مطابق ہر فرد کو رزق کی ضمانت دی گئی ہے ۔رزق ہر اس چیز کو‬
‫کہتے ہیں جو کسی جاندار کی غذا بنے اور اس میں اس کی روح کی بقا اور جسم کی نشو و نمککا‬
‫اور نہیں کوئی جاندار زمین میں مگر اللہ تعا لی‬ ‫شامل ہے ۔قرآن حکیم میں ارشاد خداوندی ہے‬
‫کے ذمہ ہے اس کا رزق ‪،‬وہ جانتا ہے اس کے ٹہر نے کی جگہ کو اس کے امانت رکھے جانے کککی جگ کہ‬
‫صککرف‬ ‫{ پیر محمدکرم شاہ الزہری اس آیت کی تفسیر بیان کرتے ہوئے لکھت کے ہیککں‬ ‫کو} ‪ً ٢‬‬
‫ن کککرم بچ ھا ہوا ہے ۔ی کہ‬ ‫ِ‬ ‫خوا‬ ‫دستر‬ ‫کا‬ ‫جس‬ ‫ہے۔‬ ‫وا‬‫ہ‬ ‫ل‬ ‫ھ‬ ‫ک‬ ‫ہ‬ ‫ن‬ ‫خا‬ ‫لنگر‬ ‫کا‬ ‫جس‬ ‫ہے‬ ‫ذات‬ ‫کی‬ ‫تعالی‬ ‫اللہ‬
‫اس نے اپنے ذمہ کرم پر لیا ہوا ہے کہ وہ ہر چیز کی ضرورت کا انتظام خککود فککر مککا ئے گککا ۔ }‪{ ٣‬‬
‫ایسا کیوں نہ ہو کہ خود اس کے پیارے رسولﷺ نے خلق کو عیال اللہ یعنی اللہ کا کنبہ قرار دیا ہے ۔‬
‫یعنکی اللکہ منعکم‬ ‫اللہ معطککی و انکا قاسکم‬ ‫حضو ر رحمت دو عالم نے ارشاد فر ما یا‬
‫حقیقی ہے اور میں تقسیم کرنے وال ہوں ۔تاریخ عالم گواہ ہے کہ صبح ازل سے آج تک اس قاسم‬
‫ِ خیرات کے فیو ض و برکات کا با ڑہ بٹتا ہے۔ صو فیائے کرا م اسی نظام رحمت کا حصہ ہیں جککن‬
‫کا مادی و روحانی فیضان ہر وقت جاری رہتا ہے ۔‬

‫اسلم نے اس اہم سما جی و معاشی مسئلہ کے پا ئیدار حل کے لئےبھوک اور افلس کے خاتمہ کو‬
‫ایک دینی و سماجی فریضہ قرار دیا ہے ۔ معاشرے کے ہر فرد تک خوراک کککی رسککائی کککو یقینککی‬
‫بنانے کے لئے قرآن حکیم نے انفاق فی سبیل اللہ‪ ،‬یتیموں کی پککرورش ‪،‬بکے آسککرا لوگککوں کککی کفککا‬
‫لت‪ ،‬مظلوموں کی داد رسی اور مساکین کو کھانا کھلنے کی بار بار تاکیککد کککی ہے۔سککورہ الککدہر‬
‫میں ایما ن والوں کی نشانی یہ بیان کی گئی ہے کہ ؛ اور وہ کھانککا کھلت کے ہیککں اس یعنککی الل کہ کککی‬
‫محبت پر مسکین‪ ،‬یتیم اوراسیر کو اور ان سے کہتے ہیں کہ ہم تمہیں خاص اللہ ککے لئے کھانککا دیتکے‬
‫ہیں اور تم سے کوئی بدلہ یا شکر گزاری نہیں ما نگتے۔ } ‪ {٤‬سورہ البلد میکں اس ککار عظیکم ککو‬
‫ایک گھاٹی سےتعبیر کرتے ہوئے ارشاد فرما یا گیا ہے ' اور تو کیا جانے وہ گھاٹی کیا ہے کسککی بنککدے‬
‫کی گردن چھڑانا یا بھوک کے دن کھانا دینا رشتہ دار یتیم کو یا خککاک نشککین مسکککین کککو ۔ } ‪{ ٥‬‬
‫سورہ الفجر میں معاشی خوش حالی کے بعد تنگ دستی اور عسرت کی وجہ بیان کرتے ہوئے بتایا‬
‫گیا کہ وہ آپس میں ایک دوسرے کو مسکینوں کو کھانا کھلنے کی ترغیب نہیککں دیت کے ۔ } ‪{ ٦‬سککورہ‬
‫یاسین میں اس اہم سماجی و دینی ذمہ داری سے پہلو تہی کر نے والے افراد کی شدید الفاظ میں‬
‫مذمت کی گئی ہے۔} ‪{ ٧‬‬

‫رحمت عالم ﷺاور صحابہ کرام کی پاکیزہ زندگیوں کے مطککا لعکہ سکے ایثککار و ہمککدردی ککے ایسکے‬
‫حیرت انگیز واقعات سامنے آتے ہیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ریا ست مدینہ ککے ابنککدائی دور میککں‬
‫اگرچہ معاشی تنگی اور وسائل کی شدید قلت کا سامنا تھا اور مساکین صحابہ کککافی تعککداد میککں‬
‫موجود تھے لیککن قرآنککی تعلیمککات پککر سککرکار دو عکالم ککے ارشکادات ککی روشکنی میکں سککختی‬
‫سےعمل درآمد کے نتیجہ میں یتا می اور مسا کیکن ککو مکمکل غکذائی تحفکظ حاصکل ت ھا۔ حضکور‬
‫رسالت مآ بﷺ نے انفاق‪ ،‬ایثار اور باہمی خیر خواہی کو ریا ستی پالیسی کے بنیککادی اصککولوں ککے‬
‫طور پککر پیککش کیککا ۔مصکطفائی معاشککر ہ میککں للہیککت بککاہمی ربککط و تعلککق کککی بنیککاد ‪ ،‬تقککو ٰی و‬
‫پرہیزگککاری عککزت و احککترام کککا معیککار اور انسککانی ہمککدردی کککو سککماجی اسککتحکام کککی اسککاس‬
‫قراردیاگیا تھا۔‬

‫حضور رحمت عالم ﷺ کے فرامین ذیشان کے مطابق دین تو سراسر خیر خککواہی کککا نککام } ‪، { ٩‬‬
‫تمام مخلوق خدا کا کنبہ ‪ ،‬تمام مسلمان آپس میں ایک دوسرے کے ب ھائی ‪ ،‬ایککک دوسککرے کککا آئین کہ‬
‫اور احترام و محبت کی بنیاد پر قائم ایک ہی سماجی عمارت کی اینٹیں اور ایک ہی جسککد واحککد‬
‫کے مختلف اعضاءکی مانند ہیں کسی ایک عضو کو تکلیف پہنچے تو پورا وجککود درد س کے تڑپتککا اور‬
‫کسی ایک اینٹ کو نقصان پہنچے تو پوری عمارت کا حسن ماند پڑتا ہے ۔ی ہی وہ پککاکیزہ تعلیمککات‬
‫ہیں جن کو حرزجاں بنا کر بزرگان دین نے ہر دور میں مسلم معاشروں کو قوت و توانائی بخشی‬
‫اور معاشرتی بگاڑ کی تمام تر منفی ترغیبات و تحریصات کے باوجود مسلمانوں ککے قلککوب میککں‬
‫ایک مثالی مصطفائی معاشرہ کے قیام کی آرزوکا چراغ ہمیشہ روشن رکھا ۔‬

‫مذاہب عالم کی حقیقی تعلیمات کے زیر اثر پروان چڑہنے والے م ہذب معاشککروں میککں ب ھوک اور‬
‫افلس کو ہمیشہ سے ایک سنگین سماجی برائی سے تعبیر کیا جاتا رہا ہے۔بعککض مککذہبی مفکریککن‬
‫کے نزدیککک انسککانی سککماج ایککک فککرد کککی جسککمانی و ذہنککی صککل حیتککوں کککی طککرح چککار بنیککادی‬
‫خصوصیات رکھتا ہے یعنی تخلیق ‪،‬تحفظ ‪،‬خدمت گککزاری اور دان۔سککچائی و خککدا ترسککی ‪ ،‬ا یککذا‬
‫رسانی اوردوسروں کی چیزوں کو غصب کرنے سے احتراز‪،‬حرص و طمع سے پرہیز اور قنککاعت و‬
‫سادگی تما م مذاہب عالم کی تعلیمات کا لزمی جز اور انسانیت کا مشترکہ سرمایہ ہیں۔} ‪{ ١٠‬‬
‫نامور چینی سیاخ فاہیان نے اپنے سفر نامہ میں شمالی ہنکد ککے آخکری بکدھ حکمکران ہرش ککے‬
‫متعلق بیان کیا ہے کہ وہ روزانہ ایک ہزار بھکشؤ وں اور پانچ سو برہمنککوں کککو کھانککا کھلتککا اور پنککج‬
‫سالہ اجتماعات کے موقع پر اپنے ذاتی اسککتعما ل کککی تمککام اشککیا ضککرورت منککدوں میککں تقسککیم‬
‫کردیتککا ۔ } ‪ { ١١‬بینککی ڈکککٹی راہبککوں‪ ،‬سسککطرونیوں اور کککارتھیوزیوں ک کے لی کے قککائم خانقککاہیں‬
‫خودکفیل ہونے کی وجہ سے داخلی انتظامات میں خود مختککارتھیں۔ یکہ خانقککاہیں گرجککوں ککے ارد‬
‫گرد بنائی جاتی تھیں ۔ان میککں طعککام خککانے‪ ،‬رہنکے سکہنے ککے کمککرے یککا حجککرے‪ ،‬مہمککان خککانے اور‬
‫دوسری ضروری عمارتیں ہوتی تھیں اور وہاں مسافروں کے قیام و طعام کا انتظام بھی ہوتا ت ھا۔‬
‫}‪{١٢‬‬

