Professional Documents
Culture Documents
ت
١۔غذائی تحفظ اور صوفیا ٫کرام کی حکم ٍ
ِعملی
٢۔صوفياء کرام اور لنگر کي روايت
روٹی کپڑا اور مکان کے مسائل نے ہر دور میں نسل انسانی کو پریشان کیے رکھا ہے ۔ وسائل کی
غیر منصفانہ تقسیم کے باعث غذائی قلت کا مسئلہ تمام تر زرعی و سائنسی ترقی کے باوجود آج
بھی دنیائے انسانیت کو درپیش سنگین بین القوامی مسئلہ کی شکل اختیار کرگیا ہے اور دنیککا ک کے
متعدد خطوں خصو صا ترقی پذیر ممالک میں قحط سالی کا سما ں نظر آتا ہے۔دنیککا ک کے دس
ط غربت سککے امیر ترین ممالک دنیا کے ٨٥فیصد دولت پر قابض ہیں۔ ایک ارب سے زائد افراد خ ِ
بھی نیچے زند گی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ٨٥کروڑ انسان شدید ب ھوک اور افلس کککا شکککار ہیککں ۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق پانچ سال سے کم عمر کے بیککس کککروڑ س کے زائد بچ کے
غذا کی قلت کی وجہ سے کم وزنی کا شکار ہیں جب کہ انسانوں کی عالمی بسکتی میکں ہر پانکچ
سیکنڈ بعد ایک بچہ خوراک کی کمی اور اس سے پیکدا ہو نکے والکے امکراض ککے بکاعث مکوت ککی
آغوش میں چل جاتا ہے ۔ہر سال بھوک اور فاقہ سے مرنے والے افراد کی تعداد ایڈز ،ملیریا ،ٹی بی
اور جنگوں میں ہلک ہونے والے افراد سے کہیں زیادہ ہے ۔] { ١
اسلم کی پاکیزہ تعلیمات کے مطابق ہر فرد کو رزق کی ضمانت دی گئی ہے ۔رزق ہر اس چیز کو
کہتے ہیں جو کسی جاندار کی غذا بنے اور اس میں اس کی روح کی بقا اور جسم کی نشو و نمککا
اور نہیں کوئی جاندار زمین میں مگر اللہ تعا لی شامل ہے ۔قرآن حکیم میں ارشاد خداوندی ہے
کے ذمہ ہے اس کا رزق ،وہ جانتا ہے اس کے ٹہر نے کی جگہ کو اس کے امانت رکھے جانے کککی جگ کہ
صککرف { پیر محمدکرم شاہ الزہری اس آیت کی تفسیر بیان کرتے ہوئے لکھت کے ہیککں کو} ً ٢
ن کککرم بچ ھا ہوا ہے ۔ی کہ ِ خوا دستر کا جس ہے۔ واہ ل ھ ک ہ ن خا لنگر کا جس ہے ذات کی تعالی اللہ
اس نے اپنے ذمہ کرم پر لیا ہوا ہے کہ وہ ہر چیز کی ضرورت کا انتظام خککود فککر مککا ئے گککا ۔ }{ ٣
ایسا کیوں نہ ہو کہ خود اس کے پیارے رسولﷺ نے خلق کو عیال اللہ یعنی اللہ کا کنبہ قرار دیا ہے ۔
یعنکی اللکہ منعکم اللہ معطککی و انکا قاسکم حضو ر رحمت دو عالم نے ارشاد فر ما یا
حقیقی ہے اور میں تقسیم کرنے وال ہوں ۔تاریخ عالم گواہ ہے کہ صبح ازل سے آج تک اس قاسم
ِ خیرات کے فیو ض و برکات کا با ڑہ بٹتا ہے۔ صو فیائے کرا م اسی نظام رحمت کا حصہ ہیں جککن
کا مادی و روحانی فیضان ہر وقت جاری رہتا ہے ۔
اسلم نے اس اہم سما جی و معاشی مسئلہ کے پا ئیدار حل کے لئےبھوک اور افلس کے خاتمہ کو
ایک دینی و سماجی فریضہ قرار دیا ہے ۔ معاشرے کے ہر فرد تک خوراک کککی رسککائی کککو یقینککی
بنانے کے لئے قرآن حکیم نے انفاق فی سبیل اللہ ،یتیموں کی پککرورش ،بکے آسککرا لوگککوں کککی کفککا
لت ،مظلوموں کی داد رسی اور مساکین کو کھانا کھلنے کی بار بار تاکیککد کککی ہے۔سککورہ الککدہر
میں ایما ن والوں کی نشانی یہ بیان کی گئی ہے کہ ؛ اور وہ کھانککا کھلت کے ہیککں اس یعنککی الل کہ کککی
محبت پر مسکین ،یتیم اوراسیر کو اور ان سے کہتے ہیں کہ ہم تمہیں خاص اللہ ککے لئے کھانککا دیتکے
ہیں اور تم سے کوئی بدلہ یا شکر گزاری نہیں ما نگتے۔ } {٤سورہ البلد میکں اس ککار عظیکم ککو
ایک گھاٹی سےتعبیر کرتے ہوئے ارشاد فرما یا گیا ہے ' اور تو کیا جانے وہ گھاٹی کیا ہے کسککی بنککدے
کی گردن چھڑانا یا بھوک کے دن کھانا دینا رشتہ دار یتیم کو یا خککاک نشککین مسکککین کککو ۔ } { ٥
سورہ الفجر میں معاشی خوش حالی کے بعد تنگ دستی اور عسرت کی وجہ بیان کرتے ہوئے بتایا
گیا کہ وہ آپس میں ایک دوسرے کو مسکینوں کو کھانا کھلنے کی ترغیب نہیککں دیت کے ۔ } { ٦سککورہ
یاسین میں اس اہم سماجی و دینی ذمہ داری سے پہلو تہی کر نے والے افراد کی شدید الفاظ میں
مذمت کی گئی ہے۔} { ٧
رحمت عالم ﷺاور صحابہ کرام کی پاکیزہ زندگیوں کے مطککا لعکہ سکے ایثککار و ہمککدردی ککے ایسکے
حیرت انگیز واقعات سامنے آتے ہیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ریا ست مدینہ ککے ابنککدائی دور میککں
اگرچہ معاشی تنگی اور وسائل کی شدید قلت کا سامنا تھا اور مساکین صحابہ کککافی تعککداد میککں
موجود تھے لیککن قرآنککی تعلیمککات پککر سککرکار دو عکالم ککے ارشکادات ککی روشکنی میکں سککختی
