Professional Documents
Culture Documents
اور میرے ہم مکتب ساتھیو! السالم علیکم،زمانے نے ہمیشہ نئے سے نئے نشیب و
فراز دیکھے ہیں ،رنج و آالم کی پرچھائیاں بھی دیکھی ہیں اور خوشی و مسرت کی
جگمگاتی ہوئی کہکشائیں بھی دیکھی ہیں ۔اس تغیر و تبدل سے قدرت کا مقصود ہمیں
باور کرانا ہے کہ غموں کے تاریک موسم اور خوشی ومسرت کے جگمگاتے فقط
تقدیر کے طلسم کے اسیر ہیں ،اور تقدیر کے ہر لحظہ بدلتے ہوئے رنگ ہمیں زندگی
کے حقائق سے نباہ کرنے،صداقتوں کا سامنا کرنے اور انمٹ سچائیوں سے زندگی
کے ولولے کشید کرنے کا حوصلہ عطا کرتے ہیں۔
غم کی راتوں میں ستاروں کو چمکتے دیکھنا
وقت کی گردش میں راہوں کو دمکتے دیکھنا
رحمت خالق عالم جس گھڑی ہو مہرباں
ہر خزاں رت کے گالبوں کو مہکتے دیکھنا
اس وقت میرا مقصود کالس نہم سیشن 2107کی طرف سے ہمارے لیے الوداعی
تقریب کا انتہائی پرتپاک انعقاد کرنے پر دل کی اتھا ہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کرنا
ہے۔ اور ان کو یہ باور کرانا ہے ،کہ زمانے کی نیرنگی ،ستاروں کی حرکت ،موسموں
کا چال چلن ،رات اور دن کا آنا جانا ،نمازوں کے نام سمیت اوقات کی تبدیلی،قانون
قدرت کی طرف اشارہ فراہم کرتے ہیں کہ ،ہر چیز کو فنا ہے ،اور ثبات نہیں اگر
ثبات ہے تو ہللا کی ذات کو ،اور ویسے بھی حرکت و عمل زندگی کی نشانی ہے اور
جمود موت کی عالمت۔
مگر میرے عزیز ساتھیو! تم کو اپنی داستان بے انتہا کو رقم کرنا ہی ہو گا۔
تو اپنی سر نوشت خود اپنے قلم سے لکھ
خالی رکھی ہے خامئہ حق نے تیری جبیں
اور پھر
رنگ ہو یا خشت و سنگ ،الفاظ ہو یا حرف و صوت
معجزہ فن کی ہے خون جگر سے نمود
عزیز طلبہ ،دل مغموم ،آنکھیں نم،جسم پر لرزہ طاری،حواس خمسہ اپنی صالحیت
گونگ کرتے جا رہے ہیں ،کہ ہم اس سکول سے رخصت ہو رہے ہیں ۔مگر جناب
صدر!میں اپنے ہم مکتب ساتھیو کو اس ایسے ماحول میں چھوڑے جا رہا ہوں،جس
طرح گلستا ں کی زینت پھولوں سے ،کتاب کی زینت مضامین سے ،علم و حکمت کی
زینت تازہ افکار سے ہوتی ہے۔اسی طرح طرح تم سے بھی اس مادر علمی کے فکر
آفریں ماحول کی زینت ہے۔ہم تہی دامن آئے تھے،اور دل و دماغ میں علم و حکمت
کی دنیا آباد کر لی۔اس درسگاہ علمی نےاپنے ظاہری و باطنی ماحول کشادہ کر کے
ہمیں خوش آمدید کہا تھا،اور اس ِکشت علم کے نم سے فائدہ اٹھایا۔یہاں جذبے بو کر
ہم نے کامیابیوں کی فصل کاٹی ہے۔ستارے بو کر ماہ آفتاب کی فصل حاصل کی ہے۔
گورنمنٹ ہائی سکول چکنمبر 485سکول شاندار روایات کا امین ہے۔اس کا ہر ذرہ
،در و بام ،دیوارو مکان اپنے داماں میں طلبہ کی عظمت ،درخشندگی کی حقیقت آفریں
داستانیں لیے ہوئے ہیں ۔ہمارے سکول کے ساالنہ نتائج میں ہمیشہ قابل فخر اعزازات
حاصل کیے ہیں۔معاون نصاب اور ہم نصابی سرگرمیوں کی ترقی کے لیے اساتذہ
انتھک کوشش کرواتے ہیں ،اور طلبہ کی علمی و تحقیقی سرگرمیوں کو فروغ دیا جا
تا ہے۔یہ رب دو عالم کا خصوصی کرم ہے۔مجھے یقین ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے
گا ،جس طرح چراغوں سے چراغ روشن ہوتے ہیں ،شمعوں سے شمعیں روشنی
حاصل کرتی ہیں ،اسی طرح ہمارے طلبہ بھی تحقیق و جستجو کی شمعوں کی روشنی
میں نئی شمعیں فروزاں کرنے کی کوشش کریں گے۔اس جذبے کے ساتھ کہ،
کریں گے اہل نظر تازہ بستیاں آباد
مری نگاہ نہیں سوئے کوفہ و بغداد
عزیز طلبہ ! اپنی مرادوں کے حصول کے لیے گہرے پانیوں سے گزرنا پڑتا ہے۔اور
علم کی حدوں کو چھونے کے لیے وقت کے صحرائے بسیط سے گزرنا پڑتا ہے۔
وقار انجمن ہم سے،فروغ انجمن ہم ہیں
سکوت شب سے پوچھو ،صبح کی پہلی کرن ہم ہیں
ہمیں سے گلستاں کی بجلیوں کو خاص نسبت ہے
بہاریں جانتی ہیں رونق صحن چمن ہم سے ہیں
اور آخر میں ایک بار پھر میں دہم کالس سیشن 2017کی طرف سے آپ سب کا
انتہائی مشکور ہوں ،کہ سکول کی روایات ِدیرینہ کو برقرار رکھا،خلوص و محبت
کے ساتھ اس تقریب کا اہتمام کیا ،اپنے جذبات کو عمل میں سمو کر انتظام کیا۔انسان
فانی ہے مگر جذبے الفانی ہیں ،جن روایات کی بنیاد پر خلوص و محبت اور چاہت
پر ہو وہ روایات ہمیشہ زندہ رہتی ہیں۔آخر میں میں اپنے تمام اساتذہ کا تہہ دل سے
ممنون ہو ،کہ جس کی تربیت ہمارے لیے ہمارے مستقبل کی رہنمائی ہے اور ان کا
اسوہ ہمارے لیے کامیابی کی کنجی ہے۔ان جذبات کے ساتھ اپنے الفاظ پر قابو پا رہا
ہوں۔
اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
ہم دار پہ کھینچے گئے جن باتوں پر
کیا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں میں ملیں
فراز
نہ وہ میں نہ وہ تو ہے نہ وہ ماضی ہے ؔ
جیسے دو سائے تمنا کے سرابوں میں ملیں
والسالم