‫اولیاۓ کرام کے عرس کے موقعوں پر معتقد ین اور زائرین میں جو کھانا تقسیم کیا جاتا ہے اس کے‬
‫لنگر کہتے ہیں۔مسلم صوفیا کے گہرے اثرات کے باعث گردواروں میککں نیککز مککذہبی اجتمککاعوں ککے‬
‫مواقع پر کھانا تیار کرنا اور لوگوں کو مفت کھلنا سکھوں کککی اصککطلح میککں ب ھی لنگککر کہلتککا‬
‫ہےاور یہ بھی ایک مذہبی فریضہ ہے۔ بڑے بڑے گردواروں میں اس کا عام رواج ہھھے۔سکککھ دھھھرم ک کے‬
‫تین بڑے اصول تسلیم کیے جاتے ہیککں ‪ ١‬۔نککام جپنککا یعنککی ذکککر ال ہی ‪٢‬۔کککرت کرنککی یعنککی محنککت‬
‫مزدوری کرکے کمائی کرنا‪٣،‬۔ونڈ یعنی رقم دوسروں میں تقسیم کرنے ک کے بعککد خککود کھانککا‪ ،‬لنگککر‬
‫اسی اصول کی عملی شکل ہے۔لنگکر میکں خکدمت کرنکا‪ ،‬پکانی پلنکا‪ ،‬برتکن صکاف کرنکا ‪،‬روٹیکاں‬
‫پکانا‪،‬سالن تیارکرنا وغیرہ کار ثواب سمجھاجاتاہےاور بڑے بڑۓ امیر گھران کے کککی سکککھ مسککتورات‬
‫جو گھروںمیں جملہ کام نوکروں سے لیتی ہیں لنگر میں اپنے ہاتھوں سے کام کرنا باعث عککزت اور‬
‫باعث فخر سمجھتی ہیں کیو نکہ سکھ لنگر کو گرو کا لنگر خیال کرتے ہیں۔} ‪{ ١٣‬‬

‫اصحا ب رسولﷺ اور صوفیاءکرام نے رحمت عا لم کے ارشادات عالیہ کککی روشککنی میککں ا س‬
‫ہمہ گیر اور وسیع تر معاشی مسئلہ کو اپنی ترجیحات میککں سرفہرسککت رکھ ھا ۔ انہ ھوں نکے الخلککق‬
‫عیال اللہ کے فرمان نبوی ﷺ پر عمل کرتے ہوئے مہمان نوازی‪،‬بھوککوں ککو کھانکاکھلنے اور خکوراک‬
‫سے محروم غریب ‪ ،‬بے روزگار اور مفلوک الحال انسانوں میککں غککذا و غلکہ کککی وسککیع پیمککانے پککر‬
‫تقسیم و ترسیل کو پسندیدہ اعمال وعبادات کاحصہ بنککا دیککا ۔صککحیح بخککاري ميککں ہے ک کہ حضککرت‬
‫عبداللہ بن عمر کسکي مسککين ککي شکرکت ککے بغيکر کھانکا نہيکں ک ھاتےتھے ۔ } ‪{ ١٤‬خلیفکہ دوم‬
‫حضرت عمر فاروق نے پہل دار ضيافہ بنايا }‪ {١٥‬زچہ و بچہ کی بہتر نگہد اشککت کککی غککرض س کے‬
‫اسلمی ر یا ست میں پیدا ہو نے والے ہر نو مو لو د کے لئے بیت المال سے وظیفہ مقرر کر نے کا‬
‫حکم دیا ۔ صو فیائے اسلم کا طرہ امتیاز یہ ہے کہ انہوں نےوسائل پیداوار پر قابض افراد کی نفککس‬
‫پرستی اورسماج دشمن عناصر کی حرص و ہوس کے مہلک اثککرات س کے انسککانی معاشککروں کککو‬
‫بچانے کے لئے انفاق و ایثاراور ہمدردی و خیر خواہی کے زریں اصولوں کککو اپنکے حسککن عمککل سکے‬
‫فروغ بخشا ۔ انہوں نے زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم انسانوں کو سماجی تحفظ فراہم‬
‫کرنے کے لئے صدق مقال‪ ،‬رزق حلل ‪ ،‬حسن اخلق ‪،‬معاملت میں شفافیت اورتعلقات میں باہمی‬
‫احترام اور ایثار و قربانی کے اصولوں کودوام عطا کیا ۔ابو سعید ابو الخیر پہلے فرد ہیں جنہوں نے‬
‫اہل خانقاہ کے لئے آداب و اصول مدون فرمائے ۔‬

‫داتا گنج بخش لہوری ‪،‬عمر شہا ب ا لدین سکہر وردی ‪ ،‬امککام غزالککی اور دیگککر اکککابر صککوفیانے‬
‫حکم ربانی کلو والشر بو و ل تسر فو ا }‪{ ١٦‬کے تحت بسیا ر خککوری یعنککی ک ھانے پینکے میکں‬
‫اسرا ف کی مذمت کرتے ہوے سالک کے لئے قلت طعککام اور کککثرت ککے سککاتھ روزہ رکھنکے کککو رو‬
‫حانی ترقی کے لئے لزم قرار دیا ہے۔امام غزالی کے نزدیک ہر وہ لقمہ جککو انسککان اپنککی ضککرورت‬
‫سے زائد کھائے دوسروں کا حق تھا اس لئے وہ لقمہ شکم میں جا کر فساد خون کا باعث بنتککا ہے‬
‫اور انسان کو نت نئی بیماریوں میں مبتل کردیتا ہے۔ حضرت ابکرا ہیکم خلیککل اللکہ اس وقکت تکک‬
‫کھانا تناول نہ فرماتے جب تک کوئی مہمان موجود نہ ہو تا ۔ سرکار دو عالم کا ارشککاد ہے سککب‬
‫سے زیادہ برا شخص وہ ہے جو اکیل کھائے ‪ ،‬غلم کو مارے اور خیرات سے روکے ً۔ } ‪{ ١٧‬صو فیککا‬
‫کے نزدیک بسیا ر خوری سے بڑھ کر کوئی چیز نقصان رساں نہیں ۔امککام شککافعی فرمککا تکے ہیککں‬
‫جو پیٹ میں داخل کر نے کی ہی فکر میں رہتا ہے اس کی قد رو قیمت وہ ہو تی ہے جو اس سککے‬
‫خارج ہو تا ہے ً۔با یزید بسطامی سے کسی نے پو چھا آپ بھو کے رہنے ککی اتنکی تعریکف کیکوں‬
‫کرتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا اس لئے کہ اگر فرعون بھو کا رہتا تو ہر گز ا نا رب کم ال ع ٰلی نہ کہتا‬
‫۔}‪ { ١٨‬حضرت سید اشرف جہانگیر سمنانی ؒ فرماتے ہیں ‪:‬۔ ‪1‬۔ زندہ رہنے کے لئے کھانا فککرض ہھھے‬
‫خدا تعالی کی عبادت اورکسب معاش کے لئے کھانا سنت ہے اور سیر ہو کر کھانککا مبککاح ہے لیکککن‬
‫سیری سے زیادہ کھانا حرام ہے ۔ } ‪{ ١٩‬حضرت بہاﺅ الدین زکریا ؒ نے فرمایا بدن کی سلمتی قلت‬
‫طعام میں ‪ ،‬روح کی سلمتی ترک گناہ اور دین کی سلمتی حضور ﷺ پر درود بھیجنے میں ہے ۔ }‬
‫‪{٢٠‬حضرت سید علی ہجویری کا قول ہے بھو کا رہنا صدیقو ں کی غذا ‪،‬مریککدوں کککا مسککلک اور‬
‫شیاطین کی قید ہے ۔آپ کا بیان ہے کہ بھو کا رہنا تمام امتوں اور ملتو ں کے نزدیک قابل تعریککف‬
‫ہے اور بزرگی کی علمت ۔کیو نکہ ظاہری لحاظ سے بھو کے کا دل زیادہ تیز اور اس کککی طککبیعت‬
‫زیادہ پا کیزہ اور تندرست ہو تی ہے ً۔ }‪{ ٢١‬‬