سےعمل درآمد کے نتیجہ میں یتا می اور مسا کیکن ککو مکمکل غکذائی تحفکظ حاصکل ت ھا۔ حضکور
رسالت مآ بﷺ نے انفاق ،ایثار اور باہمی خیر خواہی کو ریا ستی پالیسی کے بنیککادی اصککولوں ککے
طور پککر پیککش کیککا ۔مصکطفائی معاشککر ہ میککں للہیککت بککاہمی ربککط و تعلککق کککی بنیککاد ،تقککو ٰی و
پرہیزگککاری عککزت و احککترام کککا معیککار اور انسککانی ہمککدردی کککو سککماجی اسککتحکام کککی اسککاس
قراردیاگیا تھا۔
حضور رحمت عالم ﷺ کے فرامین ذیشان کے مطابق دین تو سراسر خیر خککواہی کککا نککام } ، { ٩
تمام مخلوق خدا کا کنبہ ،تمام مسلمان آپس میں ایک دوسرے کے ب ھائی ،ایککک دوسککرے کککا آئین کہ
اور احترام و محبت کی بنیاد پر قائم ایک ہی سماجی عمارت کی اینٹیں اور ایک ہی جسککد واحککد
کے مختلف اعضاءکی مانند ہیں کسی ایک عضو کو تکلیف پہنچے تو پورا وجککود درد س کے تڑپتککا اور
کسی ایک اینٹ کو نقصان پہنچے تو پوری عمارت کا حسن ماند پڑتا ہے ۔ی ہی وہ پککاکیزہ تعلیمککات
ہیں جن کو حرزجاں بنا کر بزرگان دین نے ہر دور میں مسلم معاشروں کو قوت و توانائی بخشی
اور معاشرتی بگاڑ کی تمام تر منفی ترغیبات و تحریصات کے باوجود مسلمانوں ککے قلککوب میککں
ایک مثالی مصطفائی معاشرہ کے قیام کی آرزوکا چراغ ہمیشہ روشن رکھا ۔
مذاہب عالم کی حقیقی تعلیمات کے زیر اثر پروان چڑہنے والے م ہذب معاشککروں میککں ب ھوک اور
افلس کو ہمیشہ سے ایک سنگین سماجی برائی سے تعبیر کیا جاتا رہا ہے۔بعککض مککذہبی مفکریککن
کے نزدیککک انسککانی سککماج ایککک فککرد کککی جسککمانی و ذہنککی صککل حیتککوں کککی طککرح چککار بنیککادی
خصوصیات رکھتا ہے یعنی تخلیق ،تحفظ ،خدمت گککزاری اور دان۔سککچائی و خککدا ترسککی ،ا یککذا
رسانی اوردوسروں کی چیزوں کو غصب کرنے سے احتراز،حرص و طمع سے پرہیز اور قنککاعت و
سادگی تما م مذاہب عالم کی تعلیمات کا لزمی جز اور انسانیت کا مشترکہ سرمایہ ہیں۔} { ١٠
نامور چینی سیاخ فاہیان نے اپنے سفر نامہ میں شمالی ہنکد ککے آخکری بکدھ حکمکران ہرش ککے
متعلق بیان کیا ہے کہ وہ روزانہ ایک ہزار بھکشؤ وں اور پانچ سو برہمنککوں کککو کھانککا کھلتککا اور پنککج
سالہ اجتماعات کے موقع پر اپنے ذاتی اسککتعما ل کککی تمککام اشککیا ضککرورت منککدوں میککں تقسککیم
کردیتککا ۔ } { ١١بینککی ڈکککٹی راہبککوں ،سسککطرونیوں اور کککارتھیوزیوں ک کے لی کے قککائم خانقککاہیں
خودکفیل ہونے کی وجہ سے داخلی انتظامات میں خود مختککارتھیں۔ یکہ خانقککاہیں گرجککوں ککے ارد
گرد بنائی جاتی تھیں ۔ان میککں طعککام خککانے ،رہنکے سکہنے ککے کمککرے یککا حجککرے ،مہمککان خککانے اور
دوسری ضروری عمارتیں ہوتی تھیں اور وہاں مسافروں کے قیام و طعام کا انتظام بھی ہوتا ت ھا۔
}{١٢
اولیاۓ کرام کے عرس کے موقعوں پر معتقد ین اور زائرین میں جو کھانا تقسیم کیا جاتا ہے اس کے
لنگر کہتے ہیں۔مسلم صوفیا کے گہرے اثرات کے باعث گردواروں میککں نیککز مککذہبی اجتمککاعوں ککے
مواقع پر کھانا تیار کرنا اور لوگوں کو مفت کھلنا سکھوں کککی اصککطلح میککں ب ھی لنگککر کہلتککا
ہےاور یہ بھی ایک مذہبی فریضہ ہے۔ بڑے بڑے گردواروں میں اس کا عام رواج ہھھے۔سکککھ دھھھرم ک کے
تین بڑے اصول تسلیم کیے جاتے ہیککں ١۔نککام جپنککا یعنککی ذکککر ال ہی ٢۔کککرت کرنککی یعنککی محنککت
مزدوری کرکے کمائی کرنا٣،۔ونڈ یعنی رقم دوسروں میں تقسیم کرنے ک کے بعککد خککود کھانککا ،لنگککر
اسی اصول کی عملی شکل ہے۔لنگکر میکں خکدمت کرنکا ،پکانی پلنکا ،برتکن صکاف کرنکا ،روٹیکاں
پکانا،سالن تیارکرنا وغیرہ کار ثواب سمجھاجاتاہےاور بڑے بڑۓ امیر گھران کے کککی سکککھ مسککتورات
جو گھروںمیں جملہ کام نوکروں سے لیتی ہیں لنگر میں اپنے ہاتھوں سے کام کرنا باعث عککزت اور
باعث فخر سمجھتی ہیں کیو نکہ سکھ لنگر کو گرو کا لنگر خیال کرتے ہیں۔} { ١٣
اصحا ب رسولﷺ اور صوفیاءکرام نے رحمت عا لم کے ارشادات عالیہ کککی روشککنی میککں ا س
ہمہ گیر اور وسیع تر معاشی مسئلہ کو اپنی ترجیحات میککں سرفہرسککت رکھ ھا ۔ انہ ھوں نکے الخلککق
عیال اللہ کے فرمان نبوی ﷺ پر عمل کرتے ہوئے مہمان نوازی،بھوککوں ککو کھانکاکھلنے اور خکوراک
سے محروم غریب ،بے روزگار اور مفلوک الحال انسانوں میککں غککذا و غلکہ کککی وسککیع پیمککانے پککر
تقسیم و ترسیل کو پسندیدہ اعمال وعبادات کاحصہ بنککا دیککا ۔صککحیح بخککاري ميککں ہے ک کہ حضککرت