‫صوفیائے کرام نے اپنے لئے ہمیشہ فقر و فاقہ کو ترجیح دی لیکککن مخلککوق خککدا ککے راحککت وآرام‬
‫اور اشیاے خوراک کی محروم افراد تک رسکائی ککے لئے ان ہوں نکے کھانکا کھلنکے ککو ایکک باقاعککدہ‬
‫تحریک کی شکل دیدی۔ انیس الرواح میں ہے کہ جو مسککلمان محتککاجوں اور درویشککوں کککو کھانککا‬
‫کھلئے گا تو اس کے تمام صغیرہ گناہ معاف کر دیئے جائیں گے نیز فرمایا تیککن آدمککی دوزخککی ہوں‬
‫گے ایک وہ کہ مسکینوں اور محتاجوں کے آنے پر اپنا دروازہ بند کرے یعنی ان کککی حککاجت روائی ن کہ‬
‫کرے بلکہ پریشانی کا موجب بنے ‪ ،‬دوسرا مکار فقیر یعنی جو مکروفریب کے ذریعے دنیا کی ہوس‬
‫گیری کرنے وال ‪ ،‬تیسرا مالدار بخیل یعنی سیم و زر کو جمع کر کے انہیں مصرف میں نہ لئے اس‬
‫قسم کے لوگ دنیا میں پیدا ہوں تو یہ سمجھ لینا کہ قیامت بالکل قریککب آ چکککی ہے اور ایسکے دور‬
‫میں برکت کا تصور بالکل ختم ہو جائے گا ۔‬
‫شيخ الشيوخ حضرت شہاب الدين سہروردي کککو ہر وقککت بنککي نککوع کککي خيککر خککواہي اوران کککي‬
‫فوزوفلح کي فکر دامن گير رہتي ‪،‬آپ کے پاس ہزاروں نذرانے آتے ليکن آپ سب غرباء و مساکين‬
‫ميں تقسيم فرماديتے ۔سالکين کي کثير تعداد آپ کي خانقککاہ ميککں موجککود ر ہتي جککن ککے قيککام و‬
‫طعام کا سارا انتظام آپ خود کرتے ۔} ‪{ ٢٢‬شيخ جلل الدين تبريزي مالدہ بنگال ميں ہزاروں کفار‬
‫کو مسلمان کيااور خانقاہ بنوا کر لنگر جاري کيا جس سے کثير خلق خدا فيککض يککاب ہوئي ۔}‪{٢٣‬‬
‫خواجہ غریب نوازکا ارشاد گرامی ہے جککو شککخص اپنکے ایمککان کککا تحفککظ اور حشککر کککی المنککاک‬
‫صعوبتوں سے اپنے آپ کککو محفککوظ رکھنککا چککاہیے تککو اس پککر لزم ہے ککہ وہ مظلککوم کککی حمککائت‬
‫بیکسوں سے تعاون ‪ ،‬عاجزوں اور درماندہ افراد کی امداد کرنا‪ ،‬بھوکوں کو کھانا کھلنا ‪ ،‬ضعیفوں‬
‫کاسہارا بننا اور نوجوانوں کی تربیت کرنا لزم کرلکے ۔ } ‪ {٢٤‬آپ کککا فرمککان ہے ککہ غریککب لککوگ‬
‫چونکہ پیار و محبت کے انتہائی طور پر مستحق ہوتے ہیں لہذا جہاں بھی کوئی غریب ملے اس سککے‬
‫معانقہ کرو اور اس کی ہر ممکن دلجوئی کرو ۔ اگر وہ بھوکا ہے تککو اسکے کھانککا کھل ؤ اگککر اسکے‬
‫کپڑے کی ضرورت ہو تو اسے کپڑا دو ۔}‪ {٢٥‬حضرت جمال اللہ رام پوری کا کہنا ہے ک کہ ضککرورت‬
‫مند کی ضڑورت پوری کرو تاکہ تمہیں محتاجی سے نجات ملے ۔} ‪{ ٢٦‬شیخ مجدد کا ارشاد ہے کککہ‬
‫اہل کرم ہے جو اپنی حاجت پککر غیککر کککی حککاجت کککو مقککدم رک ھے ۔ } ‪{٢٧‬خککواجہ امیککر کلل نکے‬
‫نصیحت کی کہ اخلص اختیار کرو اور دوسروں پر رحم کرو تاکہ نجات پا جککاؤ ۔}‪ {٢٨‬ابککو الحسککن‬
‫خرقانی کا قول ہے کہ اللہ کی دوستی اس شخص کے دل میں نہیں آتی جس کو خلککق پککر شککفقت‬
‫نہیں ۔}‪ [ ٢٩‬پير سيد نورحسين علی پوری کککا ارشککاد ہے مہمککانوں کککی خککدمت کرنککا ب ہت بککڑی‬
‫عبادت ہے ۔ } ٔ‪ {٣٠‬مخدوم سید جلل الدین جہانیاں جہاں گشت ؒ کے پاس ککوئی ملنکے آتکا تکو اس‬
‫کو کچھ نہ کچھ ضرور کھلتے اور فرماتے جوشخص کسی زندہ آدمککی کککی ملقککات کککو آئے اور اس‬
‫کے یہاں کوئی چیز نہ چکھے تو گویا اس نے کسی مردے کی زیارت کی ۔ کہیں سے کوئی مہمان آتککا‬
‫تو جب تک مقیم رہتا اس کے لئے کھانے پینے کا سامان اور نقد وظیفہ کا انتظام کرک کے ایککک حجککرہ‬
‫علیحدہ کر دیا جاتا ۔ آپ کھانا تنہا تناول کرنا پسند نہ کرتے بلکہ تقسیم کر کے کھاتے اور فرمککاتے ککہ‬
‫وہ شخص ملعون ہے جو تنہا کھاتا ہے ۔آپ کا معمول تھا کہ آگ کی پکی ہوئی چیزوں کوکھا کککر من کہ‬
‫دھوتے اور کلی کرتے کہ یہ سنت ہے ۔کھانا کھا کر دو گانہ شکر ادا کرتے فرماتے حدیث صککحاح میککں‬
‫ہے کہ جو شخص دوگانہ شکر طعام ادا نہیں کرتا اور سوجاتا ہے اس کادل سخت اور سیاہ ہھھو جاتککا‬
‫ہے ۔ پانی پیتے تو تین سانس میں پیتے کہ یہ سنت ہے ۔ رمضان شریف میں سحری کے وقککت خلل‬
‫ضرور کرتے اور کہتے یہ سنت موکدہ ہے ۔} ‪{٣١‬‬
‫حضرت شیخ عبدالقادر جیلنی ؒ کی سخاوت اور بندہ نوازی کا یہ عالم ت ھا ک کہ فقککرا ا ور مسککاکین‬
‫کی خدمت کشادہ پیشانی سے فرماتے تھے۔ قصر سلطانی اور امرا کی مجلسوں میں کب ھی ب ھی‬
‫شرکت نہیں کی ۔ نادار اورمصیبت زدہ انسانوں کی دلجوئی فرماتے اور حسن سککلوک س کے پیککش‬
‫آتے ۔ مزاج میں انکسار بدرجہ اتم تھا لیکن اللہ تعال ٰی نے وقار ایسا عطا کیا تھا کہ بڑے بڑے اراکیککن‬
‫دولت عاجزانہ طور پر جھکتے تھے آپ کی بڑی تمنا یہ تھی کہ کککوئی بھوکککا ن کہ ر ہے آپ ک کے سککوانح‬
‫نگاروں نے آپ کا یہ فرمان نقل کیا ہے ”اگر ساری دنیککا کککی دولککت میککرے قبضکہ میککں ہو تککو میککں‬
‫بھوکوں کو کھانا کھل دوں۔" لوگوں نے یہ بھی آپ کو فرماتے سنا ”ایسا معلککوم ہوتککا ہے ک کہ میککری‬
‫ہتھیلی میں سوراخ ہے کوئی چیز اس میں ٹھہرتی نہیں اگر ہزار دینار میرے پککاس آئیککں تککو رات نکہ‬
‫گزرنے پائے۔ } ‪{ ٣٢‬‬

‫خواجہ معین الدین چشتی اجمیری ؒکے بارے میں آتا ہے کہ فقر و درویشی کے باوجود ان کی خانقککاہ‬
‫میں شاہانہ فیاضیوں کا دریا بہتا تھا ۔ مطبخ میں روزانہ اتنا کھانا پکتکا ت ھاکہ تمککام غربکاءو مسکاکین‬
‫سیر ہو جاتے تھے}‪ { ٣٣‬آپ کا ارشاد گرامی ہے کہ درویشی یہ ہے کہ کسی آنے والے کو محکروم اور‬
‫مایوس نہ کیا جائے ‪ ،‬اگر کوئی بھوکا ہے تو اسے پیٹ بھر کر کھانا کھلیا جائے اور اگککر کککوئی ننگککا‬
‫ہے تو اسے مناسب اور نفیس لباس پہنایا جائے ۔ }‪ { ٣٤‬صوفیا کرام نے جو لنگککر خککانے قککائم کئے‬
‫ان میں بے گھر لوگوں کو پناہ اورغرباءکو مفت خوراک ملتی تھی۔حضرت شککاہ رکککن الککدین عککالم‬
‫ملتانی ؒ کے متعلق سیر الولیاء میں لکھا ہے ” جب آپ سلطان علءالدین خلجی کے عہد حکککومت‬
‫میں دہلی تشریف لئے تو جس روز آپ آئے اس روز بادشاہ نے دو لککھ تنککے آپ ککی نکذر کئے اور‬
‫پھر جب دہلی سے رخصت ہونے لگے تو پانچ لکھ تنکے دیئے ۔ مگر آپ ن کے ی کہ تمککام رقککم جککس روز‬
‫ملی اسی روز خلق خدا میں تقسیم کر دی ۔} ‪{ ٣٥‬‬