عبداللہ بن عمر کسکي مسککين ککي شکرکت ککے بغيکر کھانکا نہيکں ک ھاتےتھے ۔ } { ١٤خلیفکہ دوم
حضرت عمر فاروق نے پہل دار ضيافہ بنايا } {١٥زچہ و بچہ کی بہتر نگہد اشککت کککی غککرض س کے
اسلمی ر یا ست میں پیدا ہو نے والے ہر نو مو لو د کے لئے بیت المال سے وظیفہ مقرر کر نے کا
حکم دیا ۔ صو فیائے اسلم کا طرہ امتیاز یہ ہے کہ انہوں نےوسائل پیداوار پر قابض افراد کی نفککس
پرستی اورسماج دشمن عناصر کی حرص و ہوس کے مہلک اثککرات س کے انسککانی معاشککروں کککو
بچانے کے لئے انفاق و ایثاراور ہمدردی و خیر خواہی کے زریں اصولوں کککو اپنکے حسککن عمککل سکے
فروغ بخشا ۔ انہوں نے زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم انسانوں کو سماجی تحفظ فراہم
کرنے کے لئے صدق مقال ،رزق حلل ،حسن اخلق ،معاملت میں شفافیت اورتعلقات میں باہمی
احترام اور ایثار و قربانی کے اصولوں کودوام عطا کیا ۔ابو سعید ابو الخیر پہلے فرد ہیں جنہوں نے
اہل خانقاہ کے لئے آداب و اصول مدون فرمائے ۔
داتا گنج بخش لہوری ،عمر شہا ب ا لدین سکہر وردی ،امککام غزالککی اور دیگککر اکککابر صککوفیانے
حکم ربانی کلو والشر بو و ل تسر فو ا }{ ١٦کے تحت بسیا ر خککوری یعنککی ک ھانے پینکے میکں
اسرا ف کی مذمت کرتے ہوے سالک کے لئے قلت طعککام اور کککثرت ککے سککاتھ روزہ رکھنکے کککو رو
حانی ترقی کے لئے لزم قرار دیا ہے۔امام غزالی کے نزدیک ہر وہ لقمہ جککو انسککان اپنککی ضککرورت
سے زائد کھائے دوسروں کا حق تھا اس لئے وہ لقمہ شکم میں جا کر فساد خون کا باعث بنتککا ہے
اور انسان کو نت نئی بیماریوں میں مبتل کردیتا ہے۔ حضرت ابکرا ہیکم خلیککل اللکہ اس وقکت تکک
کھانا تناول نہ فرماتے جب تک کوئی مہمان موجود نہ ہو تا ۔ سرکار دو عالم کا ارشککاد ہے سککب
سے زیادہ برا شخص وہ ہے جو اکیل کھائے ،غلم کو مارے اور خیرات سے روکے ً۔ } { ١٧صو فیککا
کے نزدیک بسیا ر خوری سے بڑھ کر کوئی چیز نقصان رساں نہیں ۔امککام شککافعی فرمککا تکے ہیککں
جو پیٹ میں داخل کر نے کی ہی فکر میں رہتا ہے اس کی قد رو قیمت وہ ہو تی ہے جو اس سککے
خارج ہو تا ہے ً۔با یزید بسطامی سے کسی نے پو چھا آپ بھو کے رہنے ککی اتنکی تعریکف کیکوں
کرتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا اس لئے کہ اگر فرعون بھو کا رہتا تو ہر گز ا نا رب کم ال ع ٰلی نہ کہتا
۔} { ١٨حضرت سید اشرف جہانگیر سمنانی ؒ فرماتے ہیں :۔ 1۔ زندہ رہنے کے لئے کھانا فککرض ہھھے
خدا تعالی کی عبادت اورکسب معاش کے لئے کھانا سنت ہے اور سیر ہو کر کھانککا مبککاح ہے لیکککن
سیری سے زیادہ کھانا حرام ہے ۔ } { ١٩حضرت بہاﺅ الدین زکریا ؒ نے فرمایا بدن کی سلمتی قلت
طعام میں ،روح کی سلمتی ترک گناہ اور دین کی سلمتی حضور ﷺ پر درود بھیجنے میں ہے ۔ }
{٢٠حضرت سید علی ہجویری کا قول ہے بھو کا رہنا صدیقو ں کی غذا ،مریککدوں کککا مسککلک اور
شیاطین کی قید ہے ۔آپ کا بیان ہے کہ بھو کا رہنا تمام امتوں اور ملتو ں کے نزدیک قابل تعریککف
ہے اور بزرگی کی علمت ۔کیو نکہ ظاہری لحاظ سے بھو کے کا دل زیادہ تیز اور اس کککی طککبیعت
زیادہ پا کیزہ اور تندرست ہو تی ہے ً۔ }{ ٢١
صوفیائے کرام نے اپنے لئے ہمیشہ فقر و فاقہ کو ترجیح دی لیکککن مخلککوق خککدا ککے راحککت وآرام
اور اشیاے خوراک کی محروم افراد تک رسکائی ککے لئے ان ہوں نکے کھانکا کھلنکے ککو ایکک باقاعککدہ
تحریک کی شکل دیدی۔ انیس الرواح میں ہے کہ جو مسککلمان محتککاجوں اور درویشککوں کککو کھانککا
کھلئے گا تو اس کے تمام صغیرہ گناہ معاف کر دیئے جائیں گے نیز فرمایا تیککن آدمککی دوزخککی ہوں
گے ایک وہ کہ مسکینوں اور محتاجوں کے آنے پر اپنا دروازہ بند کرے یعنی ان کککی حککاجت روائی ن کہ
کرے بلکہ پریشانی کا موجب بنے ،دوسرا مکار فقیر یعنی جو مکروفریب کے ذریعے دنیا کی ہوس
گیری کرنے وال ،تیسرا مالدار بخیل یعنی سیم و زر کو جمع کر کے انہیں مصرف میں نہ لئے اس
قسم کے لوگ دنیا میں پیدا ہوں تو یہ سمجھ لینا کہ قیامت بالکل قریککب آ چکککی ہے اور ایسکے دور
میں برکت کا تصور بالکل ختم ہو جائے گا ۔
شيخ الشيوخ حضرت شہاب الدين سہروردي کککو ہر وقککت بنککي نککوع کککي خيککر خککواہي اوران کککي
فوزوفلح کي فکر دامن گير رہتي ،آپ کے پاس ہزاروں نذرانے آتے ليکن آپ سب غرباء و مساکين
ميں تقسيم فرماديتے ۔سالکين کي کثير تعداد آپ کي خانقککاہ ميککں موجککود ر ہتي جککن ککے قيککام و
طعام کا سارا انتظام آپ خود کرتے ۔} { ٢٢شيخ جلل الدين تبريزي مالدہ بنگال ميں ہزاروں کفار
کو مسلمان کيااور خانقاہ بنوا کر لنگر جاري کيا جس سے کثير خلق خدا فيککض يککاب ہوئي ۔}{٢٣
خواجہ غریب نوازکا ارشاد گرامی ہے جککو شککخص اپنکے ایمککان کککا تحفککظ اور حشککر کککی المنککاک
صعوبتوں سے اپنے آپ کککو محفککوظ رکھنککا چککاہیے تککو اس پککر لزم ہے ککہ وہ مظلککوم کککی حمککائت
بیکسوں سے تعاون ،عاجزوں اور درماندہ افراد کی امداد کرنا ،بھوکوں کو کھانا کھلنا ،ضعیفوں
کاسہارا بننا اور نوجوانوں کی تربیت کرنا لزم کرلکے ۔ } {٢٤آپ کککا فرمککان ہے ککہ غریککب لککوگ
چونکہ پیار و محبت کے انتہائی طور پر مستحق ہوتے ہیں لہذا جہاں بھی کوئی غریب ملے اس سککے
معانقہ کرو اور اس کی ہر ممکن دلجوئی کرو ۔ اگر وہ بھوکا ہے تککو اسکے کھانککا کھل ؤ اگککر اسکے
کپڑے کی ضرورت ہو تو اسے کپڑا دو ۔} {٢٥حضرت جمال اللہ رام پوری کا کہنا ہے ک کہ ضککرورت
مند کی ضڑورت پوری کرو تاکہ تمہیں محتاجی سے نجات ملے ۔} { ٢٦شیخ مجدد کا ارشاد ہے کککہ
اہل کرم ہے جو اپنی حاجت پککر غیککر کککی حککاجت کککو مقککدم رک ھے ۔ } {٢٧خککواجہ امیککر کلل نکے
نصیحت کی کہ اخلص اختیار کرو اور دوسروں پر رحم کرو تاکہ نجات پا جککاؤ ۔} {٢٨ابککو الحسککن
خرقانی کا قول ہے کہ اللہ کی دوستی اس شخص کے دل میں نہیں آتی جس کو خلککق پککر شککفقت
نہیں ۔} [ ٢٩پير سيد نورحسين علی پوری کککا ارشککاد ہے مہمککانوں کککی خککدمت کرنککا ب ہت بککڑی
عبادت ہے ۔ } ٔ {٣٠مخدوم سید جلل الدین جہانیاں جہاں گشت ؒ کے پاس ککوئی ملنکے آتکا تکو اس
کو کچھ نہ کچھ ضرور کھلتے اور فرماتے جوشخص کسی زندہ آدمککی کککی ملقککات کککو آئے اور اس
کے یہاں کوئی چیز نہ چکھے تو گویا اس نے کسی مردے کی زیارت کی ۔ کہیں سے کوئی مہمان آتککا
تو جب تک مقیم رہتا اس کے لئے کھانے پینے کا سامان اور نقد وظیفہ کا انتظام کرک کے ایککک حجککرہ
علیحدہ کر دیا جاتا ۔ آپ کھانا تنہا تناول کرنا پسند نہ کرتے بلکہ تقسیم کر کے کھاتے اور فرمککاتے ککہ
وہ شخص ملعون ہے جو تنہا کھاتا ہے ۔آپ کا معمول تھا کہ آگ کی پکی ہوئی چیزوں کوکھا کککر من کہ
دھوتے اور کلی کرتے کہ یہ سنت ہے ۔کھانا کھا کر دو گانہ شکر ادا کرتے فرماتے حدیث صککحاح میککں
ہے کہ جو شخص دوگانہ شکر طعام ادا نہیں کرتا اور سوجاتا ہے اس کادل سخت اور سیاہ ہھھو جاتککا
ہے ۔ پانی پیتے تو تین سانس میں پیتے کہ یہ سنت ہے ۔ رمضان شریف میں سحری کے وقککت خلل
ضرور کرتے اور کہتے یہ سنت موکدہ ہے ۔} {٣١
حضرت شیخ عبدالقادر جیلنی ؒ کی سخاوت اور بندہ نوازی کا یہ عالم ت ھا ک کہ فقککرا ا ور مسککاکین
کی خدمت کشادہ پیشانی سے فرماتے تھے۔ قصر سلطانی اور امرا کی مجلسوں میں کب ھی ب ھی
شرکت نہیں کی ۔ نادار اورمصیبت زدہ انسانوں کی دلجوئی فرماتے اور حسن سککلوک س کے پیککش
آتے ۔ مزاج میں انکسار بدرجہ اتم تھا لیکن اللہ تعال ٰی نے وقار ایسا عطا کیا تھا کہ بڑے بڑے اراکیککن
دولت عاجزانہ طور پر جھکتے تھے آپ کی بڑی تمنا یہ تھی کہ کککوئی بھوکککا ن کہ ر ہے آپ ک کے سککوانح
نگاروں نے آپ کا یہ فرمان نقل کیا ہے ”اگر ساری دنیککا کککی دولککت میککرے قبضکہ میککں ہو تککو میککں
بھوکوں کو کھانا کھل دوں۔" لوگوں نے یہ بھی آپ کو فرماتے سنا ”ایسا معلککوم ہوتککا ہے ک کہ میککری
ہتھیلی میں سوراخ ہے کوئی چیز اس میں ٹھہرتی نہیں اگر ہزار دینار میرے پککاس آئیککں تککو رات نکہ
گزرنے پائے۔ } { ٣٢
خواجہ معین الدین چشتی اجمیری ؒکے بارے میں آتا ہے کہ فقر و درویشی کے باوجود ان کی خانقککاہ
میں شاہانہ فیاضیوں کا دریا بہتا تھا ۔ مطبخ میں روزانہ اتنا کھانا پکتکا ت ھاکہ تمککام غربکاءو مسکاکین
سیر ہو جاتے تھے} { ٣٣آپ کا ارشاد گرامی ہے کہ درویشی یہ ہے کہ کسی آنے والے کو محکروم اور
مایوس نہ کیا جائے ،اگر کوئی بھوکا ہے تو اسے پیٹ بھر کر کھانا کھلیا جائے اور اگککر کککوئی ننگککا
ہے تو اسے مناسب اور نفیس لباس پہنایا جائے ۔ } { ٣٤صوفیا کرام نے جو لنگککر خککانے قککائم کئے
ان میں بے گھر لوگوں کو پناہ اورغرباءکو مفت خوراک ملتی تھی۔حضرت شککاہ رکککن الککدین عککالم
ملتانی ؒ کے متعلق سیر الولیاء میں لکھا ہے ” جب آپ سلطان علءالدین خلجی کے عہد حکککومت
میں دہلی تشریف لئے تو جس روز آپ آئے اس روز بادشاہ نے دو لککھ تنککے آپ ککی نکذر کئے اور