‫خواجہ نظام الدین اولیاءؒ اکثر روزہ رکھتے تھے اور سحر کے وقککت ب ھی ب ہت ہی قلیککل غککذا تنککاول‬
‫فرماتے تھے ‪،‬آپ کے خادم خواجہ عبدالرحیم ؒ جن کے ذمہ سحری کا انتظام ت ھا بیککان کرتکے ہیککں ککہ‬
‫سحری کے وقت کچھ بھی نہ کھاتے میں نے عرض کیا کہ آپ افطککار‬ ‫ؒ‬ ‫اکثر ایسا ہوتا کہ حضرت خواجہ‬
‫میں بھی نہیں کھاتے ‪ ،‬اگر سحری میں بھی نہیں کھا ئیں گے تو ضعف بڑھ جائے گا۔ یہ سن کر آپ‬
‫پر گریہ طاری ہو گیا اور فرمایکا ۔” کتنکے غریکب اور بکے ککس اب ب ھی مسکجدوں ککے کونکوں اور‬
‫چبوتروں پربھوکے پڑے ہوئے ہیں اور فاقے سے رات گزار دیتے ہیں یہ کھانا بھل میرے حلق سے نیچے‬
‫کس طرح اترسکتا ہے۔ } ‪ { ٣٦‬ایک روز مخلوق خدا کی حککالت زار پککر اپنککی قلککبی کیفیککات بیککان‬
‫کرتے ہوئے ارشاد فرمایا ‪:‬۔ ” جو رنج و غم میرے دل کے انکدر وقتکا فوقتکا ہوتکا رہتکا ہے شکائد ہی‬
‫کسی دوسر ے شخص کو اس سے زیادہ ہوتا ہو ۔ جو شخص اپنا غم و الم مجھ سے بیککان کرتککا ہے‬
‫اسے سن کر اس سے دوگنا زیادہ رنج و غم مجھ کو ہوتا ہے جکس ککی شکرح میکں نہیکں کرسککتا ۔‬
‫معلوم نہیں وہ لوگ کیسے سنگ دل ہیں جو اپن کے دینککی ب ھائیوں کککا غککم و الککم اپنککی آنک ھوں سکے‬
‫دیکھیں اور آہ نہ کریں ان پر بڑا تعجب ہے ۔} ‪{٣٧‬حضرت بابا فرید الدین گنککج شککر ؒ ککے حککالت‬
‫سے متعلق آتاہے ” آپ کی خانقاہ کے دروازے نصف شب تک کھلکے رہتکے اور آپ کککی خککدمت میککں‬
‫حاضر ہونے والے ہر شخص کو کچھ نہ کچھ دے کے لوٹا یا جاتا ۔لنگرخانہ کی طرف سے طککرح طککرح‬
‫کے کھانے دسترخوان پر چنے جاتے تو مہمان کھاتے لیکن خود تناول نہ فرمکاتے‪ ،‬زیکادہ تکر جکوار ککی‬
‫روٹی پسند فرماتے ۔ جب زائرین مٹ ھائی لتکے تکو مٹ ھائیوں ککا انبکار لکگ جاتککا لیککن یکہ مٹھائیککاں‬
‫اجودھن کے بچوں اور درویشوں میں تقسیم کر دی جاتیں کوئی محروم نہ رہتا ۔عبادت و ریاضککت‬
‫کے بعد صرف خلق اللہ کی خدمت ہی کی فکر زیادہ رکھتے‪ ،‬کوئی بیمار ہوتا تککو اس ک کے لی کے دعککا‬
‫فرماتے ‪ ،‬میاں بیوی ایک دوسرے سے بچھڑ جاتے تو دونوں کککو اپنککی کوشککش سکے پ ھر مل دیتکے ‪،‬‬
‫کوئی سرکاری عہدہ دار ظلم کرتا تو اس کککو ظلکم سکے منککع کرتکے‪ ،‬بکے قصککوروں کککو سککزا سکے‬
‫بچاتے ‪،‬کوئی فسق و فجور میں مبتل ہو جاتا تو اس کو صحیح راستہ پککر لگککاتے اور اس ک کے اخلق‬
‫کو درست کرنے کی کوشش کرتے۔ اصلح کا طریقہ یہ تھا کہ الگ الگ افراد کو اپنے پاس بلتککے اور‬
‫اپنی نگاہ مردمومن سے اس کی ماہیت قلب کرتے ۔} ‪{٣٨‬‬

‫حضرت جنید بغدادی کی خانقاہ علم و ادب کے مر کز کے علوہ مسا فروں کی قیام گاہ بھی تھی‬
‫جہا ں ایران و خراسان اور دیگککر ممالککک ککے صککو فیککا ء آکککر قیککام کرتکے ۔ } ‪{٣٩‬حضککرت خککواجہ‬
‫بہاءالدین نقشبندؒ کا طریقہ تھا کہ کوئی آدمی آپ کی خدمت میں ہدیہ پیش کرتا تو اتباع سنت میں‬
‫اسے قبول کر لیتے لیکن اس آدمی پر بھی بدلہ میں احسان فرماتے ۔دسککترخوان پککر چککراغ خککاص‬
‫طور پر مہمان کے پاس رکھتے تاکہ اسے آسانی ہو ۔اگر وہ سو جاتککا اور موسکم سکرد ہوتکا تکو گ ھر‬
‫میں خواہ ایک کپڑا ہی ہوتا وہ مہمان پر ڈال دیتے ۔ غرض کہ خدمت خلق کککا جککذبہ آپ کککی روزمککرہ‬
‫زندگی میں ہر جگہ کار فرما تھا۔آپ کا ارشاد ہے ‪:‬۔”اہل اللہ خدمت خلککق کککا بککوجھ اس لئے اٹ ھاتے‬
‫ہیں کہ ان کے اپنے اخلق کی اصلح ہو جائے ۔}‪{ ٤٠‬‬

‫زبدة المقامات میں نقشبندی سلسلے کے معروف صوفی خواجہ باقی باالل ؒہ کی نسکبت لک ھا ہے ”‬
‫آپ کی شفقت و رحم دلی کا یہ عالم تھا کہ ایک دفعہ لہور میں سخت قحط سالی واقع ہوئی اس‬
‫زمانے میں آپ لہور تشریف رکھتے تھے کئی روز تک آپ نے کھانا نہیککں کھایککا جککب آپ ککے سککامنے‬
‫کھانا لیا جاتا توفرماتے ” انصاف سے بعید ہے کہ کوئی بھوکاپیاسا گلی کوچوں میں جان دے اور ہم‬
‫کھانا کھائیں ‪ ،،‬چنانچہ جس قدر کھانا ہوتا سب کا سب بھوکککوں کےلئے بج ھوا دی ۔}‪{ ٤ ١‬شککفقت‬
‫کا یہ انداز جانوروں کے لئے بھی ویسا ہی تھا ۔ ایک رات تہجد کے لئے اٹھے تو بلککی بسککتر میککں سککو‬
‫گئی ۔ آپ نے اسے جگانا مناسب نہ سمجھا اور خود سردی کی کو فت برداشت کرتے رہے ۔آپ کککا‬
‫معمول تھا کہ سفر کے دوران اگر کسی کمزورشخص کو پیدل چلتا دیکھتے تو اسے سوار کر لیتککے‬
‫اور خود پیدل چلتے ۔ منزل پر پہنچنے سے کچھ پہلے خود سوار ہو جاتے تاکہ کسی کو اس نیکککی کککا‬
‫علم نہ ہو ۔ }‪ { ٤٢‬حضرت بہا ؤالدین زکریا ملتانی کی خانقاہ میں طرح طرح کے کھانے پکتے تھے‬
‫لیکن ان کککو ان نعمتککوں ککے ک ھانے میککں اسککی وقککت لککذت ملککتی جککب وہ مہمککانوں ‪ ،‬مسککافروں‬
‫اوردرویشوں کے ساتھ مل کر کھاتے ۔ جس شخص کو دیکھتے کہ وہ کھانا رغبککت سکے کھاتککا ہے تککو‬
‫اس کو بہت دوست رکھتے تھے ۔ } ‪{ ٤٣‬‬

‫مولنا ضياءالدين برنی کا بيان ہے کہ حضرت سيدی مولہ نے ايک خانقاہ بنوائي تھی۔اسکی تعمير پر‬
‫ہزاروں روپے خرچ کئے تھے‪،‬اس ميں بڑی مقدار ميں کھانا پکتا تھا ۔خانقککاہ ميککں ہ ھزاروں مککن ميککدہ‬
‫خرچ ہوتا تھا‪،‬پانچ سو جانور زبح کيے جاتے تھے‪،‬دو تين سومن شکر اورسو دو سو من بنات خريدي‬
‫جاتی تھی}‪{ ٤٤‬۔حضرت سید نصیرالدین محمود چراغ ؒ کے ہاں فارغ البالی کے زمانہ میں مہمککان‬
‫اور مریدین کے لئے دسترخوان پر اچھے اچھے کھانے ہوتے خود تو صاتم الککدہر ہوتے لیکککن مہمککانوں‬
‫کککو بککڑے لطککف و کککرم س کے لذیککذ ک ھانے کھلت کے ۔ } ‪ { ٤٥‬مہمککانوں کولذیککذ کھانککا کھلت کے وقککت‬
‫پندونصیحت کا سلسلہ جککاری رکھتکے ۔ ایککک بککار دسککترخوان پرعمککدہ پل ﺅت ھا ۔ حاضککرین کککو بککڑی‬
‫شفقت و محبت سے کھل رہے تھے ۔ دست مبارک سے پل ﺅبرتنوں میں ڈالتے جاتے اورتاکید فرمککاتے‬
‫یارو خوب کھاﺅ۔ جب لوگ کھاچکے تو فرمایا ‪:‬۔‬

‫‪1‬۔ کھانا کھاتے وقت یہ خیال رہے کہ خدائے تعا ٰلی دیکھتا ہے ۔‬
‫‪2‬۔ خدا کے واسطے کھا ئے اور نیت کرے کہ جو قوت اس سے پیدا ہو گی وہ اطاعت و عبادت میککں‬
‫صرف ہو گی ۔‬
‫ایک دن صحابہ کرام نے خدمت نبوی میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ یا رسولﷺ اللہ ہم کھانککا ک ھاتے‬
‫ہیں مگر ہمارا پیٹ نہیں بھرتا آپ نے فرمایا تم تنہا کھاتے ہو عرض کیا ہاں ہر شخص الگ الگ کھاتا‬
‫ہے آپ نے فرمایا اب اکٹھا ہوکر کھایا کرو اور پہلے بسم اللہ کہھھا کککرو اللکہ تعککالی برکککت دے گککا ۔}‬
‫‪{ ٤٦‬اس حدیث کي تفسير بيان کرتے ہوئے حصرت شاہ غلم علي دہلوي فرماتے ہيں"دوستوں ک کے‬
‫ساتھ مل کر کھانا زيادہ برکت ديتا ہےاور اس صورت ميں چاہئے کہ ہر ايک دوسککرے بپککر ايثککار کککرے‬
‫يعني جو چيز زيادہ اچھي ہو وہ دوسرے کو کھلئے ‪،‬يہ نہ ہو کہ بہتر چيز آپ کھائے يا حککرص ککے تحککت‬
‫دوسروں سے زيادہ کھائے ۔"} ‪ {٤٧‬ابو بکر واسطی سے کہا گیا ککہ کیککا آپ کککو ک ھانے کککی رغبککت‬
‫ہے ۔ فرمایا ہاں ۔پو چھا گیا ‪،‬کونسی چیز پسند کرتے ہو۔ فرمایا ‪،‬اللہ کے ذکر کا لقمہ جککو یقیککن کککی‬
‫صفائی کے ساتھ معرفت کے دستر خوان پر اللہ کے بارے میں اچ ھے گمککان کککی انگلیککوں س کے الل کہ‬
‫تعالی کی رضا اور خوشنودی کے پیالے سے ہو۔ } ‪ { ٤٨‬سید احمد رفاعی فرماتے ہیں کککہ صککوفی‬
‫کا نفس خدمت کے نور سے اور دل محبت اور راز معرفت کے نور سے منور ہو تا ہے۔} ‪{ ٤٩‬‬

‫شیخ عبدالحق محدث دہلوی اخبارالخیار میں لکھتے ہیں ککہ شکیخ عبکدالعزیز چشکتی دہلکوی اپنکے‬
‫زمانے میں مشائخ چشت کی یادگار تھے اور اخلق حسنہ مثل تواضع‪ ،‬حلم‪ ،‬صبر و رضا‪ ،‬خلق خککدا‬
‫پر شفقت اور عنایت فقرا میں اپنی نظیرنہ رکھتکے ت ھے شککاہ ولککی اللکہ ب ھی لکھتکے ہیککں ککہ شککیخ‬
‫عبدالعزیز نے محتاجوں کی حاجت روائی میں بڑی کوشش کرتے تھے ۔قادریہ سلسلہ کککے معککروف‬
‫بزرگ حضرت شیخ داﺅد کرمانی شیر گڑھی کا معمول تھا کہ سال میں ایک یا دو دفعہ جو کچھ آپ‬
‫کے پاس نذرو فتوحات کی قسم سے آتا تقسیم کردیتے اور اپنے گھر میں ایک مٹی ک کے کککوزے ک کے‬
‫سوا کچھ نہ رکھتے جب حضرت غوث العظم ؒ کا عرس میلد آپ کی خانقاہ میں ہوتا تککو بقککول مل‬
‫عبدالقادر بدایونی ایک لکھ کے قریب انسان جمع ہوتے اور ان سککب کککو لنگککر میککں کھانککا ملتککا ۔}‬
‫‪{ ٥٠‬‬

‫صوفیا کرام کی خانقاہوں سے مخلوق کو روحانی فیوض و برکات کے علوہ متعدد دنیوی فوائد‬
‫بھی حاصل ہوتے تھے ۔ان کے ہاں بے گھر لوگوں کو پناہ ‪،‬غرباءکو مفت خوراک اوربیمککاروں کککو دوا‬
‫ملتی تھی ۔ یہ خانقاہیں ہسپتالوںکے طور پر بھی استعمال کی جاتی تھیککں‪ ،‬ج ہاں شککیخ خانقککاہ اور‬
‫اس کے تربیت یافتہ مرید خود مریضوں کے علج معالجہ ‪ ،‬خوراک اورمناسب نگہداشککت کککا فریض کہ‬
‫انجام دیتے تھے ۔صوفیاءکرام کی اکثریت مروجہ طبی و سککماجی علککوم سکے ب ہرہ ور نظرآتککی ہے‬
‫جس کے شواہد جابجا صوفیاءکے سوانحی تذکروں اور ملفوظات میں بیان کردہ طبی نسخہ جککات‬
‫اور مختلف امراض کے حوالے سےتجویز کردہ علج کی صورت میں پائے جاتے ہیں۔‬
‫حضرت سید امیر علی ہمیدانی اربیاب فتیوت کی ے سیرخیل ت ھے اربیاب فتیوت اییک‬
‫دوسر ے کو اخی ب ھائی جان ک ہہ کر بلت ے ت ھے ۔آپ ن ے اخی ک ے تییین معنییی بیییان کیی ے‬
‫ہیں ۔اول لغوی جس کی رو س ے ایک باپ کی اولد کو اخی ک ہ ھا جاتییا ہھھے ۔دوم نییص‬
‫قرآنی کی رو س ے تمام مسلمانان عالم ب ھائی ب ھائی ہیں ۔سییوم ا ہل دل اس لفییظ‬
‫کو اصطلحی معنو ں میں استعمال کرت ے ہیں ک ہ اپن ے اخلق کی حفاظت خود کییی‬
‫جائ ے اور اپن ے آپ کو خدمت خلق ک ے لی ے ہم ہ دم تیار رک ھا جائ ے۔ ان ک ے نزدیک فتوت‬
‫ک ے تین مدارج ہیں ‪ :‬اول سخاوت ک ہ حلل آمیدنی کیو مخلیوق خیداکی ضیرورت پیر‬
‫ک ھل ے دل س ے خرچ کیا جائ ے ۔دوم صفائ ے باطن ک ہ دل کو بغض وحسید‪،‬کیبرو نخیوت‬
‫اور بری خوا ہشات س ے پاک رک ھا جائ ے ۔سوم وفا یعنی حقوق الل ہ اور حقوق العباد‬
‫کو اچ ھی طرح نب ھان ے کی کو شش کی جائ ے ۔{ ‪{٥١‬‬

‫حضرت شاہ رؤف احمد مجددی نے اپنے ‪ ٢٧‬اپریل ‪ ١٨١٦‬کے روزنامچہ میککں خانقککاہ مظہریکہ دہلککی‬
‫میں اس ایک روز موجود طالبین میں سمر قند بخارا غزنی تاشقند حصار قندھار کابککل پشککاور‬
‫کشمیر ملتان لہور سرہند امروہہ سنبھل رامپور جائس بہڑائچ بریلی لکھنؤ گورکھپور‪ ،‬عظیم آبککاد ‪،‬‬
‫ڈھاکہ حیدر آباد اور پونا کے شہروں سے آنے والے افراد ککے نکام لکھھھے ہیکں جکو ککہ خانقکا ہ میکں‬
‫حضرت شاہ غلم علی کی خدمت میں استفادہ کے لئے حاضککر ت ھے۔آپ کککی فیاضککی اور سککخاوت‬
‫اس قدر تھی کہ کبھی سائل کو محروم نہیں لوٹا یا۔جو اس نے مانگا و ہی دیککا ۔اپنکے پیککران عظککام‬
‫خصو صا حضرت بہا ؤ الدین نقشبند کی نیاز کے لئے حلوا تیار کروا کر فقککرا میککں تقسککیم کرتکے۔‬
‫کبھی دیگوں کو کھل چھوڑ دیتے کہ جو چاہے کھانا لے جائے۔} ‪{ ٥٢‬‬