پھر جب دہلی سے رخصت ہونے لگے تو پانچ لکھ تنکے دیئے ۔ مگر آپ ن کے ی کہ تمککام رقککم جککس روز
ملی اسی روز خلق خدا میں تقسیم کر دی ۔} { ٣٥
خواجہ نظام الدین اولیاءؒ اکثر روزہ رکھتے تھے اور سحر کے وقککت ب ھی ب ہت ہی قلیککل غککذا تنککاول
فرماتے تھے ،آپ کے خادم خواجہ عبدالرحیم ؒ جن کے ذمہ سحری کا انتظام ت ھا بیککان کرتکے ہیککں ککہ
سحری کے وقت کچھ بھی نہ کھاتے میں نے عرض کیا کہ آپ افطککار ؒ اکثر ایسا ہوتا کہ حضرت خواجہ
میں بھی نہیں کھاتے ،اگر سحری میں بھی نہیں کھا ئیں گے تو ضعف بڑھ جائے گا۔ یہ سن کر آپ
پر گریہ طاری ہو گیا اور فرمایکا ۔” کتنکے غریکب اور بکے ککس اب ب ھی مسکجدوں ککے کونکوں اور
چبوتروں پربھوکے پڑے ہوئے ہیں اور فاقے سے رات گزار دیتے ہیں یہ کھانا بھل میرے حلق سے نیچے
کس طرح اترسکتا ہے۔ } { ٣٦ایک روز مخلوق خدا کی حککالت زار پککر اپنککی قلککبی کیفیککات بیککان
کرتے ہوئے ارشاد فرمایا :۔ ” جو رنج و غم میرے دل کے انکدر وقتکا فوقتکا ہوتکا رہتکا ہے شکائد ہی
کسی دوسر ے شخص کو اس سے زیادہ ہوتا ہو ۔ جو شخص اپنا غم و الم مجھ سے بیککان کرتککا ہے
اسے سن کر اس سے دوگنا زیادہ رنج و غم مجھ کو ہوتا ہے جکس ککی شکرح میکں نہیکں کرسککتا ۔
معلوم نہیں وہ لوگ کیسے سنگ دل ہیں جو اپن کے دینککی ب ھائیوں کککا غککم و الککم اپنککی آنک ھوں سکے
دیکھیں اور آہ نہ کریں ان پر بڑا تعجب ہے ۔} {٣٧حضرت بابا فرید الدین گنککج شککر ؒ ککے حککالت
سے متعلق آتاہے ” آپ کی خانقاہ کے دروازے نصف شب تک کھلکے رہتکے اور آپ کککی خککدمت میککں
حاضر ہونے والے ہر شخص کو کچھ نہ کچھ دے کے لوٹا یا جاتا ۔لنگرخانہ کی طرف سے طککرح طککرح
کے کھانے دسترخوان پر چنے جاتے تو مہمان کھاتے لیکن خود تناول نہ فرمکاتے ،زیکادہ تکر جکوار ککی
روٹی پسند فرماتے ۔ جب زائرین مٹ ھائی لتکے تکو مٹ ھائیوں ککا انبکار لکگ جاتککا لیککن یکہ مٹھائیککاں
اجودھن کے بچوں اور درویشوں میں تقسیم کر دی جاتیں کوئی محروم نہ رہتا ۔عبادت و ریاضککت
کے بعد صرف خلق اللہ کی خدمت ہی کی فکر زیادہ رکھتے ،کوئی بیمار ہوتا تککو اس ک کے لی کے دعککا
فرماتے ،میاں بیوی ایک دوسرے سے بچھڑ جاتے تو دونوں کککو اپنککی کوشککش سکے پ ھر مل دیتکے ،
کوئی سرکاری عہدہ دار ظلم کرتا تو اس کککو ظلکم سکے منککع کرتکے ،بکے قصککوروں کککو سککزا سکے
بچاتے ،کوئی فسق و فجور میں مبتل ہو جاتا تو اس کو صحیح راستہ پککر لگککاتے اور اس ک کے اخلق
کو درست کرنے کی کوشش کرتے۔ اصلح کا طریقہ یہ تھا کہ الگ الگ افراد کو اپنے پاس بلتککے اور
اپنی نگاہ مردمومن سے اس کی ماہیت قلب کرتے ۔} {٣٨
حضرت جنید بغدادی کی خانقاہ علم و ادب کے مر کز کے علوہ مسا فروں کی قیام گاہ بھی تھی
جہا ں ایران و خراسان اور دیگککر ممالککک ککے صککو فیککا ء آکککر قیککام کرتکے ۔ } {٣٩حضککرت خککواجہ
بہاءالدین نقشبندؒ کا طریقہ تھا کہ کوئی آدمی آپ کی خدمت میں ہدیہ پیش کرتا تو اتباع سنت میں
اسے قبول کر لیتے لیکن اس آدمی پر بھی بدلہ میں احسان فرماتے ۔دسککترخوان پککر چککراغ خککاص
طور پر مہمان کے پاس رکھتے تاکہ اسے آسانی ہو ۔اگر وہ سو جاتککا اور موسکم سکرد ہوتکا تکو گ ھر
میں خواہ ایک کپڑا ہی ہوتا وہ مہمان پر ڈال دیتے ۔ غرض کہ خدمت خلق کککا جککذبہ آپ کککی روزمککرہ
زندگی میں ہر جگہ کار فرما تھا۔آپ کا ارشاد ہے :۔”اہل اللہ خدمت خلککق کککا بککوجھ اس لئے اٹ ھاتے
ہیں کہ ان کے اپنے اخلق کی اصلح ہو جائے ۔}{ ٤٠
زبدة المقامات میں نقشبندی سلسلے کے معروف صوفی خواجہ باقی باالل ؒہ کی نسکبت لک ھا ہے ”
آپ کی شفقت و رحم دلی کا یہ عالم تھا کہ ایک دفعہ لہور میں سخت قحط سالی واقع ہوئی اس
زمانے میں آپ لہور تشریف رکھتے تھے کئی روز تک آپ نے کھانا نہیککں کھایککا جککب آپ ککے سککامنے
کھانا لیا جاتا توفرماتے ” انصاف سے بعید ہے کہ کوئی بھوکاپیاسا گلی کوچوں میں جان دے اور ہم
کھانا کھائیں ،،چنانچہ جس قدر کھانا ہوتا سب کا سب بھوکککوں کےلئے بج ھوا دی ۔}{ ٤ ١شککفقت
کا یہ انداز جانوروں کے لئے بھی ویسا ہی تھا ۔ ایک رات تہجد کے لئے اٹھے تو بلککی بسککتر میککں سککو
گئی ۔ آپ نے اسے جگانا مناسب نہ سمجھا اور خود سردی کی کو فت برداشت کرتے رہے ۔آپ کککا
معمول تھا کہ سفر کے دوران اگر کسی کمزورشخص کو پیدل چلتا دیکھتے تو اسے سوار کر لیتککے
اور خود پیدل چلتے ۔ منزل پر پہنچنے سے کچھ پہلے خود سوار ہو جاتے تاکہ کسی کو اس نیکککی کککا
علم نہ ہو ۔ } { ٤٢حضرت بہا ؤالدین زکریا ملتانی کی خانقاہ میں طرح طرح کے کھانے پکتے تھے
لیکن ان کککو ان نعمتککوں ککے ک ھانے میککں اسککی وقککت لککذت ملککتی جککب وہ مہمککانوں ،مسککافروں
اوردرویشوں کے ساتھ مل کر کھاتے ۔ جس شخص کو دیکھتے کہ وہ کھانا رغبککت سکے کھاتککا ہے تککو
اس کو بہت دوست رکھتے تھے ۔ } { ٤٣
مولنا ضياءالدين برنی کا بيان ہے کہ حضرت سيدی مولہ نے ايک خانقاہ بنوائي تھی۔اسکی تعمير پر
ہزاروں روپے خرچ کئے تھے،اس ميں بڑی مقدار ميں کھانا پکتا تھا ۔خانقککاہ ميککں ہ ھزاروں مککن ميککدہ
خرچ ہوتا تھا،پانچ سو جانور زبح کيے جاتے تھے،دو تين سومن شکر اورسو دو سو من بنات خريدي
جاتی تھی}{ ٤٤۔حضرت سید نصیرالدین محمود چراغ ؒ کے ہاں فارغ البالی کے زمانہ میں مہمککان
اور مریدین کے لئے دسترخوان پر اچھے اچھے کھانے ہوتے خود تو صاتم الککدہر ہوتے لیکککن مہمککانوں
کککو بککڑے لطککف و کککرم س کے لذیککذ ک ھانے کھلت کے ۔ } { ٤٥مہمککانوں کولذیککذ کھانککا کھلت کے وقککت
پندونصیحت کا سلسلہ جککاری رکھتکے ۔ ایککک بککار دسککترخوان پرعمککدہ پل ﺅت ھا ۔ حاضککرین کککو بککڑی
شفقت و محبت سے کھل رہے تھے ۔ دست مبارک سے پل ﺅبرتنوں میں ڈالتے جاتے اورتاکید فرمککاتے
یارو خوب کھاﺅ۔ جب لوگ کھاچکے تو فرمایا :۔
1۔ کھانا کھاتے وقت یہ خیال رہے کہ خدائے تعا ٰلی دیکھتا ہے ۔
2۔ خدا کے واسطے کھا ئے اور نیت کرے کہ جو قوت اس سے پیدا ہو گی وہ اطاعت و عبادت میککں
صرف ہو گی ۔
ایک دن صحابہ کرام نے خدمت نبوی میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ یا رسولﷺ اللہ ہم کھانککا ک ھاتے
ہیں مگر ہمارا پیٹ نہیں بھرتا آپ نے فرمایا تم تنہا کھاتے ہو عرض کیا ہاں ہر شخص الگ الگ کھاتا
ہے آپ نے فرمایا اب اکٹھا ہوکر کھایا کرو اور پہلے بسم اللہ کہھھا کککرو اللکہ تعککالی برکککت دے گککا ۔}
{ ٤٦اس حدیث کي تفسير بيان کرتے ہوئے حصرت شاہ غلم علي دہلوي فرماتے ہيں"دوستوں ک کے
ساتھ مل کر کھانا زيادہ برکت ديتا ہےاور اس صورت ميں چاہئے کہ ہر ايک دوسککرے بپککر ايثککار کککرے
يعني جو چيز زيادہ اچھي ہو وہ دوسرے کو کھلئے ،يہ نہ ہو کہ بہتر چيز آپ کھائے يا حککرص ککے تحککت
دوسروں سے زيادہ کھائے ۔"} {٤٧ابو بکر واسطی سے کہا گیا ککہ کیککا آپ کککو ک ھانے کککی رغبککت
ہے ۔ فرمایا ہاں ۔پو چھا گیا ،کونسی چیز پسند کرتے ہو۔ فرمایا ،اللہ کے ذکر کا لقمہ جککو یقیککن کککی
صفائی کے ساتھ معرفت کے دستر خوان پر اللہ کے بارے میں اچ ھے گمککان کککی انگلیککوں س کے الل کہ
تعالی کی رضا اور خوشنودی کے پیالے سے ہو۔ } { ٤٨سید احمد رفاعی فرماتے ہیں کککہ صککوفی
کا نفس خدمت کے نور سے اور دل محبت اور راز معرفت کے نور سے منور ہو تا ہے۔} { ٤٩
شیخ عبدالحق محدث دہلوی اخبارالخیار میں لکھتے ہیں ککہ شکیخ عبکدالعزیز چشکتی دہلکوی اپنکے
زمانے میں مشائخ چشت کی یادگار تھے اور اخلق حسنہ مثل تواضع ،حلم ،صبر و رضا ،خلق خککدا
پر شفقت اور عنایت فقرا میں اپنی نظیرنہ رکھتکے ت ھے شککاہ ولککی اللکہ ب ھی لکھتکے ہیککں ککہ شککیخ
عبدالعزیز نے محتاجوں کی حاجت روائی میں بڑی کوشش کرتے تھے ۔قادریہ سلسلہ کککے معککروف
بزرگ حضرت شیخ داﺅد کرمانی شیر گڑھی کا معمول تھا کہ سال میں ایک یا دو دفعہ جو کچھ آپ
کے پاس نذرو فتوحات کی قسم سے آتا تقسیم کردیتے اور اپنے گھر میں ایک مٹی ک کے کککوزے ک کے
سوا کچھ نہ رکھتے جب حضرت غوث العظم ؒ کا عرس میلد آپ کی خانقاہ میں ہوتا تککو بقککول مل
عبدالقادر بدایونی ایک لکھ کے قریب انسان جمع ہوتے اور ان سککب کککو لنگککر میککں کھانککا ملتککا ۔}
{ ٥٠
صوفیا کرام کی خانقاہوں سے مخلوق کو روحانی فیوض و برکات کے علوہ متعدد دنیوی فوائد
بھی حاصل ہوتے تھے ۔ان کے ہاں بے گھر لوگوں کو پناہ ،غرباءکو مفت خوراک اوربیمککاروں کککو دوا
ملتی تھی ۔ یہ خانقاہیں ہسپتالوںکے طور پر بھی استعمال کی جاتی تھیککں ،ج ہاں شککیخ خانقککاہ اور
اس کے تربیت یافتہ مرید خود مریضوں کے علج معالجہ ،خوراک اورمناسب نگہداشککت کککا فریض کہ
انجام دیتے تھے ۔صوفیاءکرام کی اکثریت مروجہ طبی و سککماجی علککوم سکے ب ہرہ ور نظرآتککی ہے
جس کے شواہد جابجا صوفیاءکے سوانحی تذکروں اور ملفوظات میں بیان کردہ طبی نسخہ جککات
اور مختلف امراض کے حوالے سےتجویز کردہ علج کی صورت میں پائے جاتے ہیں۔
حضرت سید امیر علی ہمیدانی اربیاب فتیوت کی ے سیرخیل ت ھے اربیاب فتیوت اییک