‫حضرت حاجی وارث علی شاہ ؒ فرماتے ہیں ‪:‬۔ خلق خدا کی خدمت ایمان کی نشانی ہے خککدا اس‬
‫کو دوست رکھتا ہے جو مخلوق خدا کی بے غرض خکدمت کرتکا ہے ۔ مخلککوق خککدا ککے سکاتھ اچ ھا‬
‫سلوک کرنا صرف اس خیال سے کہ خدا کے بندے ہیں اور اس کی صنعت کی یادگار ہیں اس عمل‬
‫سے تم کو خدا کی محبت نصیب ہو گی اور یہی تصوف کککی اصککل ہے ۔ حضککرت شککاہ غلم علککی‬
‫دہلوی ؒاپنے رسالہ احوال بزرگان میں فرماتےہیں کہ حضرت خواجہ سیف الدین ؒ چودہ سو طلبککہ کککو‬
‫وظیفہ دیتے تھے ۔ } ‪ { ٥٣‬حضرت عبدالغفور پشاوری مجددی ک کے دسککترخوان س کے روزان کہ تقریبککا‬
‫‪500‬آدمی کھانا کھاتے ۔ آپ کا دیگ دان کبھی ٹھنڈا نہ پڑتا ۔خدام عالی مقککام صککبح سکے شککام تککک‬
‫کھانا پکاتے اور تقسیم کرنے میں مشغول رہتے ۔ شیخ کھانے کے ساتھ ساتھ حاجت مندوں کو نقدی‬
‫اور لباس بھی مرحمت فرماتے ۔} ‪[ ٥٤‬‬
‫عالم عرب امیر ملت پیر سید جماعت علی شاہ محدث علی پوری کو آج بھی ان کی سککخاوت و‬
‫فیا ضی کی بدولت ابو العرب کے لقب سے یاد کرتا ہے ۔ مدینہ منورہ میں ایککک صککدی قبککل مہمککا‬
‫نان رسول ﷺکے لئے جماعت منزل کے نام سے آپ کی تعمیر کردہ رباط یا آج بھی پوری دنیا س کے‬
‫دیار رسولﷺ میں آنے والےمہمانوںمیں بے حد مقبککول ہے} ‪ [ ٥٥‬۔حضککرت میککاں شککیر محمدشککرق‬
‫پوری ؒ جب سڑک کے کنارے بیٹھے غریب خککوانچہ فروشککوں یککا چ ھوٹے دوکانککداروں ککے پککاس سکے‬
‫گزرتے تو بل ضرورت بھی ان سے چیزیں خرید لیتے اور ان کے ٹوکرے میککں سکے گنککدے اور خککراب‬
‫پھل چھانٹ لیتے اور پورے پیسے ان کے حوالے کر تے ۔ لوگ پوچھتے حضرت ی کہ کیککا تککو آپ فرمککاتے‬
‫دراصل یہ لوگ سوالی ہوتے ہیں اس لیے ان کی مدد کرنا معاشرے کا فرض ہے ۔ غریککت ککے مککارے‬
‫سوال نہیں کرتے اس لئے چھوٹی موٹی چیزیں لے کر بیٹھ جاتے ہیں کہ کوئی خدا کا بنککد ہ رحککم کککر‬
‫کے ان سے چیزیں خرید لے اور ان کی ضرورت پوری ہو جککائے ۔ } ‪ [ ٥٦‬آپ اکککثر بککازار اوردکککان‬
‫سے کھانے پينے کي اشياءخريد لتےاور ضرورتمند دوستوںاور مسکينوں کو مفککت فرمککاتے‪،‬ايثککاراور‬
‫سخاوت کا يہ عالم تھا کہ جو کچھ پاس ہوتا راہ مول ميں لٹا ديتے } ‪{ ٥٧‬۔ پير سيد حيدر علي شکاہ‬
‫جللپوري کے خليفہ قاضي احمد چشتي حيدري نےاپنے شيخ کامل کي طرح لنگر کا سلسککلہ جککاري‬
‫رکھا جہاں سے ہر آنے والے کو بغير کسي امتياز کھانا فراہم کيا جاتا } ‪ { ٥٨‬مککدینتہ الولیککا ملتککان‬
‫میں نقشبندی مجددی سلسلہ کے نامور بزرگ سید ولی محمد شاہ المعروف حضککرت چککادر والککی‬
‫سرکار کے آستانہ پر لنگر شب و روز جاری رہتا ‪،‬آنے والوں کوقیککام و طعککام کککی س کہو لیککا ت ک کے‬
‫ساتھ شیخ خود اپنے ہاتھ سے شیرینی اور سفری اخراجات دے کر عزت و احترام کے ساتھ رخصت‬
‫کرتے۔‬

‫تمام سلسل سے وابستہ بزرگان دین مہمان نوازی‪ ،‬بھوکوں کو کھانا کھل نے‪،‬اور غربا و مسککاکین‬
‫میں اشیا ئے ضرورت خاص طور پرخوراک کی تقسیم کو قرب خداوندی کا اہم ذریع کہ قککرار دیت کے‬
‫ہیں ۔بسیار خوری یا پیٹ بھر کر کھانے سے احتراز اور ضرورت مندوں میککں خککوراک ککے دسککتیاب‬
‫ذخائر کی منصفا نہ تقسککیم پککر مبنککی اس حکمککت عملککی سکے مصککطفائی معاشککرہ میککں غککذائی‬
‫قلت ‪،‬ذخیرہ اندوزی اور نا جا ئز منافع خوری پر قابو پانے ‪ ،‬تحفظ خوراک ‪ ،‬امراض شکم اور اس‬
‫سے جنم لینے والی پیچیدگیوں کے تدارک اور مناسب مقدار میں خککوراک تککک ہر فککرد کککی آسککان‬
‫رسائی جیسے اہم فوائد حاصل ہو تے ہیں۔اس طرح معاشرہ داخلی بد امنی و بے چینککی کککا شکککار‬
‫ہونے کی بجا ئے سماجی استحکا م کی جا نب گامزن رہتا ہے۔‬

‫صوفیائےاسلم کی تعلیمات کے نتیجے میں آج بھی دنیا بھر ککے مسکلمان صکدقات واجبکہ ککے علوہ‬
‫حسب توفیق سال بھر میلد کی محافل‪،‬ختم قرآن ‪،‬گیارہویں شریف ‪،‬آئمہ کرام کی نیاز اہل خککانہ‬
‫کی پیدا ئش و وفات اور اعراس بزرگان دین کے مواقع پر صککدقات نککا فلکہ ککے طککور پککر اربککوں‬
‫روپے کی متھائی ‪،‬کھانا ‪،‬کپڑے اور دیگر اشیائے ضرورت غربا و مسککاکین میککں تقسککیم کرتکے ہیککں۔‬
‫اکتو بر ‪ ٢٠٠٥‬میں آنے والے خوفنا ک زلزلہ کے موقع پر متا ثرین کی امداد کے لئے قائم کککی گئی‬
‫مصطفا ئی بستیو ں میں روزانہ چالیس ہزار سے زائد افککراد کککو چکھ مککاہ تککک خشککک راشککن اور‬
‫مصطفائی لنگر کی مفت فراہمی عوام کے جذبہ ایثار و قربانی کا منہ بولتا ثبوت ہے جس کککی آبیککا‬
‫ری صد یوں سے بزرگان دین کرتے چلے آئے ہیں ۔ یہ امر تعجب انگیز ہے کہ زلزلہ کی خککون آ شککام‬
‫رات بھی جب ہر طرف موت کا رقص جکاری ت ھا مصکطفائی رضکا ککاروں نکے مظفکر آبکاد آزاد‬
‫کشمیر میں حضرت سائیں سہیلی سرکار کی درگاہ پر جلنے والے چراغ کی لو کو مدہم نہیں ہو‬
‫نے دیا اورلنگر کا سلسلہ پہلے سے زیادہ بھر پور انداز میں جاری رکھا ۔ دنیا بھر میں پھیلی صوفی‬
‫خانقاہوں میں صدیو ں سے بل تعطل جاری لنگر کی تقسیم صو فیا کی انسا ن دوستی اور عککوام‬
‫کی ان سے گہری عقید ت کا واضح ثبوت ہے۔ مدینہ منورہ ‪،‬بغداد‪ ،‬مشہد ‪،‬اجمیر ‪ ،‬دہلککی ‪ ،‬ل ہور‪،‬‬
‫ملتان ‪،‬پاکپتن‪،‬گولڑہ؛تونسہ‪،‬علی پور سیداں‪ ،‬سیال شریف‪،‬سدرہ شریف ‪،‬مانکی‪ ،‬زکککوڑی‪ ،‬پیککر جککو‬
‫گو ٹھ‪ ،‬لواری‪ ،‬سیہون اور دیگرمقامات پر آج بھی لکھوں افراد لنگر کے حصول کو اپنککی سککعادت‬
‫خیال کرتے ہیں۔‬