دوسر ے کو اخی ب ھائی جان ک ہہ کر بلت ے ت ھے ۔آپ ن ے اخی ک ے تییین معنییی بیییان کیی ے
ہیں ۔اول لغوی جس کی رو س ے ایک باپ کی اولد کو اخی ک ہ ھا جاتییا ہھھے ۔دوم نییص
قرآنی کی رو س ے تمام مسلمانان عالم ب ھائی ب ھائی ہیں ۔سییوم ا ہل دل اس لفییظ
کو اصطلحی معنو ں میں استعمال کرت ے ہیں ک ہ اپن ے اخلق کی حفاظت خود کییی
جائ ے اور اپن ے آپ کو خدمت خلق ک ے لی ے ہم ہ دم تیار رک ھا جائ ے۔ ان ک ے نزدیک فتوت
ک ے تین مدارج ہیں :اول سخاوت ک ہ حلل آمیدنی کیو مخلیوق خیداکی ضیرورت پیر
ک ھل ے دل س ے خرچ کیا جائ ے ۔دوم صفائ ے باطن ک ہ دل کو بغض وحسید،کیبرو نخیوت
اور بری خوا ہشات س ے پاک رک ھا جائ ے ۔سوم وفا یعنی حقوق الل ہ اور حقوق العباد
کو اچ ھی طرح نب ھان ے کی کو شش کی جائ ے ۔{ {٥١
حضرت شاہ رؤف احمد مجددی نے اپنے ٢٧اپریل ١٨١٦کے روزنامچہ میککں خانقککاہ مظہریکہ دہلککی
میں اس ایک روز موجود طالبین میں سمر قند بخارا غزنی تاشقند حصار قندھار کابککل پشککاور
کشمیر ملتان لہور سرہند امروہہ سنبھل رامپور جائس بہڑائچ بریلی لکھنؤ گورکھپور ،عظیم آبککاد ،
ڈھاکہ حیدر آباد اور پونا کے شہروں سے آنے والے افراد ککے نکام لکھھھے ہیکں جکو ککہ خانقکا ہ میکں
حضرت شاہ غلم علی کی خدمت میں استفادہ کے لئے حاضککر ت ھے۔آپ کککی فیاضککی اور سککخاوت
اس قدر تھی کہ کبھی سائل کو محروم نہیں لوٹا یا۔جو اس نے مانگا و ہی دیککا ۔اپنکے پیککران عظککام
خصو صا حضرت بہا ؤ الدین نقشبند کی نیاز کے لئے حلوا تیار کروا کر فقککرا میککں تقسککیم کرتکے۔
کبھی دیگوں کو کھل چھوڑ دیتے کہ جو چاہے کھانا لے جائے۔} { ٥٢
حضرت حاجی وارث علی شاہ ؒ فرماتے ہیں :۔ خلق خدا کی خدمت ایمان کی نشانی ہے خککدا اس
کو دوست رکھتا ہے جو مخلوق خدا کی بے غرض خکدمت کرتکا ہے ۔ مخلککوق خککدا ککے سکاتھ اچ ھا
سلوک کرنا صرف اس خیال سے کہ خدا کے بندے ہیں اور اس کی صنعت کی یادگار ہیں اس عمل
سے تم کو خدا کی محبت نصیب ہو گی اور یہی تصوف کککی اصککل ہے ۔ حضککرت شککاہ غلم علککی
دہلوی ؒاپنے رسالہ احوال بزرگان میں فرماتےہیں کہ حضرت خواجہ سیف الدین ؒ چودہ سو طلبککہ کککو
وظیفہ دیتے تھے ۔ } { ٥٣حضرت عبدالغفور پشاوری مجددی ک کے دسککترخوان س کے روزان کہ تقریبککا
500آدمی کھانا کھاتے ۔ آپ کا دیگ دان کبھی ٹھنڈا نہ پڑتا ۔خدام عالی مقککام صککبح سکے شککام تککک
کھانا پکاتے اور تقسیم کرنے میں مشغول رہتے ۔ شیخ کھانے کے ساتھ ساتھ حاجت مندوں کو نقدی
اور لباس بھی مرحمت فرماتے ۔} [ ٥٤
عالم عرب امیر ملت پیر سید جماعت علی شاہ محدث علی پوری کو آج بھی ان کی سککخاوت و
فیا ضی کی بدولت ابو العرب کے لقب سے یاد کرتا ہے ۔ مدینہ منورہ میں ایککک صککدی قبککل مہمککا
نان رسول ﷺکے لئے جماعت منزل کے نام سے آپ کی تعمیر کردہ رباط یا آج بھی پوری دنیا س کے
دیار رسولﷺ میں آنے والےمہمانوںمیں بے حد مقبککول ہے} [ ٥٥۔حضککرت میککاں شککیر محمدشککرق
پوری ؒ جب سڑک کے کنارے بیٹھے غریب خککوانچہ فروشککوں یککا چ ھوٹے دوکانککداروں ککے پککاس سکے
گزرتے تو بل ضرورت بھی ان سے چیزیں خرید لیتے اور ان کے ٹوکرے میککں سکے گنککدے اور خککراب
پھل چھانٹ لیتے اور پورے پیسے ان کے حوالے کر تے ۔ لوگ پوچھتے حضرت ی کہ کیککا تککو آپ فرمککاتے
دراصل یہ لوگ سوالی ہوتے ہیں اس لیے ان کی مدد کرنا معاشرے کا فرض ہے ۔ غریککت ککے مککارے
سوال نہیں کرتے اس لئے چھوٹی موٹی چیزیں لے کر بیٹھ جاتے ہیں کہ کوئی خدا کا بنککد ہ رحککم کککر
کے ان سے چیزیں خرید لے اور ان کی ضرورت پوری ہو جککائے ۔ } [ ٥٦آپ اکککثر بککازار اوردکککان
سے کھانے پينے کي اشياءخريد لتےاور ضرورتمند دوستوںاور مسکينوں کو مفککت فرمککاتے،ايثککاراور
سخاوت کا يہ عالم تھا کہ جو کچھ پاس ہوتا راہ مول ميں لٹا ديتے } { ٥٧۔ پير سيد حيدر علي شکاہ
جللپوري کے خليفہ قاضي احمد چشتي حيدري نےاپنے شيخ کامل کي طرح لنگر کا سلسککلہ جککاري
رکھا جہاں سے ہر آنے والے کو بغير کسي امتياز کھانا فراہم کيا جاتا } { ٥٨مککدینتہ الولیککا ملتککان
میں نقشبندی مجددی سلسلہ کے نامور بزرگ سید ولی محمد شاہ المعروف حضککرت چککادر والککی
سرکار کے آستانہ پر لنگر شب و روز جاری رہتا ،آنے والوں کوقیککام و طعککام کککی س کہو لیککا ت ک کے
ساتھ شیخ خود اپنے ہاتھ سے شیرینی اور سفری اخراجات دے کر عزت و احترام کے ساتھ رخصت