‫قرآن حکیم کے مطابق اللہ تعا لی انسان کو خوف اور ب ھوک دے کککر آزماتککا ہے } ‪ {٥٩‬اوراللکہ‬
‫کی یاد اور اس کے ذکرسے اعراض بر تنے والو ں کی معیشککت تنککگ کککر دی جککاتی ہے ۔} ‪{٦٠‬آج‬
‫پوری دنیا خوراک کی کمی کے با عث ایک شدید نو عیت کے عککدم تحفککظ اور داخلککی خککوف میککں‬
‫مبتل ہے ۔ؤطن عزیز میں آٹے اور چینی کے لئے عوام کی لمبی لمبی قطاریں اس خوف کککی عکککا‬
‫سی کرتی ہیں ۔خشک سالی‪ ،‬تیزی سے بنجر ہوتی زرخیز اراضی‪ ،‬پیچیدہ فصلتی امککراض‪،‬زخیککرہ‬
‫اندوزی اور ہوس زر میں مبتل نا اہل انتظامی مشینری کے باعث عککوام ک کے انککدر خککوف اور خککود‬
‫غرضی کا منفی احساس بڑہتا چل جا رہا ہے ۔در ایککں حکالت بکزر گکان دیکن ککے آسکتا نککوں سکے‬
‫وابستہ سجا دہ نشینو ں اور عقید ت مندو ں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اولیا ء کرام کی انسان نککواز‬
‫روایات کو زندہ کرتے ہو ئے اپنے جمع کردہ وسائل کو مخلوق خدا کی حقیقی فل ح و بہبود کے لئے‬
‫صرف کرنے کا عہد کریں ۔ لنگرکی روایت کو رواج دیا جائے۔غربت و افلس ککے سکتائے ‪،‬دن را ت‬
‫گلی کو چوں میں بھوک سے بلبل تے بچوں‪،‬ادویات کی بر وقت عدم دستیا بی کے باعث دم توڑتے‬
‫مریضو ں اورمتوازن و مناسب خوراک کی شدید کمی کے شکار لکھو ں افراد کے لئے فوری اور‬
‫عملی اقدامات کئے جائیں تاکہ صو فیا کی خا نقا ہیں ایک مرتبہ پ ھر مظلککوم و ب کے کککس انسککانوں‬
‫کی پنا ہ گا ہیں بن سکیں۔ یا د رہے کہ رازق حقیقی پر توکل ‪ ،‬صبر و شکر ‪،‬قلت طعککام ‪ ،‬صککدق‬
‫مقال ‪،‬کسب حلل‪،‬کھا نے کے آداب اور انسانی ہمدردی سے متعلق قرآنی احکامات ‪،‬نبی ء رحمت‬
‫کے پاکیزہ ارشادات و تعلیمات ‪،‬صحابہء کرام اور اہل بیت اط ہار ککے طککرز حیککات اور صککو فیککا ئے‬
‫کرام کی حکمت عملی اور تربیتی اسلوب کو اپنا کر ہی ہم سماجی و معاشی طور پککر ایککک‬
‫مضبوط و خوشحال معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں ۔‬

‫‪ .1‬عالمي ادارہ ء خوراک کي رپورٹيں‬


‫‪ .2‬سورہ آل عمران ‪٣‬۔‪٩٢‬‬
‫‪ .3‬تفسیر ضیا القر آن از پیر محمد کرم شاہ الزہری ‪،‬ص‬
‫‪ .4‬سورہ الدہر ‪٧٦‬۔ ‪٨،٩‬‬
‫‪١٦ ،١٣،١٤،١٥‬‬ ‫‪ .5‬سورہ البلد ‪٩٠‬۔‬
‫‪ .6‬سورہ الفجر ‪٨٩‬۔۔‪١٨‬‬
‫‪ .7‬سور ہ ٰيسين‬
‫‪.8‬‬
‫‪ .9‬پير محمد کرم شاہ الزہری‪،‬ضياءالنبی‪،‬ضياءالقرآن پبلی کيشنز‪ ،‬لہور‪،‬جلد ‪٥‬ص ‪٩٧٠‬‬
‫‪ .10‬اردو انسائيکلو پيڈيا‪،‬قومی کونسل برائے ترقئي اردو‪ ،‬نئی دہلی ‪١٩٩٦‬ءجلداول‬
‫‪ .11‬اردو انسائيکلو پيڈيا‪،‬قومی کونسل برائے ترقئي اردو‪ ،‬نئی دہلی ‪١٩٩٦‬ءجلداول‬
‫‪ .12‬اردو انسائيکلو پيڈيا‪،‬قومی کونسل برائے ترقئي اردو‪ ،‬نئی دہلی ‪١٩٩٦‬ءجلداول‬
‫اردو جامع انسائيکلو پيڈيا‪،‬شيخ غلم علی اينڈسنز‪،‬لہور‪،١٩٨٧ ،‬جلداول‬ ‫‪.13‬‬
‫‪ .14‬صحیح بخاري‪،‬کتاب الطعمہ‪،‬باب المومن‬
‫ڈاکٹرہمايوںمحمدعباس‪،‬سماجي بہبود تعليمات نبوي کي روشني ميککں‪،‬مکتب کہ جمککال‬ ‫‪.15‬‬
‫کرم‪،‬لہور‬
‫‪ .16‬۔کشف المحجو ب ‪،‬ترجمہ سيد غلم معين الدين نعيمي‪ ،‬زاويہ‪،‬لہور‪٢٠٠ ،‬ءص ‪٤٩٦‬‬
‫‪ .17‬۔کشف المحجو ب ‪،‬ترجمہ سيد غلم معين الدين نعيمي‪ ،‬زاويہ‪،‬لہور‪٢٠٠ ،‬ءص ‪٤٩٧‬‬
‫صبا ح الد ین عبد الر حما ن بزم صوفیہ‪،‬زاويہ‪،‬لہور‪٢٠٠٣ ،‬ءص ‪٣٧٣‬‬ ‫‪.18‬‬
‫اخبارالخيار‪٢٧،‬‬ ‫‪.19‬‬
‫‪.20‬‬
‫‪ .21‬کشف المحجو ب ‪،‬ترجمہ سيد غلم معين الدين نعيمي‪ ،‬زاويہ‪،‬لہور‪٢٠٠ ،‬ءص ‪٤٩٧‬‬
‫نعيم طاہر سہروردي‪،‬نفحات سہرورديہ‪،‬زاويہ‪،‬لہور ‪٢٠٠٣‬ء‬ ‫‪.22‬‬
‫نعيم طاہر سہروردي‪،‬نفحات سہرورديہ‪،‬زاويہ‪،‬لہور ‪٢٠٠٣‬ء‬ ‫‪.23‬‬
‫انيکککس الرواح مکککولفہ خکککواجہ معيکککن الکککدين چشکککتی اجميکککری‪،‬ترجمکککہ اسکککد‬ ‫‪.24‬‬
‫نظامی‪،‬قاضیپبلی کيشنز‪،‬لہورص ‪٤١٦‬‬
‫ايضا ً ص ‪٤٦١‬‬ ‫‪.25‬‬
‫‪ .26‬ملفو ظات نقشبندیہ مرتبہ صادق قصوری‪ ،‬زاويہ‪،‬لہور‪١٩٩٨ ،‬ءص ‪١٣٧‬‬
‫‪ .27‬ملفو ظات نقشبندیہ مرتبہ صادق قصوری‪ ،‬زاويہ‪،‬لہور‪١٩٩٨ ،‬ء ص ‪١٢٢‬‬
‫‪ .28‬ملفو ظات نقشبندیہ مرتبہ صادق قصوری‪ ،‬زاويہ‪،‬لہور‪١٩٩٨ ،‬ء ‪٦٦‬‬
‫‪ .29‬ملفو ظات نقشبندیہ مرتبہ صادق قصوری‪ ،‬زاويہ‪،‬لہور‪١٩٩٨ ،‬ء ‪٤٢‬‬
‫‪ .30‬ملفو ظات نقشبندیہ مرتبہ صادق قصوری‪ ،‬زاويہ‪،‬لہور‪١٩٩٨ ،‬ء ‪٤٢‬‬
‫‪ .31‬صبا ح الد ین عبد الر حما ن بزم صوفیہ‪،‬زاويہ‪،‬لہور‪٢٠٠٣ ،‬ءص ‪٤٨‬‬
‫‪ .32‬صبا ح الد ین عبد الر حما ن بزم صوفیہ‪،‬زاويہ‪،‬لہور‪٢٠٠٣ ،‬ء‬
‫‪ .33‬صبا ح الد ین عبد الر حما ن بزم صوفیہ‪،‬زاويہ‪،‬لہور‪٢٠٠٣ ،‬ءص ‪٢١٠‬‬
‫‪ .34‬صبا ح الد ین عبد الر حما ن بزم صوفیہ‪،‬زاويہ‪،‬لہور‪٢٠٠٣ ،‬ء‬
‫‪ .35‬صبا ح الد ین عبد الر حما ن بزم صوفیہ‪،‬زاويہ‪،‬لہور‪٢٠٠٣ ،‬ء‬
‫‪ .36‬صبا ح الد ین عبد الر حما ن بزم صوفیہ‪،‬زاويہ‪،‬لہور‪٢٠٠٣ ،‬ء‬
‫‪ .37‬صبا ح الد ین عبد الر حما ن بزم صوفیہ‪،‬زاويہ‪،‬لہور‪٢٠٠٣ ،‬ء‬
‫‪ .38‬صبا ح الد ین عبد الر حما ن بزم صوفیہ‪،‬زاويہ‪،‬لہور‪٢٠٠٣ ،‬ء‬
‫ف اولیا ء ل ہور‪،‬جلد ‪ ٢‬شمارہ ‪، ٣‬‬‫سہ ماہی مجلہ معار ِ‬ ‫‪.39‬‬
‫‪.40‬‬
‫‪ .41‬صبا ح الد ین عبد الر حما ن بزم صوفیہ‪،‬زاويہ‪،‬لہور‪٢٠٠٣ ،‬ء‬
‫‪.42‬‬
‫‪.43‬‬
‫‪ .44‬صبا ح الد ین عبد الر حما ن بزم صوفیہ‪،‬زاويہ‪،‬لہور‪٢٠٠٣ ،‬ء‬
‫‪ .45‬صبا ح الد ین عبد الر حما ن بزم صوفیہ‪،‬زاويہ‪،‬لہور‪٢٠٠٣ ،‬ء‬
‫مسند امام احمد اور سنن ابوداؤد‬ ‫‪.46‬‬
‫مجددي رؤف احمد‪، ،‬فيض نقشبند‪ ،‬ترجمہ اختر شاہجہا ن پوری ‪،‬ضياء القرآن پبلی‬ ‫‪.47‬‬
‫کيشنز‪،‬لہور‪١٩٧٩ ،‬ص ‪١٦‬‬
‫‪ .48‬سککید اخمککد الککر فککاعی‪ ،‬احککوال المعککار فیککن تککر جمککہ مہمککد عظیککم فککارو قککی ‪،‬پککورب‬
‫اکادمي‪،‬اسلم آباد‪٢٠٠٨ ،‬ء‬
‫‪ .49‬سککید اخمککد الککر فککاعی‪ ،‬احککوال المعککار فیککن تککر جمککہ مہمککد عظیککم فککارو قککی ‪،‬پککورب‬
‫اکادمي‪،‬اسلم آباد‪٢٠٠٨ ،‬ء‬
‫مربي کشمير شاہ ہمدان ‪،‬نذير نقشبندي‪،‬مطبع زاہد پرنٹرز‪،‬لہور‬ ‫‪.50‬‬
‫مجددي رؤف احمد‪، ،‬فيض نقشبند‪ ،‬ترجمہ اختر شاہجہا ن پوری ‪،‬ضياء القرآن پبلی‬ ‫‪.51‬‬
‫کيشنز‪،‬لہور‪١٩٧٩ ،‬ص ‪١٦‬‬
‫ڈاکٹرہمايوںمحمدعباس‪،‬سماجي بہبود تعليمات نبوي کي روشني ميککں‪،‬مکتب کہ جمککال‬ ‫‪.52‬‬
‫کرم‪،‬لہورص ‪١١٦‬‬
‫ڈاکٹرہمايوںمحمدعباس‪،‬سماجي بہبود تعليمات نبوي کي روشني ميککں‪،‬مکتب کہ جمککال‬ ‫‪.53‬‬
‫کرم‪،‬لہورص ‪١١٦‬‬
‫‪ .54‬سید اختر حسین ‪/‬طاہر فاروقی‪،‬سیرت امیر ملت ‪ ،‬مکتبہ فريدي‪،‬کراچي ‪١٩٧٦‬ءص ‪٣٩٤‬‬
‫ڈاکٹرہمايوںمحمدعباس‪،‬سماجي بہبود تعليمات نبوي کي روشني ميککں‪،‬مکتب کہ جمککال‬ ‫‪.55‬‬
‫کرم‪،‬لہورص ‪١١٦‬‬
‫‪ .56‬محمد نذير رانجھا‪،‬تاريخ و تذکرہ خانقاہ نقشبنديہ مجدديہ شرق پککور شککريف‪،‬پککورب اکککادمی‬
‫اسلم آباد‪٢٠٠٧،‬ء ص ‪٣٩‬‬
‫چشتي‪،‬مريد احمد‪،‬انور سيال‪،‬مکتبہ وارثيہ‪،‬جہلم‪٢٠٠٨،‬ء‬ ‫‪.57‬‬
‫ورہ البقرہ ‪٢‬۔۔‪١٥٥‬‬ ‫‪.58‬‬
‫سورہ ٰطحٰہٰ‪٢٠‬۔۔ ‪١٢٤‬‬ ‫‪.59‬‬