کرتے۔
تمام سلسل سے وابستہ بزرگان دین مہمان نوازی ،بھوکوں کو کھانا کھل نے،اور غربا و مسککاکین
میں اشیا ئے ضرورت خاص طور پرخوراک کی تقسیم کو قرب خداوندی کا اہم ذریع کہ قککرار دیت کے
ہیں ۔بسیار خوری یا پیٹ بھر کر کھانے سے احتراز اور ضرورت مندوں میککں خککوراک ککے دسککتیاب
ذخائر کی منصفا نہ تقسککیم پککر مبنککی اس حکمککت عملککی سکے مصککطفائی معاشککرہ میککں غککذائی
قلت ،ذخیرہ اندوزی اور نا جا ئز منافع خوری پر قابو پانے ،تحفظ خوراک ،امراض شکم اور اس
سے جنم لینے والی پیچیدگیوں کے تدارک اور مناسب مقدار میں خککوراک تککک ہر فککرد کککی آسککان
رسائی جیسے اہم فوائد حاصل ہو تے ہیں۔اس طرح معاشرہ داخلی بد امنی و بے چینککی کککا شکککار
ہونے کی بجا ئے سماجی استحکا م کی جا نب گامزن رہتا ہے۔
صوفیائےاسلم کی تعلیمات کے نتیجے میں آج بھی دنیا بھر ککے مسکلمان صکدقات واجبکہ ککے علوہ
حسب توفیق سال بھر میلد کی محافل،ختم قرآن ،گیارہویں شریف ،آئمہ کرام کی نیاز اہل خککانہ
کی پیدا ئش و وفات اور اعراس بزرگان دین کے مواقع پر صککدقات نککا فلکہ ککے طککور پککر اربککوں
روپے کی متھائی ،کھانا ،کپڑے اور دیگر اشیائے ضرورت غربا و مسککاکین میککں تقسککیم کرتکے ہیککں۔
اکتو بر ٢٠٠٥میں آنے والے خوفنا ک زلزلہ کے موقع پر متا ثرین کی امداد کے لئے قائم کککی گئی
مصطفا ئی بستیو ں میں روزانہ چالیس ہزار سے زائد افککراد کککو چکھ مککاہ تککک خشککک راشککن اور
مصطفائی لنگر کی مفت فراہمی عوام کے جذبہ ایثار و قربانی کا منہ بولتا ثبوت ہے جس کککی آبیککا
ری صد یوں سے بزرگان دین کرتے چلے آئے ہیں ۔ یہ امر تعجب انگیز ہے کہ زلزلہ کی خککون آ شککام
رات بھی جب ہر طرف موت کا رقص جکاری ت ھا مصکطفائی رضکا ککاروں نکے مظفکر آبکاد آزاد
کشمیر میں حضرت سائیں سہیلی سرکار کی درگاہ پر جلنے والے چراغ کی لو کو مدہم نہیں ہو
نے دیا اورلنگر کا سلسلہ پہلے سے زیادہ بھر پور انداز میں جاری رکھا ۔ دنیا بھر میں پھیلی صوفی
خانقاہوں میں صدیو ں سے بل تعطل جاری لنگر کی تقسیم صو فیا کی انسا ن دوستی اور عککوام
کی ان سے گہری عقید ت کا واضح ثبوت ہے۔ مدینہ منورہ ،بغداد ،مشہد ،اجمیر ،دہلککی ،ل ہور،
ملتان ،پاکپتن،گولڑہ؛تونسہ،علی پور سیداں ،سیال شریف،سدرہ شریف ،مانکی ،زکککوڑی ،پیککر جککو
گو ٹھ ،لواری ،سیہون اور دیگرمقامات پر آج بھی لکھوں افراد لنگر کے حصول کو اپنککی سککعادت
خیال کرتے ہیں۔
قرآن حکیم کے مطابق اللہ تعا لی انسان کو خوف اور ب ھوک دے کککر آزماتککا ہے } {٥٩اوراللکہ
کی یاد اور اس کے ذکرسے اعراض بر تنے والو ں کی معیشککت تنککگ کککر دی جککاتی ہے ۔} {٦٠آج
پوری دنیا خوراک کی کمی کے با عث ایک شدید نو عیت کے عککدم تحفککظ اور داخلککی خککوف میککں
مبتل ہے ۔ؤطن عزیز میں آٹے اور چینی کے لئے عوام کی لمبی لمبی قطاریں اس خوف کککی عکککا
سی کرتی ہیں ۔خشک سالی ،تیزی سے بنجر ہوتی زرخیز اراضی ،پیچیدہ فصلتی امککراض،زخیککرہ
اندوزی اور ہوس زر میں مبتل نا اہل انتظامی مشینری کے باعث عککوام ک کے انککدر خککوف اور خککود
غرضی کا منفی احساس بڑہتا چل جا رہا ہے ۔در ایککں حکالت بکزر گکان دیکن ککے آسکتا نککوں سکے
وابستہ سجا دہ نشینو ں اور عقید ت مندو ں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اولیا ء کرام کی انسان نککواز
روایات کو زندہ کرتے ہو ئے اپنے جمع کردہ وسائل کو مخلوق خدا کی حقیقی فل ح و بہبود کے لئے
صرف کرنے کا عہد کریں ۔ لنگرکی روایت کو رواج دیا جائے۔غربت و افلس ککے سکتائے ،دن را ت
گلی کو چوں میں بھوک سے بلبل تے بچوں،ادویات کی بر وقت عدم دستیا بی کے باعث دم توڑتے
مریضو ں اورمتوازن و مناسب خوراک کی شدید کمی کے شکار لکھو ں افراد کے لئے فوری اور
عملی اقدامات کئے جائیں تاکہ صو فیا کی خا نقا ہیں ایک مرتبہ پ ھر مظلککوم و ب کے کککس انسککانوں
کی پنا ہ گا ہیں بن سکیں۔ یا د رہے کہ رازق حقیقی پر توکل ،صبر و شکر ،قلت طعککام ،صککدق
مقال ،کسب حلل،کھا نے کے آداب اور انسانی ہمدردی سے متعلق قرآنی احکامات ،نبی ء رحمت
کے پاکیزہ ارشادات و تعلیمات ،صحابہء کرام اور اہل بیت اط ہار ککے طککرز حیککات اور صککو فیککا ئے
کرام کی حکمت عملی اور تربیتی اسلوب کو اپنا کر ہی ہم سماجی و معاشی طور پککر ایککک
مضبوط و خوشحال معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں ۔
.60
.61
.62
.63
.64