‫‪.60‬‬
‫‪.61‬‬
‫‪.62‬‬
‫‪.63‬‬
‫‪.64‬‬

‫ین عبد الر حما ن بزم صوفیہ‪،‬زاويہ‪،‬لہور‪٢٠٠٣ ،‬ءص۔‪١١٧‬‬


‫‪.1‬‬
‫‪ .2‬صبا ح الد ین عبد الر حما ن بزم صوفیہ‪،‬زاويہ‪،‬لہور‪٢٠٠٣ ،‬ءص۔‪١١٧‬‬
‫‪.3‬‬
‫‪ .4‬صبا ح الد ین عبد الر حما ن بزم صوفیہ‪،‬زاويہ‪،‬لہور‪٢٠٠٣ ،‬ءص۔‪١٩٧‬‬
‫‪.5‬‬
‫‪ .6‬ڈاکٹرہمايوںمحمککدعباس‪،‬سککماجي بہبککود تعليمککات نبککوي کککي روشککني ميککں‪،‬مکتبککہ جمککال‬
‫کرم‪،‬لہورص ‪١١٦‬‬
‫‪ .7‬ڈاکٹرہمايوںمحمککدعباس‪،‬سککماجي بہبککود تعليمککات نبککوي کککي روشککني ميککں‪،‬مکتبککہ جمککال‬
‫کرم‪،‬لہورص ‪١١‬‬
‫‪ .8‬ض‬
‫‪.9‬‬
‫‪ .10‬صبا ح الد ین عبد الر حما ن بزم صوفیہ‪،‬زاويہ‪،‬لہور‪٢٠٠٣ ،‬‬
‫‪.11‬‬
‫‪.12‬‬

‫‪١٥١٦‬۔ اردوجامع انسائيکلوپيڈيا‪،‬جلددوم‪،‬ص‪١٩٨٧،‬ء‬


‫‪١٧‬۔ اردوجامع انسائيکلوپيڈيا‪،‬جلددوم‪ ١٩٨٨ ،‬ءص ‪١٣٣٠‬‬
‫۔‪١٨‬۔ ۔۔۔‬
‫‪١٩‬۔‬
‫‪٢٠‬۔‬
‫کتا بیا ت‬

‫‪١‬۔تفسیر ضیا القر آن از پیر محمد کرم شاہ الزہری ‪،‬‬


‫‪٢‬۔ تفسیر خزا ئن العر فان از مو لنا نعیم الد ین مراد آبادی ‪،‬‬
‫‪٣‬۔کشف المحجو ب ‪،‬ترجمہ سيد غلم معين الدين نعيمي‪ ،‬زاويہ‪،‬لہور‪٢٠٠،‬ء‬
‫‪٤‬۔ احوال المعار فین از سید اخمد الر فاعی تر جمہ مہمد عظیم فارو قی ‪،‬پورب اکادمي‪،‬اسلم‬
‫آباد‪٢٠٠٨،‬ء‬
‫ملفو ظات نقشبندیہ مرتبہ صادق قصوری‪ ،‬زاويہ‪،‬لہور‪١٩٩٨،‬ء‬ ‫‪٥‬۔‬
‫‪٦‬۔سیرت امیر ملت مرتبہ سید اختر حسین ‪،‬مکتبہ فريدي‪،‬کراچي ‪١٩٧٦‬ء‬
‫‪٧‬۔‬
‫‪٨ ،‬۔‬
‫‪٩‬۔‬
‫‪ ١٠‬۔عالمي ادارہ ء خوراک کي رپورٹيں‬
‫‪ ١١‬۔مجددي رؤف احمد‪،‬دارالمعارف ‪،‬فيض نقشبند‪،‬ص ‪١٦‬‬
‫‪ ١٢‬۔انيس الرواح‪ ،‬ترجمہ ‪،‬اسد نظامي ص ‪،٤٦١‬قاضي پبلي کيشنز‪،‬لہور‬
‫‪١٣‬۔ڈاکٹرہمايوںمحمدعباس‪،‬سماجي بہبود تعليمات نبوي کي روشني ميں‪،‬مکتبہ جمال کرم‪،‬لہھھورء‬
‫‪٢٠٠٤‬ء‬
‫۔۔ ‪١٤‬۔نعيم طاہر سہروردي‪،‬نفحات سہرورديہ‪،‬زاويہ‪،‬لہور ‪٢٠٠٣‬ء‬
‫‪١٥‬۔ چشتي‪،‬مريد احمد‪،‬انور سيال‪،‬مکتبہ وارثيہ‪،‬جہلم‪٢٠٠٨ ،‬ء‬
‫‪ ١٦‬۔ عارف علي قادري ‪،‬احوال و آثارسيد عفيف الککدين الجيلنککي الحمککوي‪،‬بغککدادي ہاؤس‪،‬ملتککان‬
‫روڈ‪،‬لہور‪٢٠٠٦،‬ء‬
‫‪١٧‬۔ اردوجامع انسائيکلوپيڈيا‪ ،‬جلد اول ‪،١٩٨٧‬ص ‪٥٦٧‬ء‬
‫‪ ١٨‬۔اردوجامع انسائيکلوپيڈيا‪،‬جلددوم‪،‬ص ‪١٣٣٠،١٩٨٧‬ء۔‬

You might